Khan Sahab We Won 90% Battle
!!! کشمیر ہای وے تا پارلیمنٹ پھر ڈی چوک
ایک مجمع کے سامنے نارمل طریقہ سے بات نہیں ہوتی جہاں کان پڑی آواز
سنائی نہ دیتی ہو وہاں کان میں بھی اونچی آواز میں بات پھنچائی جاتی ہے
اور
جاسوسی پر معمور " داغی " کو نوروں کے لئے خبر نہ ملنے پر پیٹ میں مروڑ پڑ جاتے ہیں
١٠ اگست سے سعد رفیق سے ٢٥ کالیں کر کے داغی کیا " حلیم " پکانے کا طریقہ سیکھ رہا تھا ؟
اور آگے جانا گورنمنٹ کو دباؤ میں لانے کے لئے ضروری تھا
اور اگر سازش تھی تو پی ایم ہاوس اور پارلیمنٹ کی عمارتوں پر قبضہ
ہونا چاہیے تھا نہ کے ان کے سامنے دھرنا
اب جب کے مقصد حاصل ہو چکا اور اسی پیش رفت کے دباؤ کے نتیجہ میں
اسمبلی کے اجلاس میں علی بابا کو بچانے کے نام پر ٤٤٠ چور جو دراصل اپنی
اپنی " پوٹلیاں " بچانے آے تھے اور ایک دوسرے کی پوٹلیاں بیچ چوراہے " ٹٹول " رہے
ہیں اور اپنا اپنا لوٹ کا مال گنوا رہے ہیں تو ایسی باہمی سر پھٹول میں پیچھے ہٹ جانا
ہی عقلمندی ہے کیونکہ
علی بابا اپنی اور ٤٤٠ چوروں کی عزت بچانے اور باہمی سرپھٹول روکنے کے لئے
ممکن ہے کہ " مقدس گاییں کے تقدس " کے نام پر کوئی مہم جوئی کرنے سے بھی دریغ نہ کرے
لہٰذا ڈی چوک میں واپسی وقت کی ضرورت اور بہترین حکمت عملی
رہا داغ داغ " داغی " تو اس کی مثال اس " رنڈی " کی ہے جو بظاہر طوایفوں کے بازار
میں " اصول پسند " جسم فروشہ کا ناٹک کرتی ہے لیکن اس کی پارسائ کا دعوہ " عشاق " کی
محفل میں دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے جب تمام عاشقوں کی پوٹلیوں سے " زلف یار " نکلتا ہے
٥ دہائیوں میں اتنی ست رنگی بھی انہی کا طرہ امتیاز ہے
سنائی نہ دیتی ہو وہاں کان میں بھی اونچی آواز میں بات پھنچائی جاتی ہے
اور
جاسوسی پر معمور " داغی " کو نوروں کے لئے خبر نہ ملنے پر پیٹ میں مروڑ پڑ جاتے ہیں
١٠ اگست سے سعد رفیق سے ٢٥ کالیں کر کے داغی کیا " حلیم " پکانے کا طریقہ سیکھ رہا تھا ؟
اور آگے جانا گورنمنٹ کو دباؤ میں لانے کے لئے ضروری تھا
اور اگر سازش تھی تو پی ایم ہاوس اور پارلیمنٹ کی عمارتوں پر قبضہ
ہونا چاہیے تھا نہ کے ان کے سامنے دھرنا
اب جب کے مقصد حاصل ہو چکا اور اسی پیش رفت کے دباؤ کے نتیجہ میں
اسمبلی کے اجلاس میں علی بابا کو بچانے کے نام پر ٤٤٠ چور جو دراصل اپنی
اپنی " پوٹلیاں " بچانے آے تھے اور ایک دوسرے کی پوٹلیاں بیچ چوراہے " ٹٹول " رہے
ہیں اور اپنا اپنا لوٹ کا مال گنوا رہے ہیں تو ایسی باہمی سر پھٹول میں پیچھے ہٹ جانا
ہی عقلمندی ہے کیونکہ
علی بابا اپنی اور ٤٤٠ چوروں کی عزت بچانے اور باہمی سرپھٹول روکنے کے لئے
ممکن ہے کہ " مقدس گاییں کے تقدس " کے نام پر کوئی مہم جوئی کرنے سے بھی دریغ نہ کرے
لہٰذا ڈی چوک میں واپسی وقت کی ضرورت اور بہترین حکمت عملی
رہا داغ داغ " داغی " تو اس کی مثال اس " رنڈی " کی ہے جو بظاہر طوایفوں کے بازار
میں " اصول پسند " جسم فروشہ کا ناٹک کرتی ہے لیکن اس کی پارسائ کا دعوہ " عشاق " کی
محفل میں دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے جب تمام عاشقوں کی پوٹلیوں سے " زلف یار " نکلتا ہے
٥ دہائیوں میں اتنی ست رنگی بھی انہی کا طرہ امتیاز ہے