Biggest land grabbing scandal unearthed in LAHORE

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Shair ka Nishaan
Pakistaniyoon ka Qabarstaan

جعل ساز گروپ نے فرضی عدالتوں کے جعلی فیصلوں کے ذریعے زمینوں کی خرید و فروخت میں گھپلے سے عوام کو اربوں روپے سے محروم کر دیا
15253424_1804252809848196_89515882262979228_n.jpg
لاہور (دنیا نیوز ) دنیا نیوز نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اراضی سکینڈل بے نقاب کر دیا ، جعل ساز گروپ نے فرضی عدالتوں کے جعلی فیصلوں کے ذریعے اربوں روپے بٹور کر عوام کو کنگال کر دیا ہے ۔ متاثرین نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا ،
دیوانی کیس اصل عدالت میں ہو تو انصاف کیلئے نسل در نسل دھکے کھائیں لیکن اگر عدالت بھی جعلی ، فیصلہ بھی جعلی تو پھر کہاں جائیں ۔ سوال اہم ترین لیکن جب معاملہ زندگی بھر کی کمائی کا ہو تو مشکلات بھی معنی نہیں رکھتی ۔ دنیا نیوز پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اراضی سکینڈل منظر عام پر لے آیا لہٰذا عوام ہوشیار خبردار ہو کر تصدیق کریں کہیں آپ کی جائیداد کی جعلی دستاویزات تو نہیں بن گئیں
15284030_1804252826514861_6553103280300728094_n.jpg


اگر آپ کے گھر دکان یا اراضی پر حکم امتناعی آئے تو سب سے پہلے اصلی عدالت میں حاضر ہوں کیونکہ جعل سازوں کا ایک گروہ راتوں رات ایسے ہزاروں ایکڑ اراضی کا مالک بن چکا ہے کہ کسی کو کانوں کان خبر ہی نہ ہوئی ۔ پولیس اور اینٹی کرپشن کی ناک تلے گھنائونا کاروبار ہوتا رہا لیکن متعلقہ ادارے نہ جاگے ۔ حکام کی آنکھ بھی نہ کھلی ، دنیا نیوز نے اربوں روپے کے فراڈ کا کھوج لگایا اور معاملے کی تہہ تک جا پہنچا ۔ کبھی آتشزدگی ، کبھی سرکاری اہلکاروں کی غفلت ، اراضی کا سرکاری ریکارڈ گوداموں میں ضائع ہوگیا ۔ جعل سازوں نے فائدہ اٹھایا ، اصل مالکان در بدر ہوگئے ۔ سرکاری ریکارڈ ضائع ہوا تو جعل سازوں نے دماغ لڑایا ۔ آج کے دور میں بیٹھ کر پچاس سال پہلے کا ریکارڈ اپنے نام کرایا ، ہیرا پھیری ایسی کہ شیطان کو بھی مات دے دی ۔ جعل سازوں کے اس گروہ کا ماسٹر مائنڈ لاہور کے علاقے سمن آباد کا چودھری ارشد تھا جس نے عدالتوں کے جعلی فیصلوں کا استعمال کیا ۔
15267571_1804252823181528_6546597687778276190_n.jpg


ایسی جعلی عدالتی دستاویزات تیار کیں جن سے ثابت ہوتا تھا کہ پراپرٹی اصل میں ان جعلسازوں ہی کی ملکیت ہے ۔ جعلی عدالتی فیصلے کچھ اس طرح سے تیار کئے گئے کہ ارشد مدعی اور ولی محمد مخالف ، جبکہ کسی جگہ ارشد مخالف اور گروہ کے دیگر کارندے مدعی بن جاتے ۔ ملزم ارشد کی اس ساری جعل سازی میں بعض وکلاء نے بھی خوب ہاتھ دھوئے اور سادہ لوح شہریوں کو جمع پونجی سے محروم کرنے میں جعل سازوں کا خوب ہاتھ بٹایا ۔ دلچسپ بات یہ کہ ان جعلی فیصلوں کا علم اصلی عدالتوں کو ہے نہ ہی ان ججوں کو جن کے جعلی دستخط ہوئے اور فیصلے جاری ہوئے ، یوں ملزم ارشد اور اس کا گروہ جعلسازی کے بل بوتےپر راتوں رات اربوں کھربوں کی جعلی ڈگریاں بنانے میں کامیاب ہوگیا ۔ گروہ کے سرغنہ چودھری ارشد نے یہ دھندا چودہ سال پہلے شروع کیا ۔ اب تک ایک لاکھ ترانوے ہزار کنال زمین کے جعلی فیصلوں کا انکشاف ہو چکا ، نہ جانے ایسے کتنے جعلی عدالتی فیصلے اس گروہ کے پاس اب بھی موجود ہیں ، میاں آفتاب بھی اسی گروہ کا نشانہ بنے ۔ ان کی والدہ کی دو سو کنال زمین جعلی فیصلوں کے ذریعے ہڑپ کرنے کی کوشش ہوئی ۔ سن دو ہزار میں انہیں جعل سازی کا علم ہوا تو مشکلات کا لمبا سلسلہ چل نکلا ۔ میاں آفتاب نے سول عدالت سے رجوع کیا ، سولہ سال گزر گئے لیکن فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا ۔ زمین کی مالکن بھی انتقال کرچکی ہیں
15230744_1804252886514855_2176005245083681812_n.jpg


