A SLAP in the face of enemies of unity!
A SLAP in the face of foreign agents who want to WEAKEN Pakistan by inciting HATRED!
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایک دوسرے کے گلے کاٹے ہیں فرقہ واریت کے نام پے
میں ایک فرقے کے بات نہیں کرتا، دونوں نے زیادتیاں کی ہوں گی - مگر آخر کار شیطانی سازش ناکام ہوئی
جو لوگے پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں آج وہ بہت مایوس ہوں گے!
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/02/110209_kurum_agency_fz.shtml
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں شیعہ اور سنی قبائل کے ایک مشترکہ امن جرگہ کی کوششوں سے علاقے میں تقریباً چار سال سے بند تمام سڑکیں پہلی مرتبہ عام ٹریفک کےلیے کھول دی گئی ہیں۔
اس فیصلے سے پوری ایجنسی میں جشن کا سماں ہے اور مخالف قبائل نے ایک دوسرے کو پھولوں کے ہار پہنا کر مبارک باد دی جبکہ شیعہ سنی بھائی بھائی کے نعرے بھی لگائے گئے۔
امن معاہدے کے بعد منگل کو پہلی مرتبہ تقریباً پچاس سے ساٹھ گاڑیوں پر مشتمل امن قافلہ قبائلی جرگہ اور مقامی حکام کے ہمراہ پشاور سے سڑک کے ذریعے صدر مقام پارہ چنار پہنچ گیا ہے۔
یہ قافلہ ہزاروں افراد پر مشتمل تھا جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو پچھلے تین چار سال سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پشاور اور دیگر علاقوں میں پھنسے ہوئے تھے۔
اس قافلے میں شامل قبائلی جرگہ کے ایک رکن اور پیپلز پارٹی فاٹا کے صدر ملک وارث خان آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ شیعہ سنی مشران اور حکومت کی کوششوں سے علاقے میں تقریباً چار سال سے بند ٹل پارہ چنار شاہراہ اور دیگر سڑکیں عام ٹریفک کےلیے کھول دی گئی ہیں۔
A SLAP in the face of foreign agents who want to WEAKEN Pakistan by inciting HATRED!
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایک دوسرے کے گلے کاٹے ہیں فرقہ واریت کے نام پے
میں ایک فرقے کے بات نہیں کرتا، دونوں نے زیادتیاں کی ہوں گی - مگر آخر کار شیطانی سازش ناکام ہوئی
جو لوگے پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں آج وہ بہت مایوس ہوں گے!
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/02/110209_kurum_agency_fz.shtml
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں شیعہ اور سنی قبائل کے ایک مشترکہ امن جرگہ کی کوششوں سے علاقے میں تقریباً چار سال سے بند تمام سڑکیں پہلی مرتبہ عام ٹریفک کےلیے کھول دی گئی ہیں۔
اس فیصلے سے پوری ایجنسی میں جشن کا سماں ہے اور مخالف قبائل نے ایک دوسرے کو پھولوں کے ہار پہنا کر مبارک باد دی جبکہ شیعہ سنی بھائی بھائی کے نعرے بھی لگائے گئے۔
امن معاہدے کے بعد منگل کو پہلی مرتبہ تقریباً پچاس سے ساٹھ گاڑیوں پر مشتمل امن قافلہ قبائلی جرگہ اور مقامی حکام کے ہمراہ پشاور سے سڑک کے ذریعے صدر مقام پارہ چنار پہنچ گیا ہے۔
یہ قافلہ ہزاروں افراد پر مشتمل تھا جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو پچھلے تین چار سال سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پشاور اور دیگر علاقوں میں پھنسے ہوئے تھے۔
اس قافلے میں شامل قبائلی جرگہ کے ایک رکن اور پیپلز پارٹی فاٹا کے صدر ملک وارث خان آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ شیعہ سنی مشران اور حکومت کی کوششوں سے علاقے میں تقریباً چار سال سے بند ٹل پارہ چنار شاہراہ اور دیگر سڑکیں عام ٹریفک کےلیے کھول دی گئی ہیں۔