PkRevolution
Chief Minister (5k+ posts)
پانامہ لیکس کا آسان حل
پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام آنے کے بعد یقینی تھا کہ ملکی اپوزیشن نے اس معاملہ کو اٹھانا تھا جو کہ پوری دنیا میں ایک عام عمل ہے۔ یہی ردعمل ھمارے ملک پاکستان میں بھی دیکھنے میں آیا
مسئلہ کیا ہے؟
مسئلہ یہ نہیں کہ آف شور کمپنیاں بنانا جرم ہے کہ نہیں، مسئلہ یہ بھی نہیں کہ نواز شریف کے بچوں کی کمپنیاں بیرون ملک رجسٹرڈ ہیں۔ مسئلہ اگر ہے تو صرف اور صرف اتنا کہ ان کمپنیوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوئی؟ اگر بیرون ملک فلیٹس خریدے گئے تو ان کے خریدنے کے لئے اتنا
روپیہ کہاں سے آیا؟؟
اگر روپیہ باہر منتقل کیا گیا تو اس کے ثبوت کہاں ہیں
کیا اثاثوں میں اس رقم کو ظاہر کیا گیا؟
حکومتی رد عمل کیا ہوا؟
حکومتی جماعت نے اس مسئلے کا حل یہ سمجھا کہ اپوزیشن جماعتوں پر انگلی اٹھائی جائے اور انہیں کرپٹ ثابت کیا جائے۔ اسی حکومتی جماعت ن لیگ کے ارکان بھی بغیر مسئلے کو سوچے سمجھے اپنے حکمرانوں کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔
آسان حل کیا ہے؟؟
سب سے پہلے تو حکومتی جماعت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ نواز شریف کا نام پوری دنیا کے میڈیا میں کرپشن میں آیا اور یہ نہ تو کسی حزب اختلاف کی جماعت کا کام ہے اور نہ ہی کسی ملکی ادارے کا۔ اس لئے پہلے اسے مسئلہ تسلیم کرنا ہوگا جس پر دنیا بھر کے لوگوں کی توجہہ اس وقت مرکوز ہے
اس کا سب سے آسان حل تو یہ ہے کہ نواز شریف اس روپے کی منتقلی کے ثبوت عوام کے سامنے رکھ دیں۔ پارلمنٹ کمیرہ اجلاس بلائیں اور قوم کو بتائیں کس بینک کے تھرو کب رقم منتقل ہوئی اور اس رقم پر کتنا ٹیکس کس ملک میں ادا کیا گیا۔ بس اتنا سا کام ہے
نواز شریف کے اقدامات کیا ہیں؟
نوازشریف نے اس معاملے کے آسان حل کے بجائے اسے طول دینے کا فیصلہ کیا، معاملے کو پیچیدہ بنادیا اور پاکستانی عدلیہ کا وقت برباد کرنے کا فیصلہ کیا، نہ صرف وقت بلکہ عوام کے ٹیکس کا روپیہ اور وہ خطیر رقم جو غیر ملکی فرانزک کمپنیوں پرممکنہ طور پر خرچ کی جانی ہے۔
یہی حکمت عملی نواز حکومت نے اس سے قبل بھی اختیار کی تھی جب عمران خان بار بار پارلیمنٹ میں چار حلقے کھولنے کا کہتے رہے، احتجاج کرتے رہے مگر حکومتی عہدیدار مذاق اڑانے میں مصروف رہے۔ نتیجتا' دھرنوں تک نوبت آئی اور کئی مہینوں کے بعد حکومت وہ چار حلقے کھولنے پر آمادہ ہوئی اور نتیجہ ان حلقوں کا عوام نے دیکھ لیا کہ عمران خان درست کہ رہے تھے۔ ملکی روپیہ حکومت نے برباد کیا، چائنہ کی انویسٹمنٹ میں حکومتی جانب سے تاخیر کی گئی۔
اللہ ھمارے حکمرانوں کو عقل دے اور یہ عوامی روپے کو درست استعمال کرنا شروع کردیں تو کوئی وجہہ نہیں کہ یہ ملک ترقی نہ کر پائے