جعلی عدالتی فیصلوں سے کمائی کا گورکھ دھندہ ایسا کہ نقل پر اصل کا گمان گزرتا ہے ۔ سارے فراڈ میں اہم کردار اس علاقے کا پٹواری بھی ادا کرتا تھا جو ان معاملات میں ان جعلسازوں کی مدد کرتا ۔ جب پراپرٹی کا اصل مالک اسے فروخت کرنے کی کوشش کرتا تو ملزم ارشد اور اس کا جعلساز گروہ جعلی عدالتی فیصلہ لے کر اس پٹواری کے پاس جا پہنچتا ، یوں سودا کھٹائی میں پڑ جاتا ، کیونکہ جعلساز اس عدالتی فیصلے کے ذریعے یہ دعویٰ کرتا کہ وہی اصل مالک ہے اور اگراس کی مرضی کے خلاف پراپرٹی فروخت کی گئی تو وہ سب کو عدالت لے جائے گا ۔ ایسے میں اصل مالک کے پاس منہ مانگی قیمت دیکر جعلی دستاویزات خریدنے کے سوا کوئی چارہ ہی نہ رہتا ۔ میاں آفتاب کے مطابق گروہ نے پورے ملک میں جعلی عدالتی فیصلے بنا رکھے ہیں۔ سب کچھ ثابت ہونے کے باوجود اس گروہ کے خلاف فیصلہ نہیں ہوسکا ،
15181432_1804252883181522_4978849297589521822_n.jpg

ایف آر درج کرانے کی کوشش بھی کی لیکن شنوائی نہیں ہوئی ، جعل سازی کے اس سکینڈل میں نیا موڑ اس وقت آیا جب سعید احمد باری نامی شہری نے ہمت دکھائی اور اصلی عدالت میں زنجیر عدل ہلائی ، لیکن سعید باری کو بھی اپنی تین ہزار آٹھ سو کنال اراضی کے حوالے سے فیصلہ جعلی ثابت کرنے میں چار سال لگ گئے ۔ قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ معزز سول جج نے تصدیق کی کہ 1968 کے عدالتی فیصلہ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ، اسی بنیاد پر سعید باری کو زمین مل گئی لیکن جعلی فیصلے سے متعلق تحقیقات کا کوئی حکم جاری ہوا نہ جعل سازوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ۔ لیکن جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ، ملزم ارشد تھا تو بہت ذہین لیکن وہ بھی کئی غلطیاں کر ہی گیا ۔ انیس سو باسٹھ کا عدالتی فیصلہ بناتے ہوئے جعلساز ارشد یہ بھول گیا کہ اس وقت اس کی عمر بارہ سال تھی ۔
15327301_1804252876514856_7445887833188402123_n.jpg


http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/363512
 
Last edited by a moderator:

hassan.te

Minister (2k+ posts)
jab dunya news yeh report bana trahi thi to punjab police kya kar rahi thi. yeh mulk jungle hai aur awaam janwar
 

Aslan

Chief Minister (5k+ posts)
It will not be a surprise if Kala Rana is found to part of this gang after all Kala Rana is an expert land grabber.
 

Shiki Jokalian

Senator (1k+ posts)
فرضی عدالتی، جعلی فیصلے

کئی سال سے فرضی عدالتی، جعلی فیصلے یہ ہے بدلےہوئے پنجاب کا مثالی شہر لاہور اور سکینڈل بھی بےنقاب صحافیوں نےکیا خود نہیں پتہ چلاسکے، گڈگورننس
51c6it.gif
گــڈ گورننس
 
Last edited:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
Re: فرضی عدالتی، جعلی فیصلے

اسی لیے نیشنل ایکشن پلان کامیاب نہیں ہو سکا نیشن کے آدھے سے زیادہ علاقے پر یہ چور حکومت میں ہیں اور خود چوریوں میں لگے ہیں اور دوسروں سے بھی کروا رہے ہیں ملک کی دیمک .
 

Haris Abbasi

Minister (2k+ posts)
Re: فرضی عدالتی، جعلی فیصلے

عدالتی نظام میں ہنگامی تبدیلی وقت کی ضرورت ہے .مظہر حسین اور سعید باری جیسے کئی لوگ سالوں سے عدالتوں سے انصاف مانگ رہے ہیں .مگر عدالتیں محض تماشائی بنی ہوئی ہیں .ملک میں فوجی عدالتیں ہی انصاف دلا سکتی ہیں :)
 

Back
Top