fun videos
Banned
- Featured Thumbs
- http://s1.dmcdn.net/IIC6Z/x240-OBY.jpg
سندھ کی دونوں بڑی جماعتیں (متحدہ اور پیپلز پارٹی) ان کے پاس عوام کے لیے صرف "سندھی ٹوپی" ہے ، اس کے سوا کہنے ، سنانے کو ہے ہی کیا
سندھ میں لوگوں کو بہلانے کے لیے تعصب کو ابھارنا ایک بہترین سیاسی واردات ہے
سندھ کی آبادی چار کروڑ ہے اور اس کا بجٹ پنجاب سے بیس یا تیس فیصد ہی کم ہے جہاں پر آبادی بارہ کروڑ ، اگر یہ دونوں پارٹیاں چاہتی تو سندھ کی تقدیر بدل سکتی ہے لیکن کرپشن کی اجارہ داری ہے ، میں تو اب گورنر رول کے حق میں ہوں اس صوبے میں ، جتنا ظلم سندھیوں کے ساتھ ہو رہا ہے حقوق اور قومیت کے نام پر ، انڈیا اتنا کشمیر میں بھی نہیں کر رہا
اندروں سندھ جس طرح کے حالات ہیں ، لوگ جیسی زندگی گزار رہے ہیں ، دیکھ کر دکھ ہوتا ہے ، لوگوں کو اپنے حقوق کا احساس نہیں ، سیاسی اشرافیہ کو اپنے فرائض کا خیال نہیں ، یقین نہیں آتا ، اگلے پچاس سال میں بھی ان کی حالت میں کوئی سدھار ممکن ہو ، دہشت سے ایک دفعہ مرنا ہوتا ہے ، مگر افسوس ؟ سیاست تو لمحہ لمحہ ، روز مار رہی ہے
طاری بھائی میرا اپنا تعلق بھی اندرون سندھ سے ہے اور میرے خیال سے جدھر عوام جانوروں سے بھی بدتر ٹریٹ ہوتے ہو ، جن کی کوئی عزت نفس نہیں ہوتی ، جن میں سیاسی شعور نہیں ہوتا اور وہ غلام ابن غلام ہوتے ہے ادھر جمہوریت نہیں چل سکتی ، یہ لوگ اسی ظالم وڈیرے کو اپنا نمائندہ چنتے ہے اور پہلے سے کئی زیادہ زیر عتاب آجاتے ہے
موحودہ صورت حال میں حالات بہتری کی جانب جانے کی کوئی امید نہیں ، ہاں مزید خراب ضرور ہو سکتے ہے ، پیسا اور جاگیریں چند خاندانوں میں بٹ چکی ہے اور ان کی دولت اور جاگیروں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
درست کہا آپ نے ، مشاہدہ ذاتی ہو تو ، علم الیقین ، مستند ہوتا ہے ، اندرون سندھ واقعی بہت برے حالات ہیں
موجود اور سابق حالات دیکھتے ہوے ، گمان یہی ہوتا ہے کہ ، "قابض" اشرافیہ کی موجودگی میں زندگی اسی طرح سسکتی رہے گی
زندگی کی چکی میں پستے لوگ آخر کس طرح ارسطو اور سقراط جیسی ذہانت استعمال کر سکتے ہیں ؟ ہاں بھیڑ بکری بن سکتے ہیں ، بنے ہوے ہیں
تعلیم و تحقیق کی غرض سے ، ان پسماندہ علاقوں (بلخصوص ہسپتال و تعلیمی ادارے) میں جانا ہو ، تو زندگی کی اس قدر بے توقیری پر شرم محسوس ہوتی ہے
حالات خراب ہوں گے ، کبھی کبھی یہی ڈر محسوس ہوتا ہے ، کسی نا کسی دن جمہوریت کا گریبان ہو گا اور بہت سے باغیوں کے ہاتھ ہوں گے ، انجام پھر بھی بہت برا ہو گا
ایک اور مزے کی بات جاگیردار اور وڈیرے وہ ہوتے تھے پہلے زمانے میں جن کے آباؤ اجداد کی زمینیں ہوتی ہے ، ایک حاندانی پس منظر ہوتا ہے ہمارے ہاں تو گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے ، خورشید شاہ ایک میٹر ریڈر تھا آج اقتدار میں رہ رہ کر شاہ صاحب بن چکے اور ہزاروں ایکڑ کا مالک ، ذولفقار مرزا ایک جج کابیٹا اور سرکاری ملازم ، آج بارہ ہزار ایکڑ کا مالک ، پرسوں ذولفقار مرزا کا انٹرویو دیکھ رہا تھا اتنے آرام سے کہہ رہا ہے اتنی زمین نہیں بس بارہ ہزار ایکڑ ہے اور پتہ نہیں کتنی شوگر ملیں اور ایسے کئی افراد جو پیسا لوٹ کر اس مقام تک پہنچ چکے
بس اب دعا ہی کی جا سکتی ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|