Boy sentenced to jail at 10 for drug trafficking freed after 11 years

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
SUPREME-COURT-1-640x480.jpg


سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کے الزام میں 10 سال کی عمر میں قید کیے گئے بچے کو 11 سال بعد رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ دوران قید محمد عدنان 21 سال کا ہوگیا جبکہ اس کو ٹی بی کا مرض لاحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بچے کی بریت سے متعلق دائر اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت خاتون وکیل ملکہ صباح اور خواجہ محمد سعید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے 10سال کے بچے پر 4 من سے زائد چرس کی برآمدگی کا الزام لگایا جبکہ منشیات برآمد کرنے والے تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ منشیات کا مالک مقدمہ میں نامزد ریاض نامی شخص تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے موکل پر منشیات لے کر جانا بھی ثابت نہیں ہوتا جبکہ فارنزک رپورٹ میں بھی یہ بات واضح نہیں ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب عبدالوحید نے عدالت کو بتایا کہ منشیات کے مقدمے کا 2 سال بعد چالان پیش ہونا بھی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلہ کی روشنی میں اگر منشیات کے نمونے باحفاظت لے کر جانا ثابت نہ ہو تو ایسی صورت میں ملزم کی بریت کا مقدمہ بنتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ بچے کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

اس موقع پر پولیس نے محمد عدنان کو عدالت میں پیش نہیں کیا بلکہ ان کے وکلاء پیش ہوئے جس کے باعث وہ میڈیا کی نظروں میں نہ آسکے۔

سماعت کے بعد ملکہ صباح ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 11 سال قید میں رہنے سے لڑکے کو ٹی بی کا مرض لاحق ہوچکا ہے اور اسے جیل حکام ہر ہفتے فیصل آباد کے اسپتال میں علاج کے لیے لے کر جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے لڑکے کو 13 سال کی عمر میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے 24 مارچ 2014 کو بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی تھی۔

خاتون وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکے کو 10 سال کی عمر میں شیخوپورہ کے علاقے فیروزوالا سے 8 اگست 2007 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر الزام لگایا تھا کہ وہ چنگ چی میں 4 من سے زائد چرس اور 180 گرام ہیروئن لے کر جارہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بچے کی سزا تقریبا پوری ہونے والی ہے۔

https://www.samaa.tv/urdu/pakistan/2018/09/1275727/
 
Last edited by a moderator:

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کے الزام میں قید10سالہ بچے کو11سال بعد رہا کرنے کا حکم سنادیا۔فیصل آباد کی سنٹرل جیل میں 11 سال ایک ماہ سے قید21سالہ نوجوان محمدعدنان کے ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہواہے،

جمعرات کو جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائزعیسی اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ملزم بچے کی بریت کے لئے دائر اپیل کی سماعت کی تو خاتون وکیل ملکہ صباح اور خواجہ محمد سعید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے 10سال کے بچے سے 4من سے زائد چرس برآمدگی کا الزام لگایاجبکہ منشیات برآمد کرنے والے تفتیشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ منشیات کا مالک مقدمہ میں نامزد ایک ریاض نامی شخص تھا جبکہ منشیات کے سیمپل باحفاظت لے کر جانابھی ثابت نہیں ہوتا اور فورینزک لیبارٹری کی رپورٹ بھی واضح نہیں ہے ، ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب عبدالوحید نے عدالت کو بتایاکہ منشیات کے مقدمہ کادو سال بعد چالان پیش ہونا بھی شکوک کو جنم دیتا ہے ،

جسٹس سجاد علی شاہ کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلہ کی روشنی میں اگر منشیات سیمپل باحفاظت لے کرجاناثابت نہ ہوتوایسی صورت میں ملزم کی بریت کا مقدمہ بنتا ہے۔ عدالت نے جیوونائیل کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلے کالعدم قراردیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ بچے کو فوری طورپر رہا کیا جائے۔

عدالت کے باہر ملکہ صباح ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بچے کو ٹی بی کا مرض لاحق ہو چکا ہے اور اسے جیل حکام ہرہفتے فیصل آباد کے ہسپتال علاج کےلئے لے کرجاتے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے بچے کو 13سال کی عمر میں عمر قید اور 10لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی اور لاہور ہائیکورٹ نے24مارچ2014کواپیل مسترد کرتے ہوئے سزابرقراررکھی، ان کا کہنا تھا کہ بچے کی سزا تقریباپوری ہونے والی ہے۔ بچے کو 10سال کی عمر میں شیخوپورہ کے علاقہ فیروز والا سے 8اگست 2007 کوگرفتار کیاگیا اورکہاگیا کہ وہ چنگ چی رکشے پر 4من3کلوچرس اور180گرام ہیروئن رکشے پرلے کر جارہاتھاجبکہ دیگرملزمان موقع سے فرارہوگئے تھے۔


http://www.pakistan24.tv/2018/09/14/15998
 

Yasir1983

MPA (400+ posts)
Screw this judicial system, Where a rich corrupt dick.k head pm gets 10years of jail for corruption of Billions of Dollars and a minor gets same jail term for alleged drug smuggling.
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
SUPREME-COURT-1-640x480.jpg


سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کے الزام میں 10 سال کی عمر میں قید کیے گئے بچے کو 11 سال بعد رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ دوران قید محمد عدنان 21 سال کا ہوگیا جبکہ اس کو ٹی بی کا مرض لاحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بچے کی بریت سے متعلق دائر اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت خاتون وکیل ملکہ صباح اور خواجہ محمد سعید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے 10سال کے بچے پر 4 من سے زائد چرس کی برآمدگی کا الزام لگایا جبکہ منشیات برآمد کرنے والے تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ منشیات کا مالک مقدمہ میں نامزد ریاض نامی شخص تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے موکل پر منشیات لے کر جانا بھی ثابت نہیں ہوتا جبکہ فارنزک رپورٹ میں بھی یہ بات واضح نہیں ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب عبدالوحید نے عدالت کو بتایا کہ منشیات کے مقدمے کا 2 سال بعد چالان پیش ہونا بھی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلہ کی روشنی میں اگر منشیات کے نمونے باحفاظت لے کر جانا ثابت نہ ہو تو ایسی صورت میں ملزم کی بریت کا مقدمہ بنتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ بچے کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

اس موقع پر پولیس نے محمد عدنان کو عدالت میں پیش نہیں کیا بلکہ ان کے وکلاء پیش ہوئے جس کے باعث وہ میڈیا کی نظروں میں نہ آسکے۔

سماعت کے بعد ملکہ صباح ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 11 سال قید میں رہنے سے لڑکے کو ٹی بی کا مرض لاحق ہوچکا ہے اور اسے جیل حکام ہر ہفتے فیصل آباد کے اسپتال میں علاج کے لیے لے کر جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے لڑکے کو 13 سال کی عمر میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے 24 مارچ 2014 کو بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی تھی۔

خاتون وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکے کو 10 سال کی عمر میں شیخوپورہ کے علاقے فیروزوالا سے 8 اگست 2007 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر الزام لگایا تھا کہ وہ چنگ چی میں 4 من سے زائد چرس اور 180 گرام ہیروئن لے کر جارہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بچے کی سزا تقریبا پوری ہونے والی ہے۔

https://www.samaa.tv/urdu/pakistan/2018/09/1275727/
The judiciary must pay attention towards these types of brutal, cruel decisions that ruin not just one life but lives of many of that house hold.
 

Back
Top