بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، پاکستانی کھانے پینے کی اشیاء اور ہتھیاروں کو بنیاد پر پوری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹتا ہے کہ پاکستان وہاں مداخلت کرتا ہے. اور پاکستان جو کسی زمانے میں واقعی وہاں باقاعدہ مداخلت کرتا تھا، اسے یہ روش ترک کرنی پڑی. لیکن ہم اپنے غیر متنازعہ علاقے میں ایک بھارتی سرونگ ملٹری افسر کی موجودگی پر دنیا کو بتاتے ہوئے شرما رہے ہیں. عجیب منطق ہے
بتایا تھا نا ایرانی صدر کو، کیا ہوا اسکے بعد؟
ایرانی صدر کی طرف سے حمایت مشکل ہے کیوں کہ انکے ملک سے ہی تو آیا ہے. ظاہر ہے وہ نہیں مانیں گے. پاکستان کا کام ہے کہ انکو کلیر کر دیں کہ جناب آپ جیسا بھی محسوس کریں لیکن بندہ تو پکڑا گیا ہے. آسمان سے تو نہیں اترا یا زمین سے تو نہیں اگا. ایران کی پرواہ کیے بغیر دنیا کے سامنے یہ ضرور رکھنا چاہیے کہ وہ ملک جو ہمیں ایک ایسے متنازعہ علاقے میں مداخلت کا طعنہ دیتا ہے جہاں کے عوام ہمارے ساتھ ہیں اسکا اپنا سرونگ ملٹری افسر ہمارے مستقل علاقے میں تخریب کاری کرتے پکڑا گیا ہے. دنیا کو ہم کشمیر پر اپنا موقف بھی پیش کرتے ہیں اس سے کشمیر آزاد تو نہیں ہو گیا. مگر ہمارا کام ہے کہ آواز دیتے رہیں
یہ کوئی منطق نہیں کہ کیوں کہ وہ سن نہیں رہے تو رہنے دو
لگتا ہے آپکو واقعے کا علم ہی نہیں ہے۔ آپ ذرا اس مسئلے پر گوگل کریں اور دیکھیں کہ جب یہ مسئلہ ایرانی صدر کے ساتھ اسلام آباد میں اٹھایا گیا تھا تب اور بعد از انکے دفتر خارجہ کے بیان میں کیا زبان استعمال ہوئی تھی۔ دوسری بات یہ ہے کہ نصرت جاوید بھی ایک طرف اشارہ کر کے بتا رہا ہے کہ امریکہ نے خود اسرایئلی جاسوس پکڑا، اسے سزا بھی دی لیکن کہیں اسکا نام نہیں لیا۔ یہ سفارتی تعلقات ایسے ہی چلتے ہیں۔
ظاہر ہے ایران اس معاملے میں بات اپنے اوپر نہیں آنے دے گا. یہ بات تو طے ہے. مگر میں یہ سوال کر رہا ہوں کہ ایک متنازعہ علاقے میں مداخلت زیادہ بڑا جرم ہے جبکہ وہاں کی عوام سر عام ہمارے حق میں نعرے لگاتی ہے اور ہمارے ملک کی آزادی ہی اصل میں انکی غلامی کا باعث بنی یا ایک مکمل طور پر غیر متنازعہ علاقے میں مداخلت زیادہ بڑا جرم ہے جس کے ساتھ بھارت کی کوئی سرحد بھی نہیں ہے اور نہ ہی وہاں کوئی ہندو آبادی ہے؟ تو ہمیں کس بات کی شرم ہے؟ بھارت کبوتروں کا بھی شور ڈالتا ہے اور ہم حاضر سروس افسر کا بھی نام نہیں لے سکتے؟ یہ منطق بالکل ہی نہیں بنتی. ہمارا کیس بہت مضبوط ہے. اس معاملے میں بلوچستان مکمل طور پر ہمارا علاقہ ہے اور بھارت سے اس علاقے کا کسی طور بھی کوئی لینا دینا نہیں. نصرت جاوید کی دی گئی مثال بالکل الٹ ہے. امریکا اور اسرائیل بہت مضبوط اتحادی ہیں اور جہاں امریکا کو جاسوسی سے نقصان ہوا وہاں وہ اپنے اتحادی کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتے تھے. بھارت ہمارا اتحادی نہیں ہے، اگر آپ میاں صاحب کی نظر سے دیکھتے ہیں تو وہ الگ بات ہے، مزید یہ کہ جس جاسوس جوناتھن پولارڈ کا ذکر ہوا ہے وہ امریکی شہری تھا اور امریکا میں ہی اسرائیل کیلئے جاسوسی کرتا ہوا پکڑا گیا. تو جناب یہ بات تو بہت ہی سادہ ہے کہ ظاہر ہے اسے امریکا خود ہی سزا دے گا. امریکا اپنے شہری کو سزا دینے کا اختیار خود رکھتا ہے. وہ اسرائیل سے تو نہیں پوچھے گا کہ ہمارا یہ شہری آپ کیلئے جاسوسی کرتا تھا تو کیا ہم اسے سزا دے دیں؟ بہت ہی مضحکہ خیز مثال ہے جس کا کوئی تعلق کلبھوشن کے کیس نہیں بنتا. صاف ظاہر ہے کہ صرف عمران خان پر غصہ نکلنے کیلئے یہ مثال زبردستی فٹ کی گئی ہے. پاکستان نے بھارت کا ایک ملٹری افسر اپنے مستقل حصے سے پکڑا ہے اور وہ تسلیم کر چکا ہے کہ وہ بھارت کی ایجنسیز کیلئے ہی وہاں کام کر رہا تھا. تو اس صورت میں کیا ہم دنیا کو نہیں بتائیں گے کہ ہمارے مستقل حصے کا امن تباہ کرنے میں بھارتی ایجنسیز کا ہاتھ صاف طور پر عیاں ہے اور اس سلسلے کو بند کروایا جائے؟
ایرانی صدر کی طرف سے حمایت مشکل ہے کیوں کہ انکے ملک سے ہی تو آیا ہے. ظاہر ہے وہ نہیں مانیں گے. پاکستان کا کام ہے کہ انکو کلیر کر دیں کہ جناب آپ جیسا بھی محسوس کریں لیکن بندہ تو پکڑا گیا ہے. آسمان سے تو نہیں اترا یا زمین سے تو نہیں اگا. ایران کی پرواہ کیے بغیر دنیا کے سامنے یہ ضرور رکھنا چاہیے کہ وہ ملک جو ہمیں ایک ایسے متنازعہ علاقے میں مداخلت کا طعنہ دیتا ہے جہاں کے عوام ہمارے ساتھ ہیں اسکا اپنا سرونگ ملٹری افسر ہمارے مستقل علاقے میں تخریب کاری کرتے پکڑا گیا ہے. دنیا کو ہم کشمیر پر اپنا موقف بھی پیش کرتے ہیں اس سے کشمیر آزاد تو نہیں ہو گیا. مگر ہمارا کام ہے کہ آواز دیتے رہیں
یہ کوئی منطق نہیں کہ کیوں کہ وہ سن نہیں رہے تو رہنے دو
جناب والا، نہ یہ کوئی پہلا ایجنٹ ہے جو ہم نے پکڑا ہے اور ہمارے بھی کئی ایجنٹ انڈیا میں پکڑے جا چکے ہیں۔ کتنے ہی کے جی بی کے امریکہ میں اور سی آئی اے کے امریکہ میں بند ہیں۔
ہمارے پاس کلبھوشن کے علاوہ بھی جاسوس موجود ہیں، جو انڈیا، افغانستان اور ایران کے لیئے جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ اس مسئلے کے لیئے ہمارے پاس چارہ بھی اور کوئی نہیں، جبکہ اس میں ہمارا پڑوسی ملک بھی شامل ہے اور ہم سفارتی سطح پر تعلقات ان سے خراب نہیں کرنا چاہتے۔ کلبھوشن کے معاملے پر واویلا کرنے سے لازمی طور پر انکا نام بھی آئے گا اور اسکے اپنی طرز کے نتائج بھی پاکستان کو بھگتنے پڑیں گے۔
انڈیا اپنی چغدیں مار کر خود کو ہی ذلیل کرواتا ہے۔ کبوتر کی کہانی کو کس نے عالمی سطح پر سنجیدگی سے سنا؟ سرجیکل سٹرایئک کا ڈرامہ بھی عالمی سطح پر تردید و تنقید کا نشانہ بنا۔ اب آپ نواز شریف کی جنرل اسمبلی میں تقریر کو لے لیں اور اسمیں دیکھیں کہ کیسے ہیومن رایٹس کونسل حرکت میں آئی اور کیسے انڈیا کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔
میرے بھائی اسکو ڈپلومیسی کہتے ہیں، یہ کوئی بھائی چھٹن کی دکان پر ہونے والے مکالمے اور جھگڑے جیسی نہیں ہوتی، اسمیں بہت سے معاملات کو دیکھنا پڑتا ہے، کہ نہ صرف اوئے نواز شریف جیسی زبان استعمال ہوتی ہے۔ وہاں کھڑے ہو کر آپ ایسے نہیں کہ سکتے کہ میں مودی کی دھوتی گیلے کر دوں گا وغیرہ وغیرہ۔ عالمی برادری کے اپنے کچھ قوائد و ضوابط ہوتے ہیں اور آپکی بات تب ہی سنی جاتی ہے جب آپ اسی طرز پر بات کریں، ورنہ حال انڈیا کے کبوتر یا سرجیکل سٹرایئک والا ہی ہوتا ہے
bhai sari dunia ya iran tumhari baat par yakin kyon kare ?
kya tumne yeh mana mulla umar tumhare panah me rahta tha ?
kya tumne mana osama bin laden tumhare panah me rahta tha ?
kya tumne man lia mulla mansoor tumhari panah me rahta tha
kya tumne man lia haqqani network tumhari proxy hai ?
kya tumne man lia hafiz sayid ne 26/11 karwaya tha .ya azmal kassai pakistan se gaya tha ?
kya tumne man maulana masood azhar aur uske bhai ne indian air lines ke plane ko agwa kia tha aur abhi bhi dono dahashatgardi me mul;avvis hai ?
irani president ko bhi uski agencies ne sahi baat bata rakhi hai , pakistan jor daale to saari baat bahar a jayegi . kyo chup hai i.s.i.
آج سے پہلے جتنے جاسوس پکڑے گئے ہیں انکو جاسوس ثابت کرنا نہایت مشکل تھا. لیکن اس بار ایک حاضر سروس بندہ پکڑا گیا ہے جسکا بلوچستان میں کوئی کام نہیں ہمیں دنیا کو باور کروانا چاہیے کہ جناب وہ باقاعدہ اپنی ملٹری کے بندے وہاں بھیج کر امن تباہ کر رہے ہیں. ایران کا نام آتا ہے تو آئے لیکن اسکا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ ہم شور نہ ڈالیں. بھارت نے کامیابی سے پوری دنیا میں ہمیں ایک دہشتگرد ملک ثابت کر دیا ہے. کیا اس نے ہمارا کوئی ایک بھی ملٹری کا آدمی پکڑا؟ نہیں لیکن اس نے کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیا جب اس نے شور نہ مچایا ہو. اور آپ فرما رہے ہیں کہ انڈیا کا ڈرامہ تنقید کا نشانہ بنا. حضور انکے ڈرامے کامیاب ہیں. ہماری شہرت ایک دہشتگرد ملک کی بن چکی ہے اور جب ہمارے پاس موقعہ آیا ہے، اس سے زیادہ مضبوط اور بہتر جواز آیا تو ہم نے چپ سادھ لی ہے. کیا آپ نے سرجیکل سٹرائیکس نہ ہونے کے ثبوت کے طور پر انٹرنیشنل میڈیا کو آزاد کشمیر کے دورے نہیں کروائے؟ اس وقت بھی چپ کر کے بیٹھے رہتے. سرجیکل سٹرائیک پر بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی ہی اس لئے ہے کہ انہوں نے وہی رویہ اختیار کیا جو ہم کلبھوشن کے معاملے پر کر رہے ہیں کہ ہم نے کچھ نہیں دکھانا. میاں صاحب کی جنرل اسمبلی کی تقریر میں کشمیر کا ذکر موجود تھا تو دنیا کو احساس ہوا نا؟ اسی طرح کلبھوشن کا بھی ذکر کرتے تو بھارت مزید دفاعی پوزیشن میں ہوتا. پوری دنیا کے صحافی یو این میں ان سے سوال کرتے کہ جناب وہ وہاں کیا کر رہا تھا؟ جسے آپ ڈپلومیسی کہہ رہے ہیں وہ خاموشی ہے. ڈپلومیسی وہ ہوتی ہے جو آپ نے سرجیکل سٹرائیکس کے معاملے پر کی. پوری دنیا کو کھول کھول کے دکھاؤ، واویلا کرو اور بھارت کو غلط ثابت کرو کہ جناب دہشت گردی تو ہمارے خلاف ہو رہی ہے آپ ایک مرتبہ پھر صرف بغض عمران میں اوئے نواز شریف اور دھوتی گیلی جیسے الفاظ کو بیچ میں گھسیٹ رہے ہیں جنکا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے. کلبھوشن کا نام لینے کو کہا ہے نہ کہ ایک سیاسی جلسے کی تقریر کرنے کو. آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سیاسی مجمعے میں کیسی زبان استعمال ہوتی ہے اور ڈپلومیٹک لیول پر کیسی زبان استعمال ہوتی ہے. بھٹو صاحب کی عوامی جلسوں کی زبان دیکھیں اور پھر اسی بھٹو کی یو این اور مذاکراتی ٹیبل پر زبان دیکھیں. زمین آسمان کا فرق ہے. ہم کون سا آپ کو قواعدوضوابط کے خلاف جا کر بات کرنے کو کہہ رہے ہیں. البتہ آپ کا یہ کہنا کہ دشمن ملک کے حاضر سروس ملٹری افسر کا نام لینا بھی قواعدوضوابط کے خلاف ہے، پرلے درجے کی حماقت ہے
اچھا ثابت کیسے کروگے کہ وہ حاضر سروس تھا؟ اسکی سروس کا ریکارڈ تو انڈیا کے پاس ہی ہے نا؟ اسمیں آپ خود پھنستے ہیں کہ پاکستان خواہ مخواہ انکے افسر کو اغوا کر کے لایا اور جبری طور پر بیان دلوایا۔ دوسری بات تو یہ بھی ہے کہ اسے کسی دہشت گردی کی کاروائی میں نہیں پکڑا تھا، وہ جب وہاں آ رہا تھا تب پکڑا گیا تھا۔ اس مسئلے کو بھی کئی طریقے سے پیش کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے لیئے یہی بہتر تھا کہ ہم اپنے ایک درجے پر پہلے ایران کو خبردار کرتے اسطرح سے کہ تعلقات میں کشیدگی بھی نہ آئے اور انڈین کو بھی کلبھوشن تک رسائی نہ دیتے کہ وہ انھیں بتا سکے کہ کیا کچھ اسنے بتایا ہے اور کیا کچھ نہیں۔
اگر آپ بین الاقوامی قواعد و ضوابط سے جو کہ کسی فوجی یا جاسوس کے پکڑے جانے پر اختیار کیئے جاتے ہیں، ان سے واقف ہوتے تو خود بھی کبھی عمران خان کے اس بیان کے اوپر اسکی طرفداری نہ کر رہے ہوتے۔
آپ نے اسکا بیان جاری کر دیا ہے جس میں وہ مان رہا ہے کہ میں سرونگ افسر ہوں اور ٢٠٢٢ میں ریٹائرمنٹ ہے. آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس سے زیادہ کلیر ثبوت مداخلت کا نہیں ہو سکتا. جب آپ ٹی وی پر اور فوج کے آفیشل ترجمان کے ذریعے یہ مان چکے ہیں کہ ہم نے اسے پکڑا ہے تو بھارت اس بنیاد پر بھی بین الاقوامی قواعدوضوابط کے تحت اس تک رسائی کی ڈیمانڈ کر سکتا ہے