Yeh he tu Musalmano ka masla hay kay woh ahadith jiskey koi authenticity nahi hay uss ko Quran per ghalib maantay ho.سلف کا طریق تفسیر تو یہی تھاکہ وہ قرآن مجید کا مفہوم خود قرآن مجید او رحدیث رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں متعین کرتے تھے۔ آئیے ذرا تفسیر ابن کثیر کے اس گلستان کی سیر کریں جہاں ''قال اللہ'' اور ''قال الرسول'' کے رنگا رنگ جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ امام ابن کثیر سورة البقرہ کی مذکورہ آیت دو سو بیاسی کے تحت لکھتے ہیں:
فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَٱمْرَأَتَانِ
وھٰذا إنما یکون في الأموال وما یقصد به المال و إنما أقیمت المرأتان مقام الرجل لنقصان عقل المرأة کما قال مسلم في صحیحه۔ عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم أنه قال: ''یامعشر النسآء تصدقن وأکثرن الاستغفار فإني رأیتکن أکثر أھل النار، فقالت امرأة منھن جزلة ومالنا یارسول اللہ أکثر أھل النار؟ قال تکثرن اللعن و تکفرن العشیر مارأیت من ناقصات عقل و دین أغلب لذي لب منکن '' قالت یارسول اللہ ''ما نقصان العقل والدین؟'' قال ''أما نقصان عقلها فشهادة امرأتین تعدل شهادة رجل فهذا نقصان العقل...... الخ! ''
کہ '' اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں....... اور یہ صرف مالی معاملات میں ہے، اور دو عورتیں ایک مرد کے قائم مقام عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر بنائی گئی ہیں جس طرح کہ مسلم شریف کی روایت میں نبیﷺ نے فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اور استغفار کثر تسے کرو، کیونکہ میں نے تمہاری اکثریت اہل النار میں سے دیکھا ہے؟ اس پر ایک عورت نے کہا، ''ہمارے اکثر اہل النار میں سے ہونے کی کیا وجہ ہے؟'' فرمایا، ''تم لعنت زیادہ بھیجتی ہو او رخاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے نہیں دیکھا کہ ناقصات عقل و دین ہونے کے باوجود ذی عقل پر تم سے بڑھ کر کوئی غالب ہو!'' اس عورت نے پوچھا، ''اللہ کے رسولﷺ، ہمارے دین و عقل کا نقصان کیاہے؟'' فرمایا، ''عقل کا نقصان تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے!''
اور امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری ''کتاب الشہادات'' میں یوں باب باندھا ہے
''باب شهادة النسآء وقوله تعالیٰ فإن لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان'' اور اس کے بعد معاً بعد یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
''عن أبي سعید الخدري رضی اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم قال ألیس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل ... قلنا بلیٰ....قال فذالك من نقصان عقلها!''
کہ ''نبی ﷺ نے فرمایا: ''کیا ایک عورت کی شہادت مرد کی نصف شہادت کے مثل نہیں؟'' ہم نے عرض کی، کیوں نہیں!'' آپؐ نے فرمایا، '' یہ عورت کی عقل کے نقصان سے ہے!''................ولعل فيه کفایة لمن له داریة''
او ریہی مفہوم دوسری تفسیروں سے بھی ثابت ہے (ملاحظہ ہو، فتح القدیر، الکشاف، الخازن)بلکہ بعض نے تو یہ تصریح بھی کی ہے کہ ''فتذکر'' ''تضل'' کے مقابلے میں ہے۔ یعنی بھول جانے کےبالمقابل یاد دلانا، لہٰذا ''تذکر'' پڑھنا غلط ہے ! ورنہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو امام صاحب خود ایک بات لکھ کر کہ ''دو عورتیں'' عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر ایک مرد کے قائم مقام بنائی گئی ہیں'' پھر اس کی تائید میں حدیث رسولؐ (دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے) بھی پیش کرکے اس کی تردید خود ہی کیسے کرسکتے تھے، جیساکہ صاحب وڈیو نے فرمایا ہے کہ:
''جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک عورت کی شہادت دوسری سے مل کر مرد کی شہادت کے برابر ہوتی ہے، ان کا یہ قول عقل و نقل سے بعید ہے۔صحیح صورت وہی ہے کہ دونوں میں شہادت تو ایک عورت دے گی، دوسری مذکرہ یاد دلانے والی ہوگی۔''
یہ تو حدیث رسول اللہ ﷺ کے صریحاً خلاف ہے، اور ''جو لوگ یہ کہتے ہیں'' کی زد براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر پڑتی ہے۔ العیاذ باللہ!
