but the Gujar Khan ticket thing is true
چند بہت ضروری نقات۔۔
اگر تحریکِ انصاف کے ورکر اور ٹِکٹ ہولڈر اپنے ووٹ کا دفاع نہ کر سکے اور پولنگ بوتھ چھوڑ گئے، تو آرمی واقعی زمہ دار نہیں دھاندلی رکوانے کے لیئے۔
عمران خان نے کہا تھا امپایئر ساتھ ملا لو پھر بھی نہیں جیت سکتے۔ اُسکو پتا تھا امپایئر ملے ہوئے ہیں مگر اُسنے کچھ نہ کیا۔
بیرونِ مُلک ووٹرز کو کھڈے لایئن لگا دیا۔ اجازت مِلنے کے باوجود سسٹم کو فورس نہ کیا گیا ورنہ یہ سارے ووٹ بھی پی ٹی آئ کے ہوتے۔
تیس اکتوبر کے بعد کھمبا بھی زیادہ ووٹ لے جاتا مگر روایئتی لوگوں کو ساتھ ملایا گیا اور ساری دنیا کی تنقید سر لے لی گئ۔
عمران نے کہا تھا وہ جیتنے والی ٹیم بنانا جانتا ہے۔ اگر یہی ٹیم رہی، تو ورلڈ کپ کے لیئے کوالیفایئ بھی نہیں کریں گے۔
وہ بیشک بستر میں تھا اور چلنے پھرنے کی حالت میں نہیں تھا، مگر اسی لیئے سہی مشیر اور نیچے کے لوگ لگائے جاتے ہیں تاکہ لیڈر کی غیر موجودگی میں وہ لیڈ کریں۔ الیکشن کے بعد کِس نے لیڈ کیا یہ ہمارے سامنے ہے۔ ووٹر بیچارے خود سڑک پر آ گئے۔
آخری بات۔ مُجھے بہت برا لگتا ہے جب کرائے کے ٹٹو اینکر بلا وجہ تحریکِ انصاف پر تنقید کرتے ہیں۔ اُن کے نام ہیں طلعت حسین جو اپنی انا کے ہاتھوں مارا گیا اور شایئد ہی کوئ اب اُسے دیکھتا ہو۔
شاہزیب خانزادہ جو خانزادہ کم اور ففّے کُٹنی حرامزادہ زیادہ ہے۔
حامِد میر، سلیم سافی، ثنا بُچّا ، کامران خان اور نجم سیٹھی کو تو ویسے ہی ایک طرف رکھ دیں۔ یہ مُلک دشمن جیو کا ٹولا ہے۔
کاشف عبّاسی جو اکثر لوگوں کے جملے توڑ موڑ کر بدلنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ تنقید آسانی سے کی جا سکے۔
محمد مالک تو انعام پا گیا۔ اُسکی کرپشن کے قصے بھی آج کل ہر جگہ نظر آرہے ہیں۔ ایف بی آر کی سٹیٹمنٹس دیکھ لیں۔ ارشد شریف جو باقیوں کی طرح ریٹنگ کے لیئے مہمان کی بات کا مطلب بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ فریحہ ادریس جو حکومت کے آگے سوال کرنے کی ہمت نہیں رکھتی، نجم سیٹھی سے حلوہ سوالات کرکے اُسکو کلیں چِٹ دے دیتی ہے اور ساری تنقید تحریکِ انصاف پر رکھتی ہے۔
اِس ساری اینکروں اور انکلی نسلوں کی چولہے میں ڈالیں، مگر ہارون رشید کی تنقید اِن تمام لوگوں کے مُقابلے بجا ہے۔ اور اُسکی وجہ بھی نظر آتی ہے۔ یہ بات صرف ایک دو ٹِکٹس کی نہیں، الیکشن میں سپورٹ ہونے کے باوجود ہارنے کی ہے۔ ہم لوگ اکثر ہار کر بہانے بناتے ہیں۔ مگر ہمارا ہی قصور ہے غلط لوگوں پر بھروسہ بھی کرتے ہیں۔ میں افتخار چودھری کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اگر، تو میں کیوں اُسے کلین چِٹ دے دوں؟ عمران خان نے اُسکی ایمانداری کے قصیدے پڑھے، اور اب اُسی کے خلاف ہے۔ کیوں لوگوں پر ایسے بھروسہ کرتا ہے؟ میں لکھ کے دے دوں کل کو شفقت محمور بھی اصلیت دکھاے گا تو عمران اُسے بھی رگڑے گا۔
