Kya Quran ne Aurat ki Gawahi ko Mard k Muqable may Aadha qarar diya hay

Niazbrohi

Senator (1k+ posts)

سلف کا طریق تفسیر تو یہی تھاکہ وہ قرآن مجید کا مفہوم خود قرآن مجید او رحدیث رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں متعین کرتے تھے۔ آئیے ذرا تفسیر ابن کثیر کے اس گلستان کی سیر کریں جہاں ''قال اللہ'' اور ''قال الرسول'' کے رنگا رنگ جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ امام ابن کثیر سورة البقرہ کی مذکورہ آیت دو سو بیاسی کے تحت لکھتے ہیں:

فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَ‌جُلَيْنِ فَرَ‌جُلٌ وَٱمْرَ‌أَتَانِ
وھٰذا إنما یکون في الأموال وما یقصد به المال و إنما أقیمت المرأتان مقام الرجل لنقصان عقل المرأة کما قال مسلم في صحیحه۔ عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم أنه قال: ''یامعشر النسآء تصدقن وأکثرن الاستغفار فإني رأیتکن أکثر أھل النار، فقالت امرأة منھن جزلة ومالنا یارسول اللہ أکثر أھل النار؟ قال تکثرن اللعن و تکفرن العشیر مارأیت من ناقصات عقل و دین أغلب لذي لب منکن '' قالت یارسول اللہ ''ما نقصان العقل والدین؟'' قال ''أما نقصان عقلها فشهادة امرأتین تعدل شهادة رجل فهذا نقصان العقل...... الخ! ''
کہ '' اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں....... اور یہ صرف مالی معاملات میں ہے، اور دو عورتیں ایک مرد کے قائم مقام عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر بنائی گئی ہیں جس طرح کہ مسلم شریف کی روایت میں نبیﷺ نے فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اور استغفار کثر تسے کرو، کیونکہ میں نے تمہاری اکثریت اہل النار میں سے دیکھا ہے؟ اس پر ایک عورت نے کہا، ''ہمارے اکثر اہل النار میں سے ہونے کی کیا وجہ ہے؟'' فرمایا، ''تم لعنت زیادہ بھیجتی ہو او رخاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے نہیں دیکھا کہ ناقصات عقل و دین ہونے کے باوجود ذی عقل پر تم سے بڑھ کر کوئی غالب ہو!'' اس عورت نے پوچھا، ''اللہ کے رسولﷺ، ہمارے دین و عقل کا نقصان کیاہے؟'' فرمایا، ''عقل کا نقصان تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے!''

اور امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری ''کتاب الشہادات'' میں یوں باب باندھا ہے
''باب شهادة النسآء وقوله تعالیٰ فإن لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان'' اور اس کے بعد معاً بعد یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
''عن أبي سعید الخدري رضی اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم قال ألیس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل ... قلنا بلیٰ....قال فذالك من نقصان عقلها!''
کہ ''نبی ﷺ نے فرمایا: ''کیا ایک عورت کی شہادت مرد کی نصف شہادت کے مثل نہیں؟'' ہم نے عرض کی، کیوں نہیں!'' آپؐ نے فرمایا، '' یہ عورت کی عقل کے نقصان سے ہے!''................ولعل فيه کفایة لمن له داریة''

او ریہی مفہوم دوسری تفسیروں سے بھی ثابت ہے (ملاحظہ ہو، فتح القدیر، الکشاف، الخازن)بلکہ بعض نے تو یہ تصریح بھی کی ہے کہ ''فتذکر'' ''تضل'' کے مقابلے میں ہے۔ یعنی بھول جانے کےبالمقابل یاد دلانا، لہٰذا ''تذکر'' پڑھنا غلط ہے ! ورنہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو امام صاحب خود ایک بات لکھ کر کہ ''دو عورتیں'' عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر ایک مرد کے قائم مقام بنائی گئی ہیں'' پھر اس کی تائید میں حدیث رسولؐ (دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے) بھی پیش کرکے اس کی تردید خود ہی کیسے کرسکتے تھے، جیساکہ صاحب وڈیو نے فرمایا ہے کہ:
''جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک عورت کی شہادت دوسری سے مل کر مرد کی شہادت کے برابر ہوتی ہے، ان کا یہ قول عقل و نقل سے بعید ہے۔صحیح صورت وہی ہے کہ دونوں میں شہادت تو ایک عورت دے گی، دوسری مذکرہ یاد دلانے والی ہوگی۔''

یہ تو حدیث رسول اللہ ﷺ کے صریحاً خلاف ہے، اور ''جو لوگ یہ کہتے ہیں'' کی زد براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر پڑتی ہے۔ العیاذ باللہ!

