Ijaz Shamir
Citizen
نہ مجھے لفظوں کی گل کاری آتی ہے نہ ہی تاریخ پہ عبور حاصل ہے۔ مگر صرف اتنا کہوں گا کہ آپ کا مضمون پڑھنے میں اچھا ہے مگر لازمی نہیں ہر بندہ آپکی رائےٴ سے متفق ہو۔ دنیا میں کبھی بھی ایک مکتبہٴ فکر کے لوگ نہیں پائے گئے
آپ نے سر توڑ کوشش کی ہے کہ لوگ ملالہ سانحہ پر ایک ہی نقطہ نظر پر متفق ہو جائیں جیسا آپ سوچتے ہیں ویسا سوچیں۔
آج آپ کے جزبات بھڑک اُٹھے اور اتنا لمبا مضموں لکھ مارا، آپ کا قلم عافیہ کے لیے کیوں نہیں اُٹھا؟ آپ کا قلم گستاخانہ خاکوں اور فلموں پر کیوں نہیں اُٹھا؟ ڈرون حملوں میں مرنے والے معصموں کے لیے کیوں نہیں اُٹھا؟
ان سب باتوں کا جواب میں خود اوپر لکھ چکا ہوں کہ دنیا میں کبھی بھی ایک مکتبہٴ فکر کے لوگ نہیں پائے گئے، سو آپ نےجب مناسب سمجھا تب لکھا اور جو آپ نے سوچا وہ لکھا۔
صرف عوامی جزبات کو ڈائیورٹ کرنے کے لیے استعما ل ہوتے ہیں آپ کے قلم؟ پورا میڈیا اور پوری دنیا کی طاقت چند ہزار طالبان کودس سال میں ختم نہیں کر سکے، کیوں؟ کیوں کہ طالبانایزیشن ایک مکتبہ فکر ہے کوئی گروہ نہیںجسے مار کر آپ دنیا پاک کر لو گے۔ جب تک دینا قائم ہے مکتہ فکر ایک نہیں ہو سکتا۔ مسئلہ تب حل ہو گا جب ایک دوسرے کی فکر اور خیالات کی قدر ہوگی۔
لوگ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو آپ میڈیا والے دکھاتے ہو کسی کو الہام نہیں ہوتا کہ آج دنیا میں کیا ہو گیا ہے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ خالص وہ نہیں دکھاتے ہو جو اصل میں ہوتا ہے۔ آپ صرف وہ دکھاتے ہو جو دکھانا چاہتے ہو۔ اس کی مثال اپنے اسی مضمون سے ہی لے لیں، یہ بھی ایدیٹر نے اپروو کیا تو شائع ہوا ورنہ ردی کی زینت ہوتا۔
یہاں تہزیب بدلتی ہے یہاں فرمان بدلتے ہیں
زرا تم دام تو بدلو، یہاں ایمان بدلتے ہیں
والا قصہ ہے سارا۔
اور ہمارے ملک کے عوام اور خواص کے لیے تو حبیب جالب نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی
ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی
یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا
میں نے اس سے یہ کہا
تو خدا کا نور ہے
عقل ہے شعور ہے
قوم تیرے ساتھ ہے
تیرے ہی وجود سے
ملک کی نجات ہے
ہے مہرِ صبح نو
تیرے بعد رات ہے
بولتے جو چند ہیں
سب یہ شرپسند ہیں
ان کا گھونٹ دے گلا
میں نے اس سے یہ کہا
جن کو تھا زباں پہ ناز
چُپ ہیں وہ زباں دراز
چین ہے سماج میں
بے مثال فرق ہے
کل میں اور آج میں
اپنے خرچ پر ہیں قید
لوگ تیرے راج میں
آدمی ہے وہ بڑا
در پہ جو رہے پڑا
جو پناہ مانگ لے
اُس کی بخش دے خطا
میں نے اس سے یہ کہا
ہر وزیر ہر سفیر
بے نظیر ہے مشیر
واہ کیا جواب ہے
تیرے ذہن کی قسم
خوب انتخاب ہے
جاگتی ہے افسری
قوم محوِ خواب ہے
یہ ترا وزیر خاں
دے رہا ہے جو بیاں
پڑھ کے ان کو ہر کوئی
کہہ رہا ہے مرحبا
میں نے اس سے یہ کہا
چین اپنا یار ہے
اس پہ جاں نثار ہے
پر وہاں ہے جو نظام
اس طرف نہ جائیو
اس کو دور سے سلام
دس کروڑ یہ گدھے
جن کا نام ہے عوام
کیا بنیں گے حکمراں
تُو یقین ہے یہ گماں
اپنی تو دعا ہے یہ
صدر تو رہے سدا
میں نے اس سے یہ کہ
بس فرق صرف اتنا ہے کہ وہ س کروڑ گدھے اب بیس کروڑ ہو چکے ہیں اور ہانکنے والا بھی کوئی فردِ واحد نہیں
*
In reply to Wusatullah Khan BBC http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/2012/10/121014_bat_se_bat_sz.shtml
آپ نے سر توڑ کوشش کی ہے کہ لوگ ملالہ سانحہ پر ایک ہی نقطہ نظر پر متفق ہو جائیں جیسا آپ سوچتے ہیں ویسا سوچیں۔
آج آپ کے جزبات بھڑک اُٹھے اور اتنا لمبا مضموں لکھ مارا، آپ کا قلم عافیہ کے لیے کیوں نہیں اُٹھا؟ آپ کا قلم گستاخانہ خاکوں اور فلموں پر کیوں نہیں اُٹھا؟ ڈرون حملوں میں مرنے والے معصموں کے لیے کیوں نہیں اُٹھا؟
ان سب باتوں کا جواب میں خود اوپر لکھ چکا ہوں کہ دنیا میں کبھی بھی ایک مکتبہٴ فکر کے لوگ نہیں پائے گئے، سو آپ نےجب مناسب سمجھا تب لکھا اور جو آپ نے سوچا وہ لکھا۔
صرف عوامی جزبات کو ڈائیورٹ کرنے کے لیے استعما ل ہوتے ہیں آپ کے قلم؟ پورا میڈیا اور پوری دنیا کی طاقت چند ہزار طالبان کودس سال میں ختم نہیں کر سکے، کیوں؟ کیوں کہ طالبانایزیشن ایک مکتبہ فکر ہے کوئی گروہ نہیںجسے مار کر آپ دنیا پاک کر لو گے۔ جب تک دینا قائم ہے مکتہ فکر ایک نہیں ہو سکتا۔ مسئلہ تب حل ہو گا جب ایک دوسرے کی فکر اور خیالات کی قدر ہوگی۔
لوگ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو آپ میڈیا والے دکھاتے ہو کسی کو الہام نہیں ہوتا کہ آج دنیا میں کیا ہو گیا ہے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ خالص وہ نہیں دکھاتے ہو جو اصل میں ہوتا ہے۔ آپ صرف وہ دکھاتے ہو جو دکھانا چاہتے ہو۔ اس کی مثال اپنے اسی مضمون سے ہی لے لیں، یہ بھی ایدیٹر نے اپروو کیا تو شائع ہوا ورنہ ردی کی زینت ہوتا۔
یہاں تہزیب بدلتی ہے یہاں فرمان بدلتے ہیں
زرا تم دام تو بدلو، یہاں ایمان بدلتے ہیں
والا قصہ ہے سارا۔
اور ہمارے ملک کے عوام اور خواص کے لیے تو حبیب جالب نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی
ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی
یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا
میں نے اس سے یہ کہا
تو خدا کا نور ہے
عقل ہے شعور ہے
قوم تیرے ساتھ ہے
تیرے ہی وجود سے
ملک کی نجات ہے
ہے مہرِ صبح نو
تیرے بعد رات ہے
بولتے جو چند ہیں
سب یہ شرپسند ہیں
ان کا گھونٹ دے گلا
میں نے اس سے یہ کہا
جن کو تھا زباں پہ ناز
چُپ ہیں وہ زباں دراز
چین ہے سماج میں
بے مثال فرق ہے
کل میں اور آج میں
اپنے خرچ پر ہیں قید
لوگ تیرے راج میں
آدمی ہے وہ بڑا
در پہ جو رہے پڑا
جو پناہ مانگ لے
اُس کی بخش دے خطا
میں نے اس سے یہ کہا
ہر وزیر ہر سفیر
بے نظیر ہے مشیر
واہ کیا جواب ہے
تیرے ذہن کی قسم
خوب انتخاب ہے
جاگتی ہے افسری
قوم محوِ خواب ہے
یہ ترا وزیر خاں
دے رہا ہے جو بیاں
پڑھ کے ان کو ہر کوئی
کہہ رہا ہے مرحبا
میں نے اس سے یہ کہا
چین اپنا یار ہے
اس پہ جاں نثار ہے
پر وہاں ہے جو نظام
اس طرف نہ جائیو
اس کو دور سے سلام
دس کروڑ یہ گدھے
جن کا نام ہے عوام
کیا بنیں گے حکمراں
تُو یقین ہے یہ گماں
اپنی تو دعا ہے یہ
صدر تو رہے سدا
میں نے اس سے یہ کہ
بس فرق صرف اتنا ہے کہ وہ س کروڑ گدھے اب بیس کروڑ ہو چکے ہیں اور ہانکنے والا بھی کوئی فردِ واحد نہیں
*
In reply to Wusatullah Khan BBC http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/2012/10/121014_bat_se_bat_sz.shtml