پاک ریوولوشن

پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام آنے کے بعد یقینی تھا کہ ملکی اپوزیشن نے اس معاملہ کو اٹھانا تھا جو کہ پوری دنیا میں ایک عام عمل ہے۔ یہی ردعمل ھمارے ملک پاکستان میں بھی دیکھنے میں آیا
مسئلہ کیا ہے؟
مسئلہ یہ نہیں کہ آف شور کمپنیاں بنانا جرم ہے کہ نہیں، مسئلہ یہ بھی نہیں کہ نواز شریف کے بچوں کی کمپنیاں بیرون ملک رجسٹرڈ ہیں۔ مسئلہ اگر ہے تو صرف اور صرف اتنا کہ ان کمپنیوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوئی؟ اگر بیرون ملک فلیٹس خریدے گئے تو ان کے خریدنے کے لئے اتنا
روپیہ کہاں سے آیا؟؟
اگر روپیہ باہر منتقل کیا گیا تو اس کے ثبوت کہاں ہیں
کیا اثاثوں میں اس رقم کو ظاہر کیا گیا؟
حکومتی رد عمل کیا ہوا؟
حکومتی جماعت نے اس مسئلے کا حل یہ سمجھا کہ اپوزیشن جماعتوں پر انگلی اٹھائی جائے اور انہیں کرپٹ ثابت کیا جائے۔ اسی حکومتی جماعت ن لیگ کے ارکان بھی بغیر مسئلے کو سوچے سمجھے اپنے حکمرانوں کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔
آسان حل کیا ہے؟؟
سب سے پہلے تو حکومتی جماعت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ نواز شریف کا نام پوری دنیا کے میڈیا میں کرپشن میں آیا اور یہ نہ تو کسی حزب اختلاف کی جماعت کا کام ہے اور نہ ہی کسی ملکی ادارے کا۔ اس لئے پہلے اسے مسئلہ تسلیم کرنا ہوگا جس پر دنیا بھر کے لوگوں کی توجہہ اس وقت مرکوز ہے
اس کا سب سے آسان حل تو یہ ہے کہ نواز شریف اس روپے کی منتقلی کے ثبوت عوام کے سامنے رکھ دیں۔ پارلمنٹ کمیرہ اجلاس بلائیں اور قوم کو بتائیں کس بینک کے تھرو کب رقم منتقل ہوئی اور اس رقم پر کتنا ٹیکس کس ملک میں ادا کیا گیا۔ بس اتنا سا کام ہے
نواز شریف کے اقدامات کیا ہیں؟
نوازشریف نے اس معاملے کے آسان حل کے بجائے اسے طول دینے کا فیصلہ کیا، معاملے کو پیچیدہ بنادیا اور پاکستانی عدلیہ کا وقت برباد کرنے کا فیصلہ کیا، نہ صرف وقت بلکہ عوام کے ٹیکس کا روپیہ اور وہ خطیر رقم جو غیر ملکی فرانزک کمپنیوں پرممکنہ طور پر خرچ کی جانی ہے۔
یہی حکمت عملی نواز حکومت نے اس سے قبل بھی اختیار کی تھی جب عمران خان بار بار پارلیمنٹ میں چار حلقے کھولنے کا کہتے رہے، احتجاج کرتے رہے مگر حکومتی عہدیدار مذاق اڑانے میں مصروف رہے۔ نتیجتا' دھرنوں تک نوبت آئی اور کئی مہینوں کے بعد حکومت وہ چار حلقے کھولنے پر آمادہ ہوئی اور نتیجہ ان حلقوں کا عوام نے دیکھ لیا کہ عمران خان درست کہ رہے تھے۔ ملکی روپیہ حکومت نے برباد کیا، چائنہ کی انویسٹمنٹ میں حکومتی جانب سے تاخیر کی گئی۔
اللہ ھمارے حکمرانوں کو عقل دے اور یہ عوامی روپے کو درست استعمال کرنا شروع کردیں تو کوئی وجہہ نہیں کہ یہ ملک ترقی نہ کر پائے
پاک ریوولوشن
Last edited: