میں نے یہ پوسٹ آپکی خدمت میں پیش کرنے کیلئے لِکھی تھی لیکن وہ تھریڈ بند ہو جانے پر یہاں پیش ہے۔
جناب، آپکو غلط فہمی ہوئی ہے۔
یہاں سلفیوں یا اہلحدیث کے عقائد پر نہیں بلکہ ایک سلفی کے اُن خیالات کو تقابلی طور پر پیش کر کے نکتہِ نظر واضح کرنے کی کوشش کی گئی۔ میری پوسٹ کا مرکزی خیال شہری آزادی ہے جِس میں یا رسول اللہ مدد کہنے والے کو بھی آزادی ہو اور اِسے شِرک سمجھنے والوں کی بھی۔ مزارات پر جانے والوں کو بھی اُسکا حق ہو اور اِس کو باطل سمجھنے والوں کو بھی۔ ضمنی وضاحت پوسٹ نمبر چھیاسٹ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
مسلکی بحثیں جِن میں معرکہِ حق و باطل بپا ہوتا ہے سے ہمیشہ دور رہتا ہوُں کہ یہ بات مُجھ پر بہت پہلے منکشف ہو گئی تھی کہ ہر مسلک اپنے اپنے عقائد کو درست مانتا ہے جِسکے لیے اُسکے پاس موثر دلائل بھی ہوتے ہیں لِہٰذا اِن بھکیڑوں سے کُچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ چنانچہ اِس بابت مُجھ سےآپکا شکوہ بیجا ہے۔
اگر میری کِسی بھی بات سے کِسی کی عقیدت کو ٹھیس پہنچی ہو تو صمیمِ قلب سے غیر مشروط طور پر معذرت خواہ ہوں کہ میں تمام مذاہب و مسالک کو جُزوی یا کلی طور پر غلط سمجھنے کے باوجود بھی اُنکے احترام کو اپنے لیے لازم سمجھتا ہوُں۔