My experience with Shaukat Khanum Hospital.

carne

Chief Minister (5k+ posts)

کل مجھے شوکت خانم جانا پڑا وجہ میرے ابو کے کزن کا بیٹا جو 6 سال کا ہے۔ جسکا نام عبدالرافع ہے- جسکی 7 اپریل کو بائیو آپسی ہوئی اور 17 اپریل کو اسکی رپورٹ پازیٹیو آئی جسمیں بلڈ کینسر کی شکایت ہوئی- کل رپورٹ لے کر شوکت خانم پہنچا اور وہاں جا کر بتایا پہلی دفعہ چیک اپ ہے اور وہاں کھڑے عملے کے بندے نے کہا یہاں سے سیدھا جائے وہ سامنے واک ان کلینک پر۔وہاں پہنچا تو آگے ریسپیشن پر بندے نے کہا بچے کا فارم "ب"مجھے دیں۔ فارم ب دیا تو انہوں نے مجھے 52 نمبر ٹوکن جاری کیا اور سیکیورٹی گارڈ کو کہا انکو اندر لے جائیں اندر داخل ہوئے تو وہاں پہلے سے لوگ اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے اور ہم بھی اپنے ہاتھ میں ٹوکن لے کر صوفے پر بیٹھ گئے۔

میری نظر اوپر لگی سکرین پر پڑی تو اس پر عبدالرافع کا ٹوکن نمبر 52 لکھا آ گیا جسکے سامنے لکھا تھا انتظار کیجیئے اور باقی اندر تین ڈاکٹر جن کا معائنہ کر رہے تھے انکے نمبر کے سامنے لکھا تھا معائنہ جاری ہے۔

خیر 5 منٹ گزرنے کے بعد وائٹل ہوا مریض کا وزن اور بی پی چیک کیا گیا اور اسکے بعد دوبارہ ویٹنگ ہال میں بھیج دیا اور باری کے انتظار کا کہا۔ آدھے گھنٹے بعد دوبارہ مریض کا نام پکارا اور انکی فائل لے کر اندر ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ 5 منٹ گزرنے کے بعد ٹوکن نمبر 52 کمرہ نمبر 1 میں تشریف لے جائیں-

خیر ہم اندر چلے گئے سلام دعا ہو اور ڈاکٹر صاحبہ کہنے لگی پشتو اسپیکنگ یا اردو اسپیکنگ ہم نے کہا جی اردو سیپیکنگ ڈاکٹر کہنے لگی ہائے رافع کیسے ہو بچے اور اسکے بعد پوچھا گیا آج سے پہلے آپ نے کسی اور جگہ سے علاج تو نہیں کروایا ہم نے کہا جی نہیں تو ڈاکٹر نے کہا ٹھیک ہے عبدالرافع ہمارا پیشنٹ ہے اور انکے بعد ہم علاج کریں گے اگر آپ اسطرح کریں واپس کاونٹر پر چلے جائیں۔ خیر ہم واپس کاؤنٹر پر گئے تو انہوں نے ہمیں 22 تاریخ دن 2 بجے چیک اپ کی تاریخ دی اور ساتھ ہی اندر او پی ڈی میں جانے کا بول دیا لیکن دل میں پیسوں اور لوگوں کی باتوں کا وسوسا چل رہا تھا پریشانی بھڑتی چلی جا رہی تھی۔

ہم او پی ڈی کے کاؤنٹر پر پہنچے تو وہاں عملے کا بندہ کھڑا تھا انہیں فارم دیکھایا تو انہوں نے ہمیں ایک اور ٹوکن جاری کر دیا جسکا نمبر تھا 13 اور ہمیں کہا گیا آپ نشست پر تشریف رکھیں اور باری کا انتظار کریں آپکی ریجسٹریشن ہو گی اور پھر آپکا اانٹرویو لیا جائے گا۔ ہم نشست پر بیٹھے انتظار کر ہی رہے تھے اسمیں 35 سے 40 منٹ گزر گئے ہماری باری نہیں آئی اور ہماری بڑھتی پریشانی کو دیکھتے ہوئے عملہ کا ایک بندہ پاس آیا اور پوچھنے کیا وجہ ہے میں نے کہا باری کا انتظار کر رہے ہیں اور عملے کے بندے نے پوچھا کس کا علاج کروانا ہے تو میں نے کہا یہ چھوٹے بچے کا تو اس نے فورا کہا لائیں اس بچے کا فارم "ب" والدہ کی آئی کارڈ کی میں فوٹو کاپی کروا لاؤ آپ انتظار کریں اور یہ فوٹو کاپی کاؤنٹر پر آپکو کام آئے گی۔