جب ایک بات صاف نظر آ رہی ہے، تو بقول عمران خان کے میں ہمیشہ لوگوں میں اچھائ ڈھونڈھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ او بھائ یہ کوئ پڑھے لکھے انصاف پسند لوگوں کا مُلک نہیں ہے۔ یہاں ایک اچھا بندہ ہے تو ہزار بُرے۔ قصور تمہارا ہے جو لوگوں پر بھروسہ کرتے ہو۔
سپورٹرز سے عرض ہے باقی لوگوں کو جو بھی کہیں، ہارون رشید کی تمام باتیں سو فیصد درست ہیں۔ اپنی غلطیوں کو پہچانیں بجائے آیئنے کو بُرا بھلا کہنے کے۔ ورنہ اگلے الیکشن میں دوبارہ رونا پڑے گا۔ کسی پر بھی اندھا اعتماد اچھی بات نہیں۔ خاص طور پر ایک سیدھے سادھے بندے پر جو مگر مچھوں کو قید کرنے کا خواہشمند ہو۔ چالاکی اور ہوشیاری ضروری ہے
We are trying but no luck so far. We would love to Interview Hamza or Mariam as they represent youth of Pak. Let's see. Fingers crossed!
Excellent interview. I believe Haroon Rasheed over Imran Khan!
He has raised some excellent points regarding the party. Imran Khan if you dont listen to this man, your politics is finished. They key words here being "Shaukat khanam aur namal cash ho chukay".
Very strong and truthful words if someone wants to ponder!
اگلا انٹرویو مولانا فضل الله قــائــد طالبان سے ہونا چاہی ہے
Imran Khan is athlete and sportsman. Athlete learns from his mistakes,works hard and improve himself. A sportsman does not blame any one else for his defeat and neither cheats. You and every one else need to learn these golden rules. I believe time was not ripe for IK to take government and he knows his weaknesses and deficiencies.
disclamer: I'm with IK as far as he is honest and loyal with Pakistan. The moment I find him corrupt , us ki maan bahn bhi ayse he kroon ga jese dosroon ki.
چند بہت ضروری نقات۔۔
اگر تحریکِ انصاف کے ورکر اور ٹِکٹ ہولڈر اپنے ووٹ کا دفاع نہ کر سکے اور پولنگ بوتھ چھوڑ گئے، تو آرمی واقعی زمہ دار نہیں دھاندلی رکوانے کے لیئے۔
عمران خان نے کہا تھا امپایئر ساتھ ملا لو پھر بھی نہیں جیت سکتے۔ اُسکو پتا تھا امپایئر ملے ہوئے ہیں مگر اُسنے کچھ نہ کیا۔
بیرونِ مُلک ووٹرز کو کھڈے لایئن لگا دیا۔ اجازت مِلنے کے باوجود سسٹم کو فورس نہ کیا گیا ورنہ یہ سارے ووٹ بھی پی ٹی آئ کے ہوتے۔
تیس اکتوبر کے بعد کھمبا بھی زیادہ ووٹ لے جاتا مگر روایئتی لوگوں کو ساتھ ملایا گیا اور ساری دنیا کی تنقید سر لے لی گئ۔
عمران نے کہا تھا وہ جیتنے والی ٹیم بنانا جانتا ہے۔ اگر یہی ٹیم رہی، تو ورلڈ کپ کے لیئے کوالیفایئ بھی نہیں کریں گے۔
وہ بیشک بستر میں تھا اور چلنے پھرنے کی حالت میں نہیں تھا، مگر اسی لیئے سہی مشیر اور نیچے کے لوگ لگائے جاتے ہیں تاکہ لیڈر کی غیر موجودگی میں وہ لیڈ کریں۔ الیکشن کے بعد کِس نے لیڈ کیا یہ ہمارے سامنے ہے۔ ووٹر بیچارے خود سڑک پر آ گئے۔
