Muslimonly
Senator (1k+ posts)
کب تک اے ہمسخنو
حسن مجتییٰ | 2007-05-13 ،16:01
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان میں ایک ایسی جماعت ہے جس نے اپنے عمل سے پاکستانی کلچر اور سیاست میں اصطلاحات و الفاظ کے معنی یکسر تبدیل کر کے رکھ دیئے ہیں۔

کبھی آپ نے اس پر غور کیا ہے کہ الفاظ: پرامن، مظلوم، پریس، پریس کانفرنس، پریس کلب، پریس آزادیاں، عدلیہ، عوام، قوم، جہموریت، یا کراچی، سندھ اور پاکستان جب ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنوں کی زبان اور ہاتھوں میں پہنچتے ہیں تو ان کے معنی، مفہوم و شکلیں تک تبدیل ہوجاتے ہیں۔ یہی گزشتہ سنیچر ایم کیو ایم کی پرامن ریلی اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی کراچي میں آمد پر دیکھنے میں آیا۔
ایم کیو ایم، صوبہ سندھ میں حکومت میں ہے، صوبے کے گورنر اور وزیر داخلہ بھی اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، اور اس جماعت نے مہاجر فوجی صدرکی حمایت میں جسطرح کراچی کے سڑکیں حزب مخالف کے کارکنوں اور عام شہریوں کے خوں سے رنگ دی ہیں- ایم کیو ایم نے، ایک دفعہ پھر اپنی ایسی پرامن گاندھی گیری سے ثابت کردیا کہ وہ پاکستانی فوج کی دسویں کور ہے۔
چاہے حزب مخالف کے کارکن تھے، وکلاء یا عام شہری جو چیف جسٹس کے استقبال کو آئے تھے انکا بہایا ہوا خون (ساحر کے لفظوں میں) پوچھ رہا ہے :
کیا قوم و وطن کی جے گا کر مرتے ہو*ئے راہی غنڈے تھے
جو دیس کا پرچم لے کے اٹھے وہ شوخ سپاھی غنڈے تھے
جو بار غلامی سہہ نہ سکے وہ مجرم شاہی غنڈے تھے
یہ کس کا لہو ہے کون مرا، اے رہبر ملک و قوم بتا!
اگر یہ تنظیم اٹھارہ سو ستاون میں ہوتی منگل پانڈے پر پہلی گولی انہوں نے چلائی ہوتی۔
ان لوگوں کو کوئی حیرت نہ ہوئي ہوگی جو جانتے ہیں کہ اس جماعت کا جنم ہی سندھ کی جمہوری امنگ کو منتشر کرنے کیلیے ہوا تھا۔ پر مجھے حیرت ہے پاکستان کی سب سے پڑھی لکھی آبادی کے نظر انتخاب پر! کب تک اے ہمسخنو، کب تک دلوں، جانوں اور ذہنوں کا خراج!
ایم کیو ایم، صوبہ سندھ میں حکومت میں ہے، صوبے کے گورنر اور وزیر داخلہ بھی اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، اور اس جماعت نے مہاجر فوجی صدرکی حمایت میں جسطرح کراچی کے سڑکیں حزب مخالف کے کارکنوں اور عام شہریوں کے خوں سے رنگ دی ہیں- ایم کیو ایم نے، ایک دفعہ پھر اپنی ایسی پرامن گاندھی گیری سے ثابت کردیا کہ وہ پاکستانی فوج کی دسویں کور ہے۔
چاہے حزب مخالف کے کارکن تھے، وکلاء یا عام شہری جو چیف جسٹس کے استقبال کو آئے تھے انکا بہایا ہوا خون (ساحر کے لفظوں میں) پوچھ رہا ہے :
کیا قوم و وطن کی جے گا کر مرتے ہو*ئے راہی غنڈے تھے
جو دیس کا پرچم لے کے اٹھے وہ شوخ سپاھی غنڈے تھے
جو بار غلامی سہہ نہ سکے وہ مجرم شاہی غنڈے تھے
یہ کس کا لہو ہے کون مرا، اے رہبر ملک و قوم بتا!
اگر یہ تنظیم اٹھارہ سو ستاون میں ہوتی منگل پانڈے پر پہلی گولی انہوں نے چلائی ہوتی۔
ان لوگوں کو کوئی حیرت نہ ہوئي ہوگی جو جانتے ہیں کہ اس جماعت کا جنم ہی سندھ کی جمہوری امنگ کو منتشر کرنے کیلیے ہوا تھا۔ پر مجھے حیرت ہے پاکستان کی سب سے پڑھی لکھی آبادی کے نظر انتخاب پر! کب تک اے ہمسخنو، کب تک دلوں، جانوں اور ذہنوں کا خراج!