سلامی مدرسے پاکستان کے ہوں، یا پیرس، لندن، نیویارک کے۔۔۔مدرسے کا استاد اسلام کے نام پربچوں کونفرت سکھائے بغیر نہیں رہ سکتا۔ جن کو پاکستان جیسے انتہائی کنزرویٹو معاشرے میں فحاشی اور بے حیائی نظر آتی ہے، یورپ میں ان کے دماغوں اور آنکھوں کا کیا حشر ہوتا ہوگا۔۔۔مزید یہود ونصارا کا کفر اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں۔۔۔ اسلام اور مسلمانوں کی کفار پر برتری کے قصے۔۔۔ یہ وہ زہر ہے۔ جو مسلمان معاشروں سے بہہ کر مغربی شہروں کو لپیٹ میں لے رہا ہے۔ بے وقوف اور معصوم مغرب ان کو برابرکا انسان س
مجھ کرتمام شہری حقوق اور آزادیاں دے دیتے ہیں۔ جو اسلام اور مسلمانوں نے کبھی کسی غیرمسلم کو نہیں دیئے۔۔۔ مسلمان تو کسی وقت بھی دوسرے مسلمان کو کافر کہہ کر مار سکتا ہے۔ کفار تو پھر کفار ہیں۔ مسلم وحشی طبیعت کا کیا عالم بنتا ہوگا۔ جب وہ مغربی ممالک میں رہتا ہے۔ مغرب اپنے انسانی حقوق، سیکولرازم، فرد کی آزادیوں کے پنجرے میں پھنس گیا ہے۔ مغرب کو اب ایک اور رینے سانس کی ضرورت ہے۔ مغرب کے مفکروں اور فلاسفروں نے جب یہ نظریات دیئے تھے۔۔ ان کے سامنے ان کی اپنی قومیں تھی۔۔ان کو پتا نہیں تھا۔۔کہ ایک دن ان کا واسطہ اسلام اور مسلمان سے پڑجائے گا۔۔۔۔ اور یہ خود ہی اپنے شکنجے میں بے بس ہوجائیں گے۔