او رجبکہ صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی گواہی کو ایک مرد کی نصف گواہی کے مثل قرار دیاہے۔ تو صحیح یہی ہے کہ یہ دو نصف شہادتیں (وامرأتان) مل کر ہی ایک شہادت (رجل)کے قائم مقام بنیں گی!
اللہ تبارک وتعالیٰ آعلم
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
سلف کا طریق تفسیر تو یہی تھاکہ وہ قرآن مجید کا مفہوم خود قرآن مجید او رحدیث رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں متعین کرتے تھے۔ آئیے ذرا تفسیر ابن کثیر کے اس گلستان کی سیر کریں جہاں ''قال اللہ'' اور ''قال الرسول'' کے رنگا رنگ جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ امام ابن کثیر سورة البقرہ کی مذکورہ آیت دو سو بیاسی کے تحت لکھتے ہیں:
فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَ‌جُلَيْنِ فَرَ‌جُلٌ وَٱمْرَ‌أَتَانِ
وھٰذا إنما یکون في الأموال وما یقصد به المال و إنما أقیمت المرأتان مقام الرجل لنقصان عقل المرأة کما قال مسلم في صحیحه۔ عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم أنه قال: ''یامعشر النسآء تصدقن وأکثرن الاستغفار فإني رأیتکن أکثر أھل النار، فقالت امرأة منھن جزلة ومالنا یارسول اللہ أکثر أھل النار؟ قال تکثرن اللعن و تکفرن العشیر مارأیت من ناقصات عقل و دین أغلب لذي لب منکن '' قالت یارسول اللہ ''ما نقصان العقل والدین؟'' قال ''أما نقصان عقلها فشهادة امرأتین تعدل شهادة رجل فهذا نقصان العقل...... الخ! ''
کہ '' اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں....... اور یہ صرف مالی معاملات میں ہے، اور دو عورتیں ایک مرد کے قائم مقام عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر بنائی گئی ہیں جس طرح کہ مسلم شریف کی روایت میں نبیﷺ نے فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اور استغفار کثر تسے کرو، کیونکہ میں نے تمہاری اکثریت اہل النار میں سے دیکھا ہے؟ اس پر ایک عورت نے کہا، ''ہمارے اکثر اہل النار میں سے ہونے کی کیا وجہ ہے؟'' فرمایا، ''تم لعنت زیادہ بھیجتی ہو او رخاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے نہیں دیکھا کہ ناقصات عقل و دین ہونے کے باوجود ذی عقل پر تم سے بڑھ کر کوئی غالب ہو!'' اس عورت نے پوچھا، ''اللہ کے رسولﷺ، ہمارے دین و عقل کا نقصان کیاہے؟'' فرمایا، ''عقل کا نقصان تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے!''

اور امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری ''کتاب الشہادات'' میں یوں باب باندھا ہے
''باب شهادة النسآء وقوله تعالیٰ فإن لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان'' اور اس کے بعد معاً بعد یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
''عن أبي سعید الخدري رضی اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم قال ألیس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل ... قلنا بلیٰ....قال فذالك من نقصان عقلها!''
کہ ''نبی ﷺ نے فرمایا: ''کیا ایک عورت کی شہادت مرد کی نصف شہادت کے مثل نہیں؟'' ہم نے عرض کی، کیوں نہیں!'' آپؐ نے فرمایا، '' یہ عورت کی عقل کے نقصان سے ہے!''................ولعل فيه کفایة لمن له داریة''

او ریہی مفہوم دوسری تفسیروں سے بھی ثابت ہے (ملاحظہ ہو، فتح القدیر، الکشاف، الخازن)بلکہ بعض نے تو یہ تصریح بھی کی ہے کہ ''فتذکر'' ''تضل'' کے مقابلے میں ہے۔ یعنی بھول جانے کےبالمقابل یاد دلانا، لہٰذا ''تذکر'' پڑھنا غلط ہے ! ورنہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو امام صاحب خود ایک بات لکھ کر کہ ''دو عورتیں'' عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر ایک مرد کے قائم مقام بنائی گئی ہیں'' پھر اس کی تائید میں حدیث رسولؐ (دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے) بھی پیش کرکے اس کی تردید خود ہی کیسے کرسکتے تھے، جیساکہ صاحب وڈیو نے فرمایا ہے کہ:
''جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک عورت کی شہادت دوسری سے مل کر مرد کی شہادت کے برابر ہوتی ہے، ان کا یہ قول عقل و نقل سے بعید ہے۔صحیح صورت وہی ہے کہ دونوں میں شہادت تو ایک عورت دے گی، دوسری مذکرہ یاد دلانے والی ہوگی۔''

یہ تو حدیث رسول اللہ ﷺ کے صریحاً خلاف ہے، اور ''جو لوگ یہ کہتے ہیں'' کی زد براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر پڑتی ہے۔ العیاذ باللہ!

او رجبکہ صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی گواہی کو ایک مرد کی نصف گواہی کے مثل قرار دیاہے۔ تو صحیح یہی ہے کہ یہ دو نصف شہادتیں (وامرأتان) مل کر ہی ایک شہادت (رجل)کے قائم مقام بنیں گی!
اللہ تبارک وتعالیٰ آعلم
Yeh he tu Musalmano ka masla hay kay woh ahadith jiskey koi authenticity nahi hay uss ko Quran per ghalib maantay ho.
Allah nay mard aur aurat ko barabar banaya hay aur ahdith bilkul iskay ulat baat kar rahi hain. Kiya tum loog Allah ko challenge kar rahay ho
?
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
سلف کا طریق تفسیر تو یہی تھاکہ وہ قرآن مجید کا مفہوم خود قرآن مجید او رحدیث رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں متعین کرتے تھے۔ آئیے ذرا تفسیر ابن کثیر کے اس گلستان کی سیر کریں جہاں ''قال اللہ'' اور ''قال الرسول'' کے رنگا رنگ جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ امام ابن کثیر سورة البقرہ کی مذکورہ آیت دو سو بیاسی کے تحت لکھتے ہیں:
فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَ‌جُلَيْنِ فَرَ‌جُلٌ وَٱمْرَ‌أَتَانِ
وھٰذا إنما یکون في الأموال وما یقصد به المال و إنما أقیمت المرأتان مقام الرجل لنقصان عقل المرأة کما قال مسلم في صحیحه۔ عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم أنه قال: ''یامعشر النسآء تصدقن وأکثرن الاستغفار فإني رأیتکن أکثر أھل النار، فقالت امرأة منھن جزلة ومالنا یارسول اللہ أکثر أھل النار؟ قال تکثرن اللعن و تکفرن العشیر مارأیت من ناقصات عقل و دین أغلب لذي لب منکن '' قالت یارسول اللہ ''ما نقصان العقل والدین؟'' قال ''أما نقصان عقلها فشهادة امرأتین تعدل شهادة رجل فهذا نقصان العقل...... الخ! ''
کہ '' اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں....... اور یہ صرف مالی معاملات میں ہے، اور دو عورتیں ایک مرد کے قائم مقام عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر بنائی گئی ہیں جس طرح کہ مسلم شریف کی روایت میں نبیﷺ نے فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اور استغفار کثر تسے کرو، کیونکہ میں نے تمہاری اکثریت اہل النار میں سے دیکھا ہے؟ اس پر ایک عورت نے کہا، ''ہمارے اکثر اہل النار میں سے ہونے کی کیا وجہ ہے؟'' فرمایا، ''تم لعنت زیادہ بھیجتی ہو او رخاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے نہیں دیکھا کہ ناقصات عقل و دین ہونے کے باوجود ذی عقل پر تم سے بڑھ کر کوئی غالب ہو!'' اس عورت نے پوچھا، ''اللہ کے رسولﷺ، ہمارے دین و عقل کا نقصان کیاہے؟'' فرمایا، ''عقل کا نقصان تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے!''

اور امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری ''کتاب الشہادات'' میں یوں باب باندھا ہے
''باب شهادة النسآء وقوله تعالیٰ فإن لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان'' اور اس کے بعد معاً بعد یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
''عن أبي سعید الخدري رضی اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم قال ألیس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل ... قلنا بلیٰ....قال فذالك من نقصان عقلها!''
کہ ''نبی ﷺ نے فرمایا: ''کیا ایک عورت کی شہادت مرد کی نصف شہادت کے مثل نہیں؟'' ہم نے عرض کی، کیوں نہیں!'' آپؐ نے فرمایا، '' یہ عورت کی عقل کے نقصان سے ہے!''................ولعل فيه کفایة لمن له داریة''

او ریہی مفہوم دوسری تفسیروں سے بھی ثابت ہے (ملاحظہ ہو، فتح القدیر، الکشاف، الخازن)بلکہ بعض نے تو یہ تصریح بھی کی ہے کہ ''فتذکر'' ''تضل'' کے مقابلے میں ہے۔ یعنی بھول جانے کےبالمقابل یاد دلانا، لہٰذا ''تذکر'' پڑھنا غلط ہے ! ورنہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو امام صاحب خود ایک بات لکھ کر کہ ''دو عورتیں'' عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر ایک مرد کے قائم مقام بنائی گئی ہیں'' پھر اس کی تائید میں حدیث رسولؐ (دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے) بھی پیش کرکے اس کی تردید خود ہی کیسے کرسکتے تھے، جیساکہ صاحب وڈیو نے فرمایا ہے کہ:
''جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک عورت کی شہادت دوسری سے مل کر مرد کی شہادت کے برابر ہوتی ہے، ان کا یہ قول عقل و نقل سے بعید ہے۔صحیح صورت وہی ہے کہ دونوں میں شہادت تو ایک عورت دے گی، دوسری مذکرہ یاد دلانے والی ہوگی۔''

یہ تو حدیث رسول اللہ ﷺ کے صریحاً خلاف ہے، اور ''جو لوگ یہ کہتے ہیں'' کی زد براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر پڑتی ہے۔ العیاذ باللہ!

او رجبکہ صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی گواہی کو ایک مرد کی نصف گواہی کے مثل قرار دیاہے۔ تو صحیح یہی ہے کہ یہ دو نصف شہادتیں (وامرأتان) مل کر ہی ایک شہادت (رجل)کے قائم مقام بنیں گی!
اللہ تبارک وتعالیٰ آعلم
17:70 NOW, INDEED, We have conferred dignity on the children of Adam, and borne them over land and sea, and provided for them sustenance out of the good things of life, and favored them far above most of Our creation
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
مرد اور عورت برابر ہیں لیکن شوہر اور بیوی برابر نہیں ہیں. قران ہی نے مرد بیویوں پر قوام بنایا ہے
وراثت میں بہن کا حصہ بھائی سے نصف رکھا ہے
حق مہر مرد ادا کرتا ہے
طلاق کا حق مرد کو دیا ہے​
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
مرد اور عورت برابر ہیں لیکن شوہر اور بیوی برابر نہیں ہیں. قران ہی نے مرد بیویوں پر قوام بنایا ہے
وراثت میں بہن کا حصہ بھائی سے نصف رکھا ہے
حق مہر مرد ادا کرتا ہے
طلاق کا حق مرد کو دیا ہے​
Jab ahadith deemagh may rakh kar likho gaay tu gumrah he ho gaay.
 

Niazbrohi

Senator (1k+ posts)

اللہ کرے دل میں اتر جائے میری بات۔۔۔!!!
قرآن کریم سے سنت کا ثبوت بھی موجود ہے

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَطِیْعُوا اﷲَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اﷲِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاﷲِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلاً (سورۃ النساء آیت نمبر59)۔
مومنو! اللہ اور اُس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب ِ حکومت ہیں اُن کی بھی۔ پھر اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اُس میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کاانجام بھی اچھا ہے ۔

قرآن نے کہا: اگر تمہارے درمیان اختلاف ہو جائے تو اگر تم اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرو۔
اب ہم اس آیت پر عمل کیسے کریں کہ اپنے اختلافات کے حل کے لئے اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کریں؟ اللہ کی طرف رجوع کا مطلب قرآن کی طرف رجوع ہے اور رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع کا مطلب کیا احادیث کی طرف رجوع نہیں؟ ثابت ہوا کہ حدیث بھی قرآن کی طرح حجت ہے۔

رسول اللہ ﷺ پر صرف قرآن نازل نہیں ہوا بلکہ قرآن کے ساتھ حکمت بھی نازل ہوئی۔

وَمَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہ‘ وَ مَا نَھَاکُمْ عَنْہ‘ فَانْتَھُوْا
جو کچھ تمہیں رسول دیں اسے لے لو اور جس سے تمہیں منع کریں، اس سے رُک جاؤ۔

وَ مَا اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنَ الْکِتَابِ وَ الْحِکْمَۃِ (سورۃ البقرۃ:۲۳۱)
اور جو اتاری تم پر کتاب اور حکمت


وَ اَنْزَلَ اﷲُ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ (سورۃ النسآء:۱۱۳)
اور اللہ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی۔


پھر نبی کریمﷺ کتاب اللہ کی طرح اس الحکمۃ کی بھی تعلیم دیتے تھے:
وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ (سورۃ البقرۃ:۱۲۹)
’’آپ ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتے تھے‘‘۔

اس استدلال کا رَدّ بھی آپ ﷺ نے خود فرما دیا:

الا انی اوتیت القرآن و مثلہ معہ … وان ما حرم رسول اﷲ کما حرم اﷲ الا لا یحل لکم الحمار الاھلی
خبردار رہو! بلاشبہ مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس کیساتھ اسکی مثل بھی دی گئی ہے … اور بلاشبہ جو رسول اللہ ﷺ نے حرام کیا ہے وہ اسی طرح حرام ہے جس طرح اللہ کا حرام کردہ ہے۔ خبردار رہو! پالتو گدھا تمہارے لئے حلال نہیں … (مشکوۃ: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)

ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی حرام کردہ چیزیں (جو کہ احادیث میں ہیں) وہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں کی طرح حرام ہیں۔ آپ ﷺ نے کئی چیزوں کی حرمت کا ذکر فرمایا جن کی حرمت قرآن میں نہیں ہے مثلاً گدھے کا حرام ہونا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر قرآن میں نہیں کیا بلکہ اسے رسول اللہ ﷺ نے حرام کیا ہے اور آپ ﷺ نے اپنے حکم کو اللہ کے حکم سے تعبیر کیا ہے۔ چونکہ رسول اللہ ﷺ کا حرام کرنا بھی اللہ کی وحی سے ہی ہوتا ہے۔ ثابت ہوا کہ حدیث رسول ﷺ قرآن کی طرح حجت ہے اور حدیث بھی قرآن کی طرح منزل من اللہ ہے۔


سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ پر کتاب (قرآن) کے ساتھ جو حکمت نازل فرمائی ہے اس سے کیا مراد ہے؟ سیدنا قتادہ کہتے ہیں کہ ’’ الْحِکْمَۃَ السنۃ‘‘ حکمت یعنی سنت نبوی ﷺ ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’والسنۃ الحکمۃ التی فی روعہ عن اﷲ عز و جل‘‘ اور رسول اللہ ﷺ کی سنت وہ حکمت ہے جو آپ کے دل میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈالی گئی ہے۔

قرآن کی طرح سنت و حدیث ﷺ بھی منزل من اﷲ اور وحی الٰہی ہے۔ فرق صرف اس قدر ہے کہ قرآنِ کریم کا مضمون بھی ربانی ہے اور الفاظ بھی ربانی ہیں۔ جبرئیل امین الفاظِ قرآنی رسول اللہ ﷺ پر نازل کرتے تھے۔

جبکہ حدیث نبوی ﷺ کا مضمون تو ربانی ہے مگر الفاظ ربانی نہیں۔ مقامِ تعجب ہے کہ منکرین حدیث جناب محمد رسول اللہ ﷺ کو رسول اللہ تو مانتے ہیں مگر آپ ﷺکے ارشادات کو وحی الٰہی نہیں مانتے بلکہ محمد بن عبداللہ کی ذاتی بات مانتے ہیں۔ یہ لوگ یا تو دِل سے آپ ﷺ کو رسول نہیں مانتے یا پھر رسول کے معنی نہیں جانتے۔ رسول کے معنی ہیں: پیغام پہنچانے والا۔ پیغام پہنچانے والا دوسرے کا پیغام پہنچاتا ہے، اپنی نہیں سناتا۔ اگروہ دوسرے کا پیغام پہنچانے کے بجائے اپنی بات شروع کر دیتا ہے تو وہ ’’امین‘‘ نہیں، خائن ہے۔ (معاذ اللہ)۔ رسول کی پہلی اور آخری صفت یہ ہے کہ وہ ’’امین‘‘ ہو۔ آپ ﷺ مسند رسالت پر فائز ہونے سے قبل ہی ’’امین‘‘ مشہور تھے۔

’’رسول‘‘ اس کو کہتے ہیں جو اپنی بات نہ کہے بلکہ اللہ تعالیٰ کا پیغام حرف بحرف پہنچا دے۔ جو لوگ محمد رسول اللہ ﷺ کے اِرشادات کو نبی ﷺ کی ذاتی بات سمجھ کر رَدّ کر دیتے ہیں وہ صرف منکرین حدیث ہی نہیں درحقیقت وہ منکر رسالت ہیں۔ اگر رسول اللہ ﷺ کی رسالت کے سچے دل سے قائل ہوتے تو آپ ﷺ کی احادیث آیاتِ قرآنی کی طرح سر آنکھوں پر رکھتے۔