آخری بات۔ مُجھے بہت برا لگتا ہے جب کرائے کے ٹٹو اینکر بلا وجہ تحریکِ انصاف پر تنقید کرتے ہیں۔ اُن کے نام ہیں طلعت حسین جو اپنی انا کے ہاتھوں مارا گیا اور شایئد ہی کوئ اب اُسے دیکھتا ہو۔
شاہزیب خانزادہ جو خانزادہ کم اور ففّے کُٹنی حرامزادہ زیادہ ہے۔
حامِد میر، سلیم سافی، ثنا بُچّا ، کامران خان اور نجم سیٹھی کو تو ویسے ہی ایک طرف رکھ دیں۔ یہ مُلک دشمن جیو کا ٹولا ہے۔
کاشف عبّاسی جو اکثر لوگوں کے جملے توڑ موڑ کر بدلنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ تنقید آسانی سے کی جا سکے۔
محمد مالک تو انعام پا گیا۔ اُسکی کرپشن کے قصے بھی آج کل ہر جگہ نظر آرہے ہیں۔ ایف بی آر کی سٹیٹمنٹس دیکھ لیں۔ ارشد شریف جو باقیوں کی طرح ریٹنگ کے لیئے مہمان کی بات کا مطلب بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ فریحہ ادریس جو حکومت کے آگے سوال کرنے کی ہمت نہیں رکھتی، نجم سیٹھی سے حلوہ سوالات کرکے اُسکو کلیں چِٹ دے دیتی ہے اور ساری تنقید تحریکِ انصاف پر رکھتی ہے۔
اِس ساری اینکروں اور انکلی نسلوں کی چولہے میں ڈالیں، مگر ہارون رشید کی تنقید اِن تمام لوگوں کے مُقابلے بجا ہے۔ اور اُسکی وجہ بھی نظر آتی ہے۔ یہ بات صرف ایک دو ٹِکٹس کی نہیں، الیکشن میں سپورٹ ہونے کے باوجود ہارنے کی ہے۔ ہم لوگ اکثر ہار کر بہانے بناتے ہیں۔ مگر ہمارا ہی قصور ہے غلط لوگوں پر بھروسہ بھی کرتے ہیں۔ میں افتخار چودھری کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اگر، تو میں کیوں اُسے کلین چِٹ دے دوں؟ عمران خان نے اُسکی ایمانداری کے قصیدے پڑھے، اور اب اُسی کے خلاف ہے۔ کیوں لوگوں پر ایسے بھروسہ کرتا ہے؟ میں لکھ کے دے دوں کل کو شفقت محمور بھی اصلیت دکھاے گا تو عمران اُسے بھی رگڑے گا۔
جب ایک بات صاف نظر آ رہی ہے، تو بقول عمران خان کے میں ہمیشہ لوگوں میں اچھائ ڈھونڈھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ او بھائ یہ کوئ پڑھے لکھے انصاف پسند لوگوں کا مُلک نہیں ہے۔ یہاں ایک اچھا بندہ ہے تو ہزار بُرے۔ قصور تمہارا ہے جو لوگوں پر بھروسہ کرتے ہو۔
سپورٹرز سے عرض ہے باقی لوگوں کو جو بھی کہیں، ہارون رشید کی تمام باتیں سو فیصد درست ہیں۔ اپنی غلطیوں کو پہچانیں بجائے آیئنے کو بُرا بھلا کہنے کے۔ ورنہ اگلے الیکشن میں دوبارہ رونا پڑے گا۔ کسی پر بھی اندھا اعتماد اچھی بات نہیں۔ خاص طور پر ایک سیدھے سادھے بندے پر جو مگر مچھوں کو قید کرنے کا خواہشمند ہو۔ چالاکی اور ہوشیاری ضروری ہے