او رجبکہ صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی گواہی کو ایک مرد کی نصف گواہی کے مثل قرار دیاہے۔ تو صحیح یہی ہے کہ یہ دو نصف شہادتیں (وامرأتان) مل کر ہی ایک شہادت (رجل)کے قائم مقام بنیں گی!
اللہ تبارک وتعالیٰ آعلم
17:70 NOW, INDEED, We have conferred dignity on the children of Adam, and borne them over land and sea, and provided for them sustenance out of the good things of life, and favored them far above most of Our creationسلف کا طریق تفسیر تو یہی تھاکہ وہ قرآن مجید کا مفہوم خود قرآن مجید او رحدیث رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں متعین کرتے تھے۔ آئیے ذرا تفسیر ابن کثیر کے اس گلستان کی سیر کریں جہاں ''قال اللہ'' اور ''قال الرسول'' کے رنگا رنگ جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ امام ابن کثیر سورة البقرہ کی مذکورہ آیت دو سو بیاسی کے تحت لکھتے ہیں:
فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَٱمْرَأَتَانِ
وھٰذا إنما یکون في الأموال وما یقصد به المال و إنما أقیمت المرأتان مقام الرجل لنقصان عقل المرأة کما قال مسلم في صحیحه۔ عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم أنه قال: ''یامعشر النسآء تصدقن وأکثرن الاستغفار فإني رأیتکن أکثر أھل النار، فقالت امرأة منھن جزلة ومالنا یارسول اللہ أکثر أھل النار؟ قال تکثرن اللعن و تکفرن العشیر مارأیت من ناقصات عقل و دین أغلب لذي لب منکن '' قالت یارسول اللہ ''ما نقصان العقل والدین؟'' قال ''أما نقصان عقلها فشهادة امرأتین تعدل شهادة رجل فهذا نقصان العقل...... الخ! ''
کہ '' اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں....... اور یہ صرف مالی معاملات میں ہے، اور دو عورتیں ایک مرد کے قائم مقام عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر بنائی گئی ہیں جس طرح کہ مسلم شریف کی روایت میں نبیﷺ نے فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اور استغفار کثر تسے کرو، کیونکہ میں نے تمہاری اکثریت اہل النار میں سے دیکھا ہے؟ اس پر ایک عورت نے کہا، ''ہمارے اکثر اہل النار میں سے ہونے کی کیا وجہ ہے؟'' فرمایا، ''تم لعنت زیادہ بھیجتی ہو او رخاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے نہیں دیکھا کہ ناقصات عقل و دین ہونے کے باوجود ذی عقل پر تم سے بڑھ کر کوئی غالب ہو!'' اس عورت نے پوچھا، ''اللہ کے رسولﷺ، ہمارے دین و عقل کا نقصان کیاہے؟'' فرمایا، ''عقل کا نقصان تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے!''
اور امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری ''کتاب الشہادات'' میں یوں باب باندھا ہے
''باب شهادة النسآء وقوله تعالیٰ فإن لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان'' اور اس کے بعد معاً بعد یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
''عن أبي سعید الخدري رضی اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیه وآله وسلم قال ألیس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل ... قلنا بلیٰ....قال فذالك من نقصان عقلها!''
