Democratic Prime Minister of 18 Million PEOPLE of Pakistan is CHARGED .........

mr.pti

Minister (2k+ posts)
Fardous Ashiq :- We will not write letter to Swiss goverment. Chori oper se sina zori

After Gilani was found gulity today she said that they will not write letter to Swiss goverment. If in any country she along with all of them would had got there *** kicked by common on street but its Pakistan and ppl still see them as hero and want Nawaz sharif as there saver. (clap)
 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
Re: Fardous Ashiq :- We will not write letter to Swiss goverment. Chori oper se sina zori

بیغرتوں کا ٹولہ

 

Salah ud Din

New Member
PPP ne aj tak koi baat tasleem ki hai ye sirf awan ka time zaya kar rahey hain aur kuch nahi sab drama hai. chief justice sb kaam chuk k rakho.
 

CanPak2

Minister (2k+ posts)
اہم شخصیات جو توہینِ عدالت کی مرتکب ہوئیں


عبادالحقبی بی سی اردو ڈاٹ کام لاہور

آخری وقت اشاعت: پير 13 فروری 2012 ,09:28 GMT 14:28 PST
111220051412_bhutto-yahya.jpg
ذوالفقار علی بھٹو پہلے پاکستانی وزیرِ اعظم تھے جن پر توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان میں عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز رویہ اختیار کرنے یا پھر عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے کی پاداش میں کئی اہم شخصیات کو توہین عدالت کے قانون کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ان شخصیات میں سیاست دان، سرکاری حکام ، وکلا اور خود اعلٰی عدلیہ کے جج شامل ہیں۔ کیونکہ ایک جگہ توہینِ عدالت کے سب ہی مقدمات کو سمونا تقریباً ناممکن ہے اس لیے یہاں صرف چند اہم مقدمات اور شخصیات کو ہی شامل کیا جا رہا ہے۔

  • [*=right]سید یوسف رضا گیلانی ملک کے تیسرے وزیر اعظم ہیں جنہیں توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا ہے ۔ ان سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو بھی سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے تاہم ان دونوں وزراء اعظم پر توہین عدالت کے قانون کے تحت مزید کارروائی نہیں کی گئی۔
    [*=right]پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف حزب مخالف کے رہنما چودھری ظہور الٰہی کی اس درخواست پر توہین عدالت کے نوٹس جاری ہوئے تھے جس میں کہا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے بارے میں معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے اس معاملے پر رائے دی ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔
    [*=right]سپریم کورٹ نے چودھری ظہور الٰہی کی درخواست پر وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو نوٹس جاری کیے لیکن حکومتی وضاحت کے باعث توہین عدالت کی کارروائی کی نوبت نہیں آئی۔
    111213002716_babar_awan304.jpg


    [*=right]ذوالفقار علی بھٹو کے بعد نواز شریف دوسرے وزیر اعظم تھے جن کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے اور وہ اپنے وکیل ایس ایم ظفر کے ہمراہ عدلت میں پیش ہوئے اور ان کی وضاحت کی روشنی میں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی۔
  • فوج کے سربراہ جنرل مرزا اسلم بیگ کو بھی عدالت کے فیصلے پر تبصرہ کرنے پر سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کا سامنا رہا اور عدالت نے ان کی وضاحت پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی تاہم انہیں مستقبل میں محتاط کی ہدایت کی۔

    [*=right]حکمران جماعت کے سینیٹر اور سابق وزیر قانون ڈاکٹر بابراعوان بھی اس وقت توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کا وکالت کا لائسینس بھی معطل ہے۔ سپریم کورٹ نے بابر اعوان کو عدلیہ کے بارے میں تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرنے پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے ہیں۔
    [*=right]متنازع میمو سے متعلق عدالتی حکم پر ایک پریس کانفرنس میں تنقید کا نشانہ بنانے پر وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ، سینیٹر بابر اعوان، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ اور وزارتِ قانون کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر فاروق اعوان کو توہین عدالت کے مقدمے میں اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے۔
    [*=right]ہاکی کے ممتاز کھلاڑی اختر رسول، اداکار اور کمپیئر طارق عزیز اور میاں مینر ان ارکان اسمبلی میں شامل ہیں جن پر توہین عدالت کے تحت کارروائی ہوئی اور ان تینوں سیاست دانوں کو نواز شریف کے دور میں سپریم کورٹ پر حملہ کرنے پر توہین عدالت کے الزام میں سزا سنائی گئی۔ اختر رسول، طارق عزیز اور میاں منیر نے سنہ دو ہزار دو میں عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے لیکن ان کو توہین عدالت کے الزام پر سزا ہونے کی بنا پر انتخابات کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
    موجودہ حکومت کے رہنما

    سینیٹر اور سابق وزیر قانون ڈاکٹر بابراعوان کو عدلیہ کے بارے میں تخضیک آمیز الفاظ استعمال کرنے پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے۔ متنازع میمو سے متعلق عدالتی حکم پر ایک پریس کانفرنس میں تنقید کا نشانہ بنانے پر وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ، سینیٹر بابر اعوان، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ اور وزارتِ قانون کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر فاروق اعوان کو توہین عدالت کے مقدمے میں اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے۔




    [*=right]بہاولپور سے مسلم لیگ نون کے دو ارکان اسمبلی چودھری سمیع اللہ اور افضل گل کے خلاف بھی عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر لاہور ہائی کورٹ کے فل کورٹ نے کارروائی کی تھی۔
    [*=right]سپریم کورٹ نے اعلی عدلیہ کے ان ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جنہوں نے تین نومبر دو ہزار سات کو جنرل پرویز مشرف کی طرف سے ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا۔ ان ججوں میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی شامل تھے۔ توہین عدالت کے نوٹس کے بعد اعلٰی عدلیہ کے کئی ججوں نے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا جس کے باعث ان ججوں کے خلاف کارروائی روک دی گئی۔
    [*=right]سابق وزیر اعظم بینظر بھٹو کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی احتساب بینچ کے سربراہ جسٹس احسان الحق چودھری اور پیپلز پارٹی کے وکلا حاجی دلدار اور میاں حنیف طاہر کے درمیاں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ہائی کورٹ نے دونوں وکلاء کو توہین عدالت کے الزام میں جیل بھیج دیا تھا۔
    [*=right]سابق اٹارنی جنرل پاکستان چودھری محمد فاروق کو اس وقت توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے جب انہوں نے وزیر اعلٰی شہباز شریف کے خلاف ایک مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر کارروائی کے دوران دو رکنی بنچ کے رکن جسٹس سجاد سپرا کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا تھا۔
    [*=right]بنیادی حقوق اور سماجی مسائل کے حوالے سے اعلٰی عدلیہ میں درخواستیں دائر کرنے والے مشہور وکیل ایم ڈی طاہر کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس افتخار حسین چودھری نے توہین عدالت کے الزام میں جیل بھیج دیا تھا تاہم سپریم کورٹ کی مداخلت پر انہیں رہائی ملی۔


 
Last edited: