PTICaptain
Minister (2k+ posts)
UN experts urge Pak to halt demolitions for new orange line project
اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ نئی میٹرو لائن بنانے کے لیے لوگوں سے زبردستی علاقہ خالی کروانے اور عمارتوں کو مسمار کرنے کا عمل بند کیا جائے۔
اقوام کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اس منصوبے کے حوالے سے معلومات کی کمی کے بارے میں بھی توجہ دلائی
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے محکمے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے دو نمائندوں نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ لاہور میں اورنج میٹرو لائن کی تعمیر کا کام روکا جائے جس کے لیے متعدد جبری انخلا کے واقعات پیش آئے ہیں اور اس کی وجہ سے کئی ثقافتی مقامات اور تاریخی عمارتوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔اقوامِ متحدہ میں رہائش کے حق کے لیے کام کرنے والی نمائندہ لیلانی فرح کا کہنا ہے کہ کہ لاہور کے رہائشیوں کو انتہائی مختصر نوٹس کے بعد زبردستی مکانات اور کاروباروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے ۔ کئی افراد کو تو عمارتیں مسمار کرنے سے قبل صرف زبانی اطلاع دی گئی۔
لیلانی فرح کے مطابق کئی متاثرین کے پاس تو متبادل رہائش بھی نہیں ہے۔ یہ سکیم پہلے سے مشکلات کا شکار افراد کو بے گھر کر رہی ہے۔انھوں نے متاثرین کی نو آباد کاری اور معاوضوں کی ادائیگی کے معاملے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ متاثرین کی اکثریت پہلے سے ہی خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزرا رہی ہے۔اقوامِ متحدہ کی ثقافت سے متعلق ماہر کریمہ بینونے کا کہنا ہے یہ میٹرو منصوبہ لاہور کے تاریخی مقامات سے گزرتا ہے جہاں تقسیم سے قبل کے تاریخی عمارتوں، اقلیتوں کی عبادت گاہوں، تاریخی مقبروں، مندروں، اور باغات کو خطرہ ہے جو ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے ہیں۔
اقوام کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اس منصوبے کے حوالے سے معلومات کی کمی کے بارے میں بھی توجہ دلائی۔ چونکہ ان کے مطابق اس منصوبے پر تحفظات کے اظہار کے بعد متعدد بار اس کے رُوٹ میں تبدیلی کی گئی۔ان کے بقول یہ مقامات نہ صرف لاہور کے لوگوں بلکہ لاہور شہر اور پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کے لیے اہم ہیں۔بیان کے مطابق یہ بھی واضح نہیں ہے کہ حکومت کے جانب سے ایسے متبادل راستوں کا انتخاب کیونکہ نہیں کیا گیا جو کم نقصان دہ اور بے دخلی کا باعث بنتے۔اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام کو لاہور کے شہریوں کے رہائش کے حقوق اور عمارتوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیئں جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور ملک کے تسلیم شدہ معیار کے مطابق ہوں۔ اور حکومت عمارتوں کی مساماری اور تعمیری کام روکے کو معیار کے مطابق نہیں ہے۔
اقوام کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اس منصوبے کے حوالے سے معلومات کی کمی کے بارے میں بھی توجہ دلائی
source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/01/160123_un_urge_halt_evictions_demolitions_tk

اقوام کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اس منصوبے کے حوالے سے معلومات کی کمی کے بارے میں بھی توجہ دلائی
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے محکمے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے دو نمائندوں نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ لاہور میں اورنج میٹرو لائن کی تعمیر کا کام روکا جائے جس کے لیے متعدد جبری انخلا کے واقعات پیش آئے ہیں اور اس کی وجہ سے کئی ثقافتی مقامات اور تاریخی عمارتوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔اقوامِ متحدہ میں رہائش کے حق کے لیے کام کرنے والی نمائندہ لیلانی فرح کا کہنا ہے کہ کہ لاہور کے رہائشیوں کو انتہائی مختصر نوٹس کے بعد زبردستی مکانات اور کاروباروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے ۔ کئی افراد کو تو عمارتیں مسمار کرنے سے قبل صرف زبانی اطلاع دی گئی۔
لیلانی فرح کے مطابق کئی متاثرین کے پاس تو متبادل رہائش بھی نہیں ہے۔ یہ سکیم پہلے سے مشکلات کا شکار افراد کو بے گھر کر رہی ہے۔انھوں نے متاثرین کی نو آباد کاری اور معاوضوں کی ادائیگی کے معاملے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ متاثرین کی اکثریت پہلے سے ہی خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزرا رہی ہے۔اقوامِ متحدہ کی ثقافت سے متعلق ماہر کریمہ بینونے کا کہنا ہے یہ میٹرو منصوبہ لاہور کے تاریخی مقامات سے گزرتا ہے جہاں تقسیم سے قبل کے تاریخی عمارتوں، اقلیتوں کی عبادت گاہوں، تاریخی مقبروں، مندروں، اور باغات کو خطرہ ہے جو ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے ہیں۔
اقوام کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اس منصوبے کے حوالے سے معلومات کی کمی کے بارے میں بھی توجہ دلائی۔ چونکہ ان کے مطابق اس منصوبے پر تحفظات کے اظہار کے بعد متعدد بار اس کے رُوٹ میں تبدیلی کی گئی۔ان کے بقول یہ مقامات نہ صرف لاہور کے لوگوں بلکہ لاہور شہر اور پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کے لیے اہم ہیں۔بیان کے مطابق یہ بھی واضح نہیں ہے کہ حکومت کے جانب سے ایسے متبادل راستوں کا انتخاب کیونکہ نہیں کیا گیا جو کم نقصان دہ اور بے دخلی کا باعث بنتے۔اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام کو لاہور کے شہریوں کے رہائش کے حقوق اور عمارتوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیئں جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور ملک کے تسلیم شدہ معیار کے مطابق ہوں۔ اور حکومت عمارتوں کی مساماری اور تعمیری کام روکے کو معیار کے مطابق نہیں ہے۔

اقوام کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اس منصوبے کے حوالے سے معلومات کی کمی کے بارے میں بھی توجہ دلائی
source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/01/160123_un_urge_halt_evictions_demolitions_tk
Last edited by a moderator: