Chemical Attack on Syria - Masood Anwar

Muhkam

MPA (400+ posts)
شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال

مسعود انور

http://www.masoodanwar.com

[email protected]

شام میں چوہے اور بلّی کا بالکل وہی کھیل جاری ہے جو عراق پر حملے سے پہلے کھیلا جاتا رہا۔ امریکا، برطانیہ اور اس کے حواری ممالک الزام لگاتے رہے کہ عراق میں وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں جس سے پوری انسانیت کو خطرات لاحق ہیں۔ ان کا ایجنٹ البرادعی نیویارک و بغداد کے پھیرے لگاتا رہا اور پھر عراق پر حملہ ہوگیا۔ ان پھیروں کا نتیجہ تو کیا نکلنا تھا۔ ہاں یہ ضرور ہوا کہ پوری دنیا عراق پر امریکی حملے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوگئی اور جب بغداد کے شہری کارپٹ بمباری کی زد میں تھے تو کسی کو کوئی اچنبھا نہیں تھا۔ ٹی وی چینل اس بمباری کی کوریج کے لیے پوری طرح تیاری کرکے بیٹھے ہوئے تھے اور اہل بغداد پر بمباری اور ان کی ہلاکتوں کو پاکستان سمیت پوری دنیا اس طرح دیکھ رہی تھی جس طرح اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب۔ کارپوریٹ میڈیا پر بیٹھے ہوئے اینکرز کا بھی اسٹائل کچھ ایسا ہی تھا۔ دنیا کو عراق پر حملے کے لیے ذہنی طور پر تیار رکھنے کا یہ فائدہ ہوا کہ کوئی بھی اس بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش میں مبتلا نہیں تھا۔ سب کا انداز یہی تھا کہ اس کا اندازہ تو پہلے سے کیا جارہا تھا یا پھر ہلاکتوں اور تباہی کا پیمانہ اندیشوں سے کم ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔



دمشق کے نواح میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال اور پھر آناََ فاناََ دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے ان کو دنیا بھر میں پھیلا دینے کے نتیجے میں بالکل ویسا ہی ماحول بن گیا جیسا کہ امریکا، برطانیہ ، فرانس اور ان کے دیگر اتحادی ممالک چاہتے تھے۔ شامی حکومت کا کہنا تھا کہ اس نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا یہ باغیوں کی کارروائی ہے۔ شامی حکومت کی تائید اس کی اتحادی حکومتیں ایران و روس کررہی تھیں۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کا کہنا تھا کہ یہ سراسر شامی فوج کی کارروائی ہے اور ان کے ساتھ ان کے سارے اتحادی ہمنوا تھے۔ جس طرح بغداد کے پھیرے البرادعی لگارہا تھا بالکل اسی طرح اقوام متحدہ کی ٹیم دمشق کے پھیرے لگارہی ہے اور اس کا بھی بالکل وہی انداز ہے۔ یعنی مبہم الفاظ کا استعمال۔ یہ بھی درست ہے اوروہ بھی درست ہے۔ کچھ صحیح طور پر نہیں کہا جاسکتا۔ ابھی مزید شہادتیں آرہی ہیں جس کے بعد کچھ کہا جاسکے گا۔ دیکھنے میں تو ایسا ہی لگتا ہے کہ شامی حکومت نے ان کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے مگر ابھی شہادتوں کی مزید جانچ ہورہی ہے۔ یہ اور اس طرح کے جملے ہیں ہیں جو اقوام متحدہ کی اس ٹیم کی طرف سے سننے کو مل رہے ہیں۔ ان جیسے جملوں کے نتیجے میں کھیل کا پلڑا کبھی شامی حکومت کے حق میں جاتا ہے تو کبھی باغیوں کے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کرکٹ کے ون ڈے میچ کے آخری اوورز کا کھیل جس میں دونوں ٹیموں کے جیتنے کے مواقع موجود ہوں۔



ابھی تک صورتحال کی اصل صورتحال کا کسی کو بھی علم نہیں ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ کسی بھی غیر جانبدار ذریعے سے صورتحال کی تصدیق کا نہ ہونا ہے۔ چاہے شامی حکومت ہو یا باغی اور ان کی حامی حکومتیں، سب کی سب صورتحال کو اپنے زاویئے سے مسخ کرکے پیش کررہی ہیں۔



مجھے اتنی طویل تمہید باندھنے کی ضرورت یوں پڑی کہ شام کے علاقے قرة میں بیس برسوں سے مقیم ایک نن سسٹر ایگنس مریم الصلیب نے حال میں جو انکشافات کیے ہیں ، اس سے ان کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ ہی مشکوک ہوگیا ہے
۔



نن مریم الصلیب نے یہ انکشافات ایک امریکی ابلاغی ادارے آر ٹی نیٹ ورک کو جنیوا سے ایک انٹرویو کے دوران کیے۔ آر ٹی نیٹ ورک کا ہیڈکوارٹر واشنگٹن میں ہے اور یہ تین زبانوں عربی، ہسپانوی اور انگریزی میں اپنے چینلز کے ذریعے نشریات پیش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا دستاویزی پروگرام نشر کرنے کا ایک چینل الگ سے موجود ہے۔ اسی آر ٹی ٹی وی پر نشر ہونے والے 18 ستمبر کے انٹرویو میں جو اس نیٹ ورک کی ویب سائیٹ پر ٹرانسکرپشن کی صورت میں موجود ہے ، نن مریم الصلیب نے بتایا کہ جب کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں موجود وڈیوز کو انہوں نے دیکھا تو ان پر انکشاف ہوا کہ ان وڈیوز میں جو مختلف مقامات کی ہیں، میں متاثرہ بچے ایک ہی ہیں۔آر ٹی نیٹ ورک اور دیگر چینلز کو انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اور ان کی تنظیم نے تمام فوٹیج کا بہ غور جائزہ لیا ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ اس تمام فوٹیج کی تیاری پہلے سے کی گئی تھی ۔ ان کے اپنے الفاظ یہ ہیں۔
whole affair was a frame-up



سسٹر مریم الصلیب سب سے پہلے تو بنیادی سوال ہی یہ اٹھاتی ہیں کہ خبر رساں ایجنسی رائٹر نے یہ تمام فلمیں صبح چھ بج کر پانچ منٹ پر جاری کردی تھیں۔ جبکہ غوطہ میں ہونے والا یہ حملہ کہا گیا کہ صبح تین بجے سے پانچ بجے کے درمیان کیا گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک درجن مختلف مقامات سے فوٹیج اکھٹی کی جائے، دو سو سے زائد بچوں اور تین سو سے زائد جوانوں کو مختلف مقامات سے ایک ہی مقام پر جمع کیا جائے، ان کو فرسٹ ایڈ دی جائے اورپھر ان کا کیمرے پر انٹرویو کیا جائے اور پھر تین گھنٹوں سے کم وقت میں اسے پوری دنیا میں نشر بھی کردیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی شخص نیوز انڈسٹری سے ذرا سا بھی منسلک ہے وہ جان سکتا ہے کہ اس تمام میں کتنا وقت لگتا ہے۔



سسٹر مریم الصلیب دوسرا نکتہ یہ اٹھاتی ہیں کہ تمام فوٹیج میں یا تو بچے ہیں یا پھر ٹین ایجر (نوجوان)۔ وہ کہتی ہیں کہ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ یہ کون تھے، کہاں سے آئے تھے اور ان کے والدین کون ہیں اور کہاں ہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ ان میتوں میں کسی خاتون کی میت کیوں نہیں ہے؟ سسٹر کا کہنا ہے کہ ان زخمیوں کے جتنے بھی والدین یا رشتہ دار موجود ہیں ، ان کے دعوے کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے۔




ان کا کہنا ہے کہ میں یہ نہیں کہتی کہ وہاں پر کیمیائی ایجنٹ استعمال نہیں ہوا۔ یقینا یہ استعمال ہوا ہے مگر ان کا کہنا یہ ہے کہ پیش کردہ تمام شہادتیں پہلے سے تیار شدہ ہیں۔ اس سلسلے میں وہ اپنی ایک رپورٹ جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن میں جمع کروارہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے جتنی بھی وڈیو شہادت کے طور پر پیش کی ہیں وہ جعلی ہیں۔ خصوصا پہلی، چھٹی، گیارہویں اور تیرہویں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ تقریبا ڈھائی سو وڈیو ہیں جو الگ الگ ذرائع سے پیش کی گئی ہیں۔ وہ مثال کے طور پر کہتی ہیں کہ اس میں آپ ایک بچے کو دیکھیں گے کہ اس کو فرسٹ ایڈ دی جارہی ہے۔ دوسری وڈیو میں کسی دوسرے مقام پر پھر اسی بچے کو فرسٹ ایڈ دیتے ہوئے دکھا یا گیا ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی فلم کی شوٹنگ کے دوران ڈائریکٹر کو ایک سین فلمانے ک بعد پسند نہیں آیا تو پھر اسی سین کو کسی دوسری لوکیشن پر فلما لیا گیا۔



نن مریم الصلیب کے اٹھائے گئے نکات معمولی نہیں ہیں۔ ان میں وزن ہے۔مریم الصلیب کی شہادت اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ وہاں پر بیس برسوں سے موجود ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے والوں میں دیگر ممالک کی ننوں کے ساتھ ساتھ شام کی ننیں بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ تل ابیب میں ہونے والے بم دھماکوں کے بارے میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ وہ سب کچھ ایک بہترین ٹیلی وژن پروڈکشن ہوتا تھا۔ زخمیوں سے لے کر ریسکیو ورکر تک، عینی شہادتوں سے لے کر سائرن بجاتی ایمبولینسوں تک ، سب کچھ ایک ماہر ڈائریکٹر کی زیر نگرانی بہترین اداکاری کا نمونہ ہوتا تھا۔ دمشق کے نواحی علاقہ غوطہ میں ہونے والا یہ واقعہ بھی کچھ ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔ ڈرامہ تو پیش کردیا گیا ہے مگر اس کا کلائمکس ابھی باقی ہے۔

اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھئے۔ ہشیار باش
۔
 

jaanmark

Chief Minister (5k+ posts)
Allah create a non Mulism state Russia to deal the matter not we when nawaz (belived in dollarand pound) is in the power , he sold PIA and all other national companies and just sugar nor the sugar company
 

Muhkam

MPA (400+ posts)
Allah create a non Mulism state Russia to deal the matter not we when nawaz (belived in dollarand pound) is in the power , he sold PIA and all other national companies and just sugar nor the sugar company

ustad g is ka is thread sy kya tauluq?
 

Mehrushka

Prime Minister (20k+ posts)
US pe l anat...Israhell pe l anat....Aur sab se zyada un Muslim countries ke leaders pe l anat who are helping US (thumbsdown)
 

Mehrushka

Prime Minister (20k+ posts)
Amir ali say mehrushka banay may kafee din laga deya janab nay .... heheh

ji nahin esi koi baat nahin....from day 1,I'm mehrushka Aur mehrushka hi rehne ka irada hai....for further inquiry you can contact the admin or any mod (bigsmile)
 

scholar

Chief Minister (5k+ posts)
ji nahin esi koi baat nahin....from day 1,I'm mehrushka Aur mehrushka hi rehne ka irada hai....for further inquiry you can contact the admin or any mod (bigsmile)
main nay tu mazaq may just for fun kaha tha janab tu dil ko he laga gaye hain .... enjoy karo or chill karoo ..... wasay ap ke hansee tu kuch aur he kahanee pashe ker rahee hain ... hehe
 

Back
Top