باتیں خلفائے راشدین کی ریاست مدینہ کی اور اسلام سیکھ رہا ہے خان ایک پیرنی سے جو اسے مزاروں پہ ماتھا ٹیکنے سے مسلمانیت سکھانے لگی ہے، جو بندہ اتنا لائی لگ ہو کہ اسے یہ نہی پتہ کہ کیا ٹھیک ہے کیا غلط تو الله ہی حافظ۔۔۔ دوسری بات کسی کا کچھ بھی عقیدہ ہو سکتا ہے لیکن اگر وہ اس کا اپنا عقیدہ ہو تو اعتراض نہی چاہے غلط بھی ہو، یہاں تو آنکھیں بند کر کے جو عقیدہ بیوی کا ہے اس کو اپنایا جا رہا ہے یہ کیسی ذہنی پختگی ہے۔۔۔؟؟؟
وہ عورت جو مرضی پٹی پڑھاتی رہے انسان کو خود تو سمجھ ہونا چاہیے کہ آیا اسے یہ اپنانا بھی ہے یا نہی
بات سجدے یا بوسہ دینا کی نہی، یہ کس کتاب میں لکھا ہے کہ مزاروں کی سیڑھیوںُ کو چومنا عقیدت ہے ؟؟؟
خان عورتوں کے معاملے میں ڈھیر ہلکا ہے اب اسے کسی مالی معاملے میں تو پھنسایا نہی جا سکتا تو عورتیں کے ذریعے ہی بدھو بنایا جا رہا ہے، یہ عورت چند ماہ اور بس گئی تو وڑ ووڑ گئی پی ٹی آئی اور اگلے پانچ سال