خیر ہسپتال کے لاؤڈ اسپیکر میں ایک آواز گھونجی ٹوکن نمبر 13 کاؤنٹر نمبر 2 پر تشریف لے جائیں ہم کاؤنٹر پر گئے عبد الرافع کو کاؤنٹر کے اندر بلایا اسکی تصویر نکالی گئی ریجسٹریشن مکمل ہوئی کارڈ بنایا اور کہاں گیا 22 کو آپکا چیک اپ ہے دن 2 بجے چیک اپ مس نہیں کرنا اور پھر وہ لمحہ آ گیا جس کا خوف تھا خرچہ کتنا ہو گا۔ کاؤنٹر سے پتہ کیا گیا آپ پیسوں سے علاج کروائیں گے یا زکوت فارم پر ہم نے کہا جی زکوت فارم پر اور ہمیں کہا گیا ٹھیک ہے آپ یہاں سے سیدھا چلے جائیں آگے فائناس آفس آگے گا وہاں آپ کا انٹرویو ہو گا-

ہم فائناس آفس چلے گئے وہاں آگے ایک بندہ کا انٹرویو جاری تھا کارڈ دے کر واپس باہر آ گئے اور اپنی باری کا انتظار کرنے لگے پہلے والے بندہ کا انٹرویو ہوا وہ باہر آیا اور ہمیں اندر جانے کا بول دیا۔

اندر گئے سلام دعا ہوئی بیان حلفی دیا گیا وہ پڑھا اور پھر سوال و جواب شروع ہو گئے آمدنی کتنی ہے کام کیا کرتے ہیں جائیداد کتنی ہے سب بتانے کے بعد ہمیں بتایا گیا اس کااسٹارٹنگ خرچہ 12 لاکھ ہے اور آپ کتنا دے سکتے ہیں جب خزانہ کے آفسر نے 12 لاکھ کہا تو ہم ساکن ہو گئے اگلے لمحے دوبارہ پوچھا آپ کتنا دے سکتے ہیں تو ہم نے کہا کرایہ بھی مانگ کر یہاں پہنچے ہیں تو دوبارہ سے ہمیں آوقز آئی آپ کے بیٹے عبد الرافع کا سارا علاج شوکت خانم فری کرے گا اور اج کے بعد سارے علاج کی ذمہ داری ہماری ہے اور اس وقت ہماری آنکھوں میں خان صاحب کی تصویر تھی اور خوشی کے آنسو تھے۔

اور اگلے ہی لمحہ ایک اور آواز آئی آپ کے جس ٹیسٹ کے پیسے لئے گئے ہیں وہ بھی آپکو ریفنڈ ہونگے۔

جو کہتے ہیں شوکت خانم میں غریب داخل نہیں ہو سکتا یہ انکے لئے ہے بتانا یہ تھا لوگوں کی باتوں میں آنے کے بجائے خود شوکت خانم جائیں اور اپنا علاج کروائیں۔

نوٹ: عبدالرافع کے والدہ جھولی اٹھا کر خان صاحب کے لئے دعائیں کر رہی تھی اور آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے​


https://twitter.com/x/status/1913664754314625351
 

Taimur.javed

Senator (1k+ posts)
My Niece is a medical student and did internship at SKMCH. She said patient care is very good, and there is no distinction between any patient (with money or without money). Even Drs don't know who is from which background.
 

Azaadi

Minister (2k+ posts)
My Niece is a medical student and did internship at SKMCH. She said patient care is very good, and there is no distinction between any patient (with money or without money). Even Drs don't know who is from which background.
Haraam kor Generals don’t want merit or accountability just power and loot.
 

Back
Top