روحانی شخصیت سے التماس ہے کہ دم کرنے کی بجاے، اسے، قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرنے، دیانت اپنانے، سچ بولنے کی تلقین کریں........ورنہ........یہ تو "دم" کروا کے اور بھی "تازہ دم " ہو کر، قوم کا خون چوسے گا......عوام کا پہلے ہی برا حال ہے.....
سچ ھے کہ بد اعمال کا اثر ضمیر کو چین نہیں لینے دیتا۔ غریب کی خدمت کرنے والا دن اور رات امن و سکون سے رھتا ھے اور فرش پر بھی سو جاتا ھے۔ ایدھی صاحب کی مثال ھمارے سامنے ھے۔ جبکہ غریبوں کا خون چوسنے والے کا دم گھٹتا ھے اور کروڑوں کا فرنیچر بھی اسے آرام نہیں دی سکتا۔