Hijras/Impotent mosquitoes In Production

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
MOSQUITO

Definaion:

insects, usu. suck the blood of animals and humans by using a slender, hollow proboscis


Great news should we apply this TECHNIC to Pakistans Political Leadership?

ملیریا پر کنٹرول کیلیے جنسی معذور مچھر


110809030312_mosquito_1.jpg
مادہ مچھر اپنی زندگی میں ایک ہی بار جنسی عمل سے گزرتی ہیں


ملیریا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوشش میں سائنسدان ایسے مچھر حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن میں مادہ تولید نہیں ہوتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے مچھروں کو فضاء میں چھوڑنا مچھروں کی افزائشِ نسل کو کم کرنے کی جانب یہ پہلا اہم قدم ہے۔
دنیا بھر میں ملیریا سے دس لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور بیس فیصد بچوں کی اموات صرف افریقہ میں ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق پروسیڈنگ آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی ہے۔
کیڑے مکوڑوں کی طاقتور شعاؤں کے ذریعے نس بندی کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے پہلے یہ تکنیک جاپان میں اُن کیڑوں کے خلاف استعمال کی گئی تھی جو آلو کی فصل کو نقصان پہنچا رہے تھے جبکہ ایسے حشرات جو مویشیوں پر حملہ کرتے تھے ان پر بھی اسی تکنیک کا وار کیا گیا تھا۔
اس تکنیک کے تحت طاقتور شعاؤں کو نر مچھروں سے گزارنے پر وہ کمزور ہو جاتے ہیں اور اس قابل نہیں رہتے کہ مادہ مچھروں کے ساتھ ملاپ کر سکیں اور ملیریا کا وائرس اگلی نسل تک منتقل کر سکیں۔
تاہم سائنسدانوں نے مچھروں کو جنسی معذور بنانے کے لیے اب ایک متبادل طریقہ اختیار کیا ہے۔
آپ کئی نسلوں تک ایسے مچھروں کو فضاء میں چھوڑ سکتے ہیں اور بالآخر ساری مادہ مچھر ان سے ملاپ کریں گی لیکن ان کی نسل آگے نہیں بڑھ پائے گی اور اس طرح آپ مچھروں کی تعداد میں کمی کرسکتے ہیں
ڈاکٹر فلیمینا کیٹروشیا


لندن میں امپیریل کالج کی ماہر حشریات ڈاکٹر فلیمینا کیٹروشیا نے گریجویٹ کی اپنی ایک شاگرد جے نِس تھائیلائل کے ساتھ مل کر ایسا طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کی کہ مچھروں کو افزائشِ نسل کے قابل تو نہ چھوڑا جائے لیکن وہ مادہ مچھروں کے ساتھ ملاپ کے قابل رہیں۔
جے نس نے دس ہزار مچھروں کے انڈوں میں آر این آے کا ٹیکہ لگایا جس کا مقصد اُن میں زیڈ پی جی کہلانے والی جین کو غیرفعال بنا دینا تھا جو مادہ تولید بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
مہینوں تک سخت محنت کے بعد تحقیق کار ایک سو کے لگ بھگ ایسے مچھر حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جن میں مادہ تولید نہیں تھا جبکہ مادہ مچھر ان سے ملاپ کے لیے اسی طرح تیار تھیں جیسے عام مچھروں کے ساتھ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر فلیمینا کا کہنا ہے کہ مادہ مچھر اپنی زندگی میں ایک ہی بار جنسی عمل سے گزرتی ہیں۔ اگر سائنسدانوں کی چال کارگر ہوتی ہے تو مادہ مچھر یہ سمجھے گی کہ وہ کامیاب جنسی عمل سے گزر چکی ہے اور اسے یہ معلوم نہیں ہوگا کہ وہ جو انڈے دے رہی ہے ان سے بچے پیدا نہیں ہوں گے۔
ان کے بقول یہ ایک اہم قدم ہے کہ مادہ مچھروں کو جنسی عمل کے دوران یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان کے جسم میں مادہ تولید داخل ہوا ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر فلیمینا نے کہا آپ کئی نسلوں تک ایسے مچھروں کو فضاء میں چھوڑ سکتے ہیں اور بالآخر ساری مادہ مچھر ان سے ملاپ کریں گی لیکن ان کی نسل آگے نہیں بڑھ پائے گی اور اس طرح آپ مچھروں کی تعداد میں کمی کر سکتے ہیں۔
یہ عمل آہستہ آہستہ مچھروں کی افزائشِ نسل کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور توقع ہے کہ دنیا میں انسانوں کے لیے سب سے خطرناک سمجھے جانے والے مچھر کی نسل ختم ہو سکتی ہے۔
تاہم ڈاکٹر فلیمینا نے خبردار کیا کہ ان کی جانب سے دریافت کیا گیا مچھروں میں مادہ تولید کو ختم کرنے کا طریقہ اصولی طور پر ایک ثبوت ہے لیکن بڑی تعداد میں ایسے مچھروں کو بنانا محنت طلب کام ہے کیونکہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ایسے مچھروں کو فضاء میں چھوڑنا ہوگا۔