شیر افضل ٹائیگر بن کر نکلا اور مشہور ہوا۔
پھر حیدر مہدی اور عادل راجہ نے اس پر شک کا اظہار کیا تو اسے ڈبل ایجنٹ مشہور کیا گیا۔
پھر سعودیوں کے رجیم چینج میں ملوث ہونے کا بیان دیکھ کر یقین ہوگیا کہ یہ پکا ایجنٹ ہے۔ کیونکہ اسکی زاتی رائے کی اتنی ہی اہمیت ہے تو غریدہ فاروقی کے در پر اگلنے کی کیا ضرورت تھی اور وہ بھی اسوقت جبکہ سعودی وفد آیا ہوا تھا۔
اسلیے جتنی تیزی سے اس نے ٹائیگر سے ڈبل ایجنٹ اور پھر پکا ایجنٹ ہونے کا ثبوت دیا ہے اسکے لیے اسے تھوڑی محنت درکار ہے واپس ٹائیگر بننے کے لیے۔
کیونکہ اعتماد قائم کرنے میں سالوں لگ جاتے ہیں مگر توڑنے میں ایک سیکنڈ لگتا ہے۔ اور پھر ٹوٹے ہوئے اعتماد کو بحال کرنا ہو تو ایک انٹرویو کافی نہیں ہوتا۔
اب مزا تب آئیگا جب یہ آئی ایس آئی کے ٹٹووں کو دھول چٹائے گا۔ مگر کیسے؟
That detective is the right question. Program terminated!