[FONT=&]پرویز مشرف صاحب کے اس ارشاد کے بعد کہ راحیل شریف نے ان پر قائم مقدمات سے جان چھڑا نے میں ان کی پوری مدد کی تھی، چند سوالات بہت اہم
ہیں۔
[/FONT][FONT=&]پہلا سوال یہ ہے کہ اس مدد کی نوعیت کیا تھی؟ یہ مدد حکومت پر دباؤ ڈال کر کی گئی یا اس کے ساتھ معاملہ کر کے؟ دباؤ ڈال کر کی گئی تو سوال یہ ہے کہ اس دباؤ نے کس صورت میں ظہور کیا؟ کیا یہ عمومی تاثر درست ہے کہ عمران اور قادری کی مہم جوئی کی شان نزول یہی مقصد تھا اور بظاہر نئے پاکستان اور احتساب یا سیاست نہیں، ریاست بچاؤ کے جتنے بھی نعرے لگائے جا رہے تھے وہ فقط دکھانے کے لیے تھے اور حقیقی نعرہ ایک ہی تھا : مشرف تیرے جانثار، بے شمار بے شمار؟ اگر یہ تاثر درست ہے تو پھر سوال یہ ہے کہ عمراں خان شعوری طور پر استعمال ہوئے اور انہیں سارے کھیل کا علم تھا یا انہیں اندھیرے میں رکھ کر استعمال کیا گیا؟ وہ جانتے بوجھتے شعوری طور پر اس کھیل کا حصہ بنے تو ان کی دیانت پر سوال اٹھتا ہے اور انجانے میں استعمال کیے گئے تو ان کی دانش سوالیہ نشان بن جاتی
ہے. سوال یہ ہے کہ وہ دیانت اور دانش میں سے کون سے بحران سے دوچار ہیں؟
[/FONT][FONT=&]اور اگر یہ مدد حکومت سے معاملہ کر کے کی گئی تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جواب میں حکومت کو کیا دیا گیا. کیونکہ یہ بات طے ہے کہ معاملہ ہمیشہ کچھ لو اور دو کی بنیاد پر ہی ہوتا ہے. جب حکومت یہ فیاضی فرما رہی تھی تو جواب میں اس نے کیا مانگا؟ این آر او کی تفاصیل تو قوم کو معلوم ہیں سوال یہ ہے کہ یہاں کیا ہوا؟ کیا رینجرز پنجا ب کا رخ اس لیے نہ کر سکے؟ کیا ماڈل ٹاؤن کے مقتول کا خون اسی لیے رائیگاں چلا گیا؟ سوالات کی ایک فہرست مرتب ہو سکتی ہے اگر کوئی روشنی ڈال سکے
.[/FONT][FONT=&]پھر یہ کہ پرویز مشرف کو بچانا اگر جائز ہے تو ایان علی اور ڈاکٹر عاصم وغیرہ کو بچانا غلط کیسے ہو گیا؟ مشرف اگر قانون کی گرفت سے بالاتر ہیں تو کیا وزیر اعظم اس قانون کے شکنجے میں آ سکتے ہیں؟ کچھ طاقتور لوگ اگر قانون سے بالاتر ہیں تو کچھ اور طاقتور لوگ اس استحقاق سے کیسے دستبردار ہو سکتے ہیں؟
[/FONT][FONT=&]آخری سوال یہ کہ کیا ان حالات میں پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم. ہو سکتی ہے؟ مشرف صاحب غالباً کہنا یہ چاہ رہے تھے کہ تھینک یو راحیل شریف! لیکن غلطی سے کھلے بندوں کچھ فرما
گئے۔ اب سوالات کا ایک دفتر کھلا ہے۔ کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد؟ سورس[/FONT]