Good cop, Bad cop strategy of PPP

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
اچھا سپاہی ، برا سپاہی

وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


110714152018_zulfiqar_mirza226.jpg
ذوالفقار مرزا شاید پیپلز پارٹی کا سٹریٹیجک سرمایہ ہیں

چینلز پر شاہی دعوت کی مسلسل چلنے والی وڈیوز دیکھ کر اندازہ ہوا کہ کہ جب آدمی ٹُن ہو تو اسے پبلک سٹیج سے خود ہی دور رہنا چاہیے۔

بدھ کی رات بے چارے شاہی سئید ( صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی) نے یہی بات ذوالفقار مرزا کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن مہمان کے جارحانہ رویے نے خود پختون میزبانی کو بے بس کردیا اور پھر وزیرِ اعلی قائم علی شاہ اور سپیکر صوبائی اسمبلی اور قائم مقام گورنر نثار کھوڑو کی موجودگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے وہ سب کہہ دیا جو نہیں کہنا چاہیے تھا۔

یوں شاہی سئید کی خیر سگالیانہ دعوت ایک گالیانہ دعوت میں بدل کر میزبان کے ساتھ ساتھ مہمانوں کے لیے بھی خفت بن گئی۔
بھلا ہو سندھ کے ایک بادشاہ گر وزیر آغا سراج درانی کا کہ وہ زبردستی اپنے دوست ذوالفقار مرزا کو کاندھے سے پکڑ کر ڈائس سے کھینچتے ہوئے لے گئے لیکن تب تک گفتگو کا تیزاب صحافیوں کے ہاتھوں اور کیمرہ مینوں کی آنکھوں سے پھسل کر چینلز سکرین پر پھیل چکا تھا اور پھر اس تیزاب نے سولہ انسانوں کو لاشوں اور بیسیوں گاڑیوں ، بسوں اور بتیس دوکانوں کو جھلسے ہوئے ملبے میں تبدیل کرکے رکھ دیا۔

جمعرات کا پورا دن صوبائی وزیرِ داخلہ منظور وسان ، وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک ، صدر زرداری کے مشیر فیصل رضا عابدی اور پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ ذوالفقار مرزا کی قے کو ذاتی حیثیت میں بیان قرار دیتے ہوئے معذرت کے پوچے سے صاف کرنے میں لگے رہے۔

صدر زرداری کو اپنے کیڈٹ کالج پٹارو کے زمانے کے اس لاڈلے دوست کو ایک بار پھر اسلام آباد وضاحت کے لیے طلب کرنا پڑا۔حتی کہ عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت کو بھی زوالفقار مرزا کے بیان کی مذمت کرنا پڑی۔تب جا کے لندن سے الطاف حسین کی اپیل جاری ہوئی کہ عوام اپنا پرامن احتجاجختم کرکے گھروں کو واپس جائیں اور کاروبار کھول لیں۔
ایک ایسے لمحے میں جب کراچی بارود کے ڈھیر پر بیٹھا ہے اور پچھلے ایک ہفتے کے دوران سو کے لگ بھگ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ذوالفقار مرزا کو ایک اور تیلی جلانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔

وہ کون سا جذبہ تھا جس نے مرزا صاحب کو صوبائی وزیرِ تعمیرات و ورکس اور سندھ پیپلز پارٹی کے سینیئر نائب صدر ہونے کے باوجود ذاتی حیثیتمیں ایک اور آتشیں بیان دینے پر اکسایا۔ حالانکہ یہ بات انکے ساتھیوں کو بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ مرزا صاحب نے جب بھی ایم کیو ایم کے بارے میں ذاتی یا سرکاری حیثیت میں بات کی اس نے کوئی نہ کوئی گل ضرور کھلایا اور ہر دفعہ پارٹی کو معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنا پڑا۔

اسی طرح کے ایک گذشتہ شعلہ گیر بیان کے بعد انہیں پارٹی قیادت نے جبری چھٹی پر امریکہ بھی روانہ کیا۔ اتنے بیاناتی نتائج کے باوجود بھی ذوالفقار مرزا کا صوبائی فیصلہ سازی میں مسلسل ایک اہم حصہ دار کے طور پر برقرار رہنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے لیے بظاہر سیاسی مشکلات بڑھانے کے باوجود پارٹی پر سیاسی بوجھ نہیں بلکہ شاید اس کا سٹریٹیجک سرمایہ ہیں۔
کئی مبصرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم سے ڈیل کرنے کی حکمتِ عملی اب تک اچھے سپاہی، برے سپاہی ( گڈ کوپ، بیڈ کوپ) والے کھیل کی طرح رہی ہے اور اس کھیل میں ذوالفقار مرزا بیڈ کوپ اور رحمان ملک گڈ کوپ کا کردار ادا کرتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کی مخلوط حکومت سے علیحدگی کے بعد یہ حکمتِ عملی فرسودہ دکھائی دیتی ہے جس کا عملی نمونہ بدھ کی رات سے کراچی اور اندرونِ سندھ کی سڑکوں اور بند بازاروں میں نظر آیا۔

چنانچہ بدلے ہوئے حالات میں اگر حکومت کو ایم کیو ایم سے ڈیل کرنا ہے تو اسے چھپن چھپائی کا کھیل چھوڑ کر ایک کھلی پالیسی اپنانی پڑے گی۔ اپنے خودکش ترجمانوں کی فوج میں کمی کرنی پڑے گی اور ذاتی حیثیت میں بیانات کی روایت پر قابو پانا ہوگا اور اپنے مقررین کو شعلہ نوائی کے لغوی مفہوم اور سیاق و سباق سے آگاہ کرنا ہوگا ورنہ یہ سٹریٹیجی خود پیپلز پارٹی کے لیے ہاراکاری بن سکتی ہے۔
 

kapadias

MPA (400+ posts)
One thing is clear that Drunk man always tell the truth. And Zulfiqar Mirza told the truth.

What wrong he told except "bhokay and Nangay" ???

As a muslim and as a Human he shud nat have told any body as "Bhokay and Nangay" but it was also a truth