آپ کی بہت سی باتیں بجا ہیں مگر کوئی بھی شخص پرفیکٹ نہیں ہوتا۔ عمران خان سے جو غلطیاں ہوئیں وہ کسی بھی نئی نئی ابھرتی ہوئی جماعت کے لئے متوقع تھیں۔ تحریک انصاف جو صحیح معنوں میں ایک سیاسی جماعت تیس اکتوبر کے جلسے کے بعد بنی اور اس کے بعد لوگوں کا ایک اژدہام تھا جو تحریک انصاف کی طرف امڈپڑا اور اوپر سے الیکشن میں بھی کم وقت تھا۔ تو اتنے تھوڑے عرصے میں پارٹی کو منظم کرنا، پارٹی کے اندر انتخابات کرانا، بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹس کے لئے کوئی جدوجہد کرنا، ٹکٹوں کی درست تقسیم کرنا، یہ سب بہت بڑے مسائل تھے۔ اور ان سب کو ہینڈل کرنا بھی صرف عمران خان نے ہی تھا، کیونکہ پارٹی میں بہت سے ابن الوقت لوگ داخل ہوگئے تھے جو ہمیشہ سے چڑھتے سورج کے پجاری تھے۔ تو ایسی صورت میں غلطیاں ہونا فطری بات تھی۔
جہاں تک بات ہے کہ تیس اکتوبر کے بعد کھمبا بھی تحریک انصاف کے نام پر ووٹ لے سکتا تھا تو شہروں میں تو واقعی عمران خان کے نام پر ووٹ مل جاتے مگر پاکستان کے اکثریتی دیہاتی علاقہ جات میں وہی روایتی صورت حال تھی کہ سیٹ جیتنے کے لئے امیدوار کا سہارا لینا پڑتا ۔اوپر سے یہ عمران خان کے لئے پہلا موقع تھا کہ ملک بھر میں ٹکٹ تقسیم کرنا ۔ اس میں بھی غلطیاں ہوئیں جو کہ عین فطری بات تھی۔
غلطیاں سیکھنے کے لئے ہوتی ہیں اور غلطیوں سے ہی انسان تجربہ حاصل کرتا ہے۔بہت سی باتیں عمران خان کے لئے بالکل پہلا تجربہ تھیں اور امید ہے وہ کہ ان غلطیوں سے سیکھ چکا ہوگا۔ اگر ہارون الرشید یا حسن نثار جیسے کالمسٹ ان غلطیوں کو بنیاد بنا کر عوام کو تحریک انصاف سے متنفر کرنا شروع کردیں تو یہ ان کے خیال میں دانشمندی ہوسکتی ہے مگر حقیقت میں یہ حماقت ہے۔
ہارون الرشید اور حسن نثار جو تحریک انصاف کے پرانے خیر خواہ ہوتے تھے ان کی انا کا مسئلہ ہے، یہ اپنی اپنی اناؤں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ اگر یہ صحیح خیر خواہ ہوتے تو آج تنقید کے ساتھ ساتھ عوام کو تحریک انصاف کا روشن چہرہ بھی دکھاتے۔ تحریک انصاف جو اقدامات خیبرپختونخواہ میں کررہی ہے کیا وہ کوئی اور حکومت کررہی ہے۔ جس طرح ایک جنگ زدہ صوبے میں صحت کا انصاف کیمپین چلائی گئی کیا وہ لائقِ تحسین نہیں۔ جس طرح مختلف اوقات میں مختلف ٹی وی اینکرز تک اس بات کی گواہی دے چکے ہیں کہ خیبر پختونخواہ میں پٹواری اور تھانے کا نظام بہت بہتر ہوچکا ہے کہ یہ لائق تعریف کام نہیں۔ اور بہت سے کام تحریک انصاف خیبرپختونخواہ میں کررہی ہے جو بکاؤ میڈیا کبھی بھی عوام کو بتانا پسند نہیں کرتا ،اگر ہارون الرشید اور حسن نثار سچ میں تحریک انصاف کے خیر خواہ ہیں تو یہ سب چیزیں اپنے کالموں کے ذریعے اجاگر کریں۔ تنقید بھی کریں مگر جو اچھا کام ہو اس کی تحسین بھی کریں۔ کم ازکم توازن تو قائم رکھیں۔
اس کی
egotistic
دم پر پاؤں رکھو اور اس کی چاؤں چاؤں بند ہی نہیں ہوتی
اگلا انٹرویو مولانا فضل الله قــائــد طالبان سے ہونا چاہی ہے
I agree, PK ke baray mein sahi nhi kahaPervaiz Khatak k bare men bohot ghalat zuban istemal ki,,, ghusa zahir ho raha tha positive Tanqeed nai
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|