کہ ''نبی ﷺ نے فرمایا: ''کیا ایک عورت کی شہادت مرد کی نصف شہادت کے مثل نہیں؟'' ہم نے عرض کی، کیوں نہیں!'' آپؐ نے فرمایا، '' یہ عورت کی عقل کے نقصان سے ہے!''................ولعل فيه کفایة لمن له داریة''
او ریہی مفہوم دوسری تفسیروں سے بھی ثابت ہے (ملاحظہ ہو، فتح القدیر، الکشاف، الخازن)بلکہ بعض نے تو یہ تصریح بھی کی ہے کہ ''فتذکر'' ''تضل'' کے مقابلے میں ہے۔ یعنی بھول جانے کےبالمقابل یاد دلانا، لہٰذا ''تذکر'' پڑھنا غلط ہے ! ورنہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو امام صاحب خود ایک بات لکھ کر کہ ''دو عورتیں'' عورت کی عقل کے نقصان کی بناء پر ایک مرد کے قائم مقام بنائی گئی ہیں'' پھر اس کی تائید میں حدیث رسولؐ (دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے) بھی پیش کرکے اس کی تردید خود ہی کیسے کرسکتے تھے، جیساکہ صاحب وڈیو نے فرمایا ہے کہ:
''جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک عورت کی شہادت دوسری سے مل کر مرد کی شہادت کے برابر ہوتی ہے، ان کا یہ قول عقل و نقل سے بعید ہے۔صحیح صورت وہی ہے کہ دونوں میں شہادت تو ایک عورت دے گی، دوسری مذکرہ یاد دلانے والی ہوگی۔''
یہ تو حدیث رسول اللہ ﷺ کے صریحاً خلاف ہے، اور ''جو لوگ یہ کہتے ہیں'' کی زد براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر پڑتی ہے۔ العیاذ باللہ!
او رجبکہ صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی گواہی کو ایک مرد کی نصف گواہی کے مثل قرار دیاہے۔ تو صحیح یہی ہے کہ یہ دو نصف شہادتیں (وامرأتان) مل کر ہی ایک شہادت (رجل)کے قائم مقام بنیں گی!
اللہ تبارک وتعالیٰ آعلم
Jab ahadith deemagh may rakh kar likho gaay tu gumrah he ho gaay.مرد اور عورت برابر ہیں لیکن شوہر اور بیوی برابر نہیں ہیں. قران ہی نے مرد بیویوں پر قوام بنایا ہے
وراثت میں بہن کا حصہ بھائی سے نصف رکھا ہے
حق مہر مرد ادا کرتا ہے
طلاق کا حق مرد کو دیا ہے
جب حافظ دماغ کو چڑھ جائے تو قرآن سمجھ نہیں آتا۔Jab ahadith deemagh may rakh kar likho gaay tu gumrah he ho gaay.
Allah Dr sahab key maghfirat farmaay. Laykin inkay tarjimay bhi ahadith based thay.
Are you in your senses? How can you compare physiological differences between men and women and claim they are unequal?زبردستی ایک مرد اور ایک عورت کو برابر کرنے پر تلے ہے ہیں مرد اور عورت مجموعی طور پر برابر ہیں مگر انفرادی طور پر نہیں مرد ماں نہیں بن سکتا اب مرد لڑنا شروع کر دیں ہمیں بھی ماں بناؤ تو پھر عجیب بات ہو جاۓ گی پھر عورت کو حیض ہوتا ہے موڈ سوئنگ بھی ہوتا ہے اس میں بہت مثالیں ہیں بہرحال یہ دو ویڈیوز سے بات سمجھ نہ آ ۓ تو پھر نیت میں کہیں کھوٹ تو نہیں
کسی بھی عالم کا مذاق اڑانے سے پہلے سوچ لینا یہ حافظ عاطف بھی محفوظ نہیں
ان کا بھی پھر ایسا مذاق بنے گا دنیا دیکھے گی
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|