Polio - پاکستان ميں ايک مہلک اور خطرناک بيماری

Fawad Digital Outreach Team US State Department


ميری ذات کے اوپر شديد تنقید اور تند و تيز جملوں سے اس حقیقت کو تبديل نہيں کيا جا سکتا کہ امريکہ اور پاکستان کے مابين طويل المدت اور مضبوط سفارتی تعلقات موجود ہيں جو دونوں ممالک کے باہم مفاد کے لیے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جو راۓ دہندگان صرف ذاتی حملوں پر ہی اکتفا کرتے ہيں ان کے پاس دليل کے لیے حقائق اور منطق کا فقدان ہوتا ہے۔ اگر پاکستان کی ايک منتخب جمہوری حکومت اور عوامی نمايندوں کی قيادت میں متعدد قومی ادارے اور تنظيموں نے سرکاری طور دونوں ممالک کے مابين مضبوط تعلقات استوار کرنے کے عمل کی نہ صرف منظوری دی ہے بلکہ اسے برملا تسليم بھی کيا ہے تو پھر اس تعلق کو اجاگر کرنے اور مثبت انداز میں اس کا حوالہ دينے پر کسی کو غدار کيسے قرار ديا جا سکتا ہے؟



اگر ميں دہشت گرد عناصر کی جانب سے پاکستان کے عام شہريوں پر ڈھاۓ جانے والے مظالم کی نشاندہی کرتا ہوں اور دونوں ممالک کے عوام اور حکومتوں کے مابين اس مشترکہ خطرے کے سدباب کے ليے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور ديتا ہوں تو يہ نہ صرف زمينی حقائق کی عکاسی اور امريکی حکومت کا واضح سرکاری موقف ہے بلکہ دہشت گردی کے حوالے سے حکومت پاکستان کی منظوری شدہ سرکاری پاليسی سے مکمل طور پر ہم آہنگ بھی ہے۔



کئ دہائیوں پرانی سوچ اور روش جس کے تحت تمام مسائل کا ذمہ دار کسی ان ديکھی بيرونی قوت کو سمجھا جاتا ہے، اب ايک ايسے مقام پر لے آئ ہے جہاں محض سنی سنائ باتوں کی بنياد پر آے دن عجيب و غريب سازشی کہانياں تشکيل دی جاتی ہيں جو کسی مسلۓ کا حل نہيں بلکہ مزيد نقصان کا موجب بنتی ہیں۔



اس بات ميں کوئ شک اورشہبہ نہيں ہونا چاہيے کہ وہ متشدد سوچ اور قاتل جو روزانہ پاکستان کے شہريوں اور فوجی جوانوں کو ہلاک کر رہے ہيں، انھيں اپنے مقاصد اور اہداف کے حوالے سے کوئ ابہام، پچھتاوا يا افسوس نہيں ہے۔ وہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے پوری تندہی اور غير متزلزل جذبے کے تحت عمل پيرا ہيں۔



پاکستان کے استحکام کو درپيش اس خطرے اور عام شہریوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانے کے ليے اسی جذبے، تعاون اور مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان دہشت گردی کی وبا کے خاتمے اور اس سے نبرد آزما ہونے کی ضرورت سے پوری طرح آگاہ ہے اور اسے تسليم بھی کرتی ہے۔ يہی آگاہی اور دونوں ممالک کے شہريوں کے تحفظ کی باہمی ضرورت ہی دونوں ممالک کے مابين اسٹريجک اتحاد کو قوت فراہم کرتی ہے، جسے باہم مفادات کے تناظر میں مزید تقويت دينے کی ضرورت ہے۔




فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 
Re: پاکستان ميں ايک مہلک اور خطرناک بيماری

thanks alot for revising our memry but wht do u think about this

http://www.youtube.com/watch?feature=player_embedded&v=YnfIZO6wDlo#at=94



Fawad Digital Outreach Team US State Department



آپ کی راۓ سے يہ تاثر ملتا ہے کہ آپ امريکی حکومت کے زير اثر اداروں کے طريقہ کار اور بيرون ممالک کو مختلف شعبوں ميں دی جانے والی امداد کے عمل سے محض سطحی واقفيت رکھتے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ يو ايس ايڈ کی جانب سے ميڈيا سے متعلق مختلف ترقياتی منصوبوں اور شعبوں کی مد ميں امدادی پيکج اور فنڈز فراہم کيے جاتے ہیں۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ میڈيا سے متعلق چند افراد کے ہاتھوں ميں بڑی بڑی رقوم منتقل کر کے يہ توقع رکھی جاۓ کہ وہ مقامی چينلز پر امريکہ کے حق ميں قصيدہ گوئ شروع کر ديں۔ اس طرح کا لائحہ عمل نہ صرف يہ کہ ناقابل عمل ہے بلکہ پاکستان سميت بيرون ممالک ميں جاری ہماری سفارتی کاوشوں کی بنيادی اساس کے بھی خلاف ہے۔



سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ پاکستان دنيا کا واحد ملک نہيں ہے جہاں يو ايس ايڈ کی جانب سے ميڈيا اور معلومات کی آزادانہ فراہمی کے ضمن میں تعاون اور امداد کا اہتمام کيا جاتا ہے۔ حقيقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ يہ عالمی سطح پر میڈيا کے شعبے ميں روابط کو فروغ دينے اور وسائل کی شراکت کے ضمن ميں ہماری کوششوں کا حصہ ہے، جيسا کہ ان گرافس سے واضح ہے۔








ميں يہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ یو ايس ايڈ کی جانب سے 42 مختلف ممالک ميں ميڈيا سے متعلق متحرک ترقياتی منصوبے ہيں، جن ميں سے صرف 14 ايشيائ ممالک ہيں۔ يہ غلط تاثر اور سازشی نظريہ کہ صرف پاکستان کو ہی ٹارگٹ کيا جا رہا ہے، اس ليے بھی غلط ثابت ہو جاتا ہے کيونکہ دنيا کے ان بے شمار ممالک ميں سے پاکستان صرف ايک ملک نہيں ہے جہاں يو ايس ايڈ امداد فراہم کر رہا ہے۔



اس کے علاوہ ان الزامات کے برعکس جن ميں چند افراد پر امريکی حکومت کی جانب سے ذاتی سطح پر فنڈز وصول کرنے کا الزام لگايا جاتا ہے، يو ايس ايڈ عمومی طور پر ميزبان ممالک کے دوررس مقاصد اور اہداف کو مد نظر رکھتے ہوۓ ايسے منصوبوں کو ترجيح ديتا ہے جو کئ سالوں پر محيط ہوں۔ ليکن صحافتی تربيت اور متعلقہ شعبے سے متعلق تکنيکی مہارت کا تبادلہ ہميشہ سے ميڈيا سے متعلق ترقياتی منصوبوں کا اہم جزو رہا ہے۔



حاليہ برسوں میں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور يو ايس ايڈ نے ڈيجيٹل ميڈيا اور آن لائن آزادی اظہار راۓ سے متعلق مواقعوں کی فراہمی کو يقينی بنانے کو زيادہ ترجيح دی ہے۔ ان منصوبوں کے حتمی اہداف ميں آزاد صحافيوں کی پيشہ وارانہ صلاحيتوں ميں اضافہ، ميزبان ملک کے اس سماجی اور قانونی ماحول ميں بہتری جو ميڈيا کو زيادہ فعال بنا سکے، معلومات کی تشہير کے لیے ميڈيا سے متعلق نئ ٹيکنالوجی کی فراہمی اور اس تک بہتر رسائ شامل ہيں۔



يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ ميڈيا اور معلومات کے شعبے سے متعلق تعاون فراہم کرنا يو ايس ايڈ کے کل اہداف اور مقاصد کا محض ايک مختصر سا حصہ ہے۔ سال 2010 کے لیے امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمٹ اور يو ايس ايڈ کے بجٹ کا تخمينہ 9۔47 بلين ڈالرز لگايا گيا تھا اس ميں صرف اشاريہ 003۔ فيصد يعنی کہ 7۔140 ملين ميڈيا سے منسلک ترقياتی منصوبوں سے متعلق تھا۔



يو ايس ايڈ کے سول سوسائٹی کی ترقی سے متعلق ڈيموکريسی اور گورنس آفس (ڈی جی) ميڈيا کی ترقی سے متعلق تمام متعلقہ تعاون فراہم کرتا ہے جس ميں صحافيوں کی پيشہ وارانہ مہارت سے لے کر ميڈيا کی معاشی استقامات جيسے معاملات شامل ہوتے ہیں۔



مثال کے طور پر افغانستان ميں يو ايس ايڈ کی کاوشوں سے 41 مقامی کمیونٹی ريڈيو اسٹيشنز کے نيٹ ورک کا قيام ممکن ہو سکا۔ ليکن يو ايس ايڈ کی ميڈيا پروگرامنگ پر خرچ کا تعين بیرون ممالک میں مقامی دفاتر میں کيا جاتا ہے۔ ڈی جی آفس ميں ميڈيا سے متعلق ماہرين بيرونی ممالک ميں اپنے ہم عصروں کے ساتھ مل کر ميڈيا سے متعلق مختلف منصوبوں کے حوالے سے ماہرانہ راۓ ديتے ہيں اور يو ايس ايڈ کے مشنز کو تکنيکی تعاون فراہم کرتے ہيں۔



آخر ميں يہ نشاندہی بھی کر دوں کہ جس ميڈيا نيٹ ورک کا حوالہ ديا جا رہا ہے اس پر تواتر کے ساتھ ايسے پروگرامز، ٹاک شوز اور دستاويزی فلميں دکھائ جاتی ہيں جن ميں امريکی حکومت کی پاليسيوں پر يکطرفہ تنقید کی جاتی ہے۔ ميں نے بذات خود ايسے بےشمار سوالات اور کہانيوں کا جواب مختلف فورمز پر ديا ہے جن کا آغاز اسی نيٹ ورک کے ٹاک شوز اور اس سے وابستہ اخبارات پر ہوا تھا۔




فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