میرے آپ سے چار معصومانہ سوالات ہیں

سوال نمبر1
قرآن مجید کی جو 114 سورتیں ہیں ان سورتوں کے نام کس نے رکھے ہیں کیا قرآن نے خود ان سورتوں کے نام رکھے ہیں؟ اگر یہ نام قرآن نے رکھے ہیں تو کس پارے میں یہ نام موجود ہیں؟ یا یہ نام رسول اللہ ﷺ نے رکھے ہیں؟ اگر یہ نام رسول اللہ ﷺ نے رکھے ہیں تو کیا آپ ﷺ کے پاس اختیار تھا کہ اللہ نے بغیر نام کے سورتوں کو نازل کیا اور آپ نے اُن کے نام رکھ دیئے؟ یا پھر اللہ کے حکم سے رسول اللہ ﷺ نے رکھے ہیں؟
سوال نمبر2۔
قرآن مجید میں 15 مقامات پر (آیت سجدہ پڑھ کر) سجدہ کرنے کا حکم ہے کیا یہ حکم قرآن میں موجود ہے یا یہ حکم رسول اللہ ﷺ نے دیا ہے؟
سوال نمبر3۔
قرآن مجید کی ہر سورت کی ابتداء بسم اللہ الرحمن الرحیم سے ہوتی ہے سوائے سورئہ توبہ کے۔ سورۃ انفال اور سورئہ توبہ کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں ہے۔ یہ کس نے بتایا کہ اب سورۃ توبہ شروع ہو گئی؟ یہ بات قرآن میں موجود ہے یا پھر رسول اللہ ﷺ نے بتایا کہ سورۃ انفال کے بعد بغیر بسم اللہ الرحمن الرحیم کے سورئہ توبہ شروع ہوتی ہے۔ تو کیا رسول اللہ ﷺ کا اِرشاد دین ثابت نہیں ہوتا؟
سوال نمبر4 ۔
کیا قرآن نے حروف مقطعات کے معنی بیان کئے ہیں؟ اگر کئے ہیں تو کس سورت میں بیان کئے ہیں؟ اور اگر قرآن اس پر خاموش ہے تو کیا قرآن نے اس کی وجہ بتائی ہے؟

واللہ اعلم و رسولہ عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 

Storm

MPA (400+ posts)

زبردستی ایک مرد اور ایک عورت کو برابر کرنے پر تلے ہے ہیں مرد اور عورت مجموعی طور پر برابر ہیں مگر انفرادی طور پر نہیں مرد ماں نہیں بن سکتا اب مرد لڑنا شروع کر دیں ہمیں بھی ماں بناؤ تو پھر عجیب بات ہو جاۓ گی پھر عورت کو حیض ہوتا ہے موڈ سوئنگ بھی ہوتا ہے اس میں بہت مثالیں ہیں بہرحال یہ دو ویڈیوز سے بات سمجھ نہ آ ۓ تو پھر نیت میں کہیں کھوٹ تو نہیں



کسی بھی عالم کا مذاق اڑانے سے پہلے سوچ لینا یہ حافظ عاطف بھی محفوظ نہیں
ان کا بھی پھر ایسا مذاق بنے گا دنیا دیکھے گی
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
زبردستی ایک مرد اور ایک عورت کو برابر کرنے پر تلے ہے ہیں مرد اور عورت مجموعی طور پر برابر ہیں مگر انفرادی طور پر نہیں مرد ماں نہیں بن سکتا اب مرد لڑنا شروع کر دیں ہمیں بھی ماں بناؤ تو پھر عجیب بات ہو جاۓ گی پھر عورت کو حیض ہوتا ہے موڈ سوئنگ بھی ہوتا ہے اس میں بہت مثالیں ہیں بہرحال یہ دو ویڈیوز سے بات سمجھ نہ آ ۓ تو پھر نیت میں کہیں کھوٹ تو نہیں



کسی بھی عالم کا مذاق اڑانے سے پہلے سوچ لینا یہ حافظ عاطف بھی محفوظ نہیں
ان کا بھی پھر ایسا مذاق بنے گا دنیا دیکھے گی
Are you in your senses? How can you compare physiological differences between men and women and claim they are unequal?
There is a difference between disagreeing with someone and making fun.
If you have a problem with it, deal with it. By reading your post, I'm sure you treat your housewife as if she is a second-class or subhuman being.
 

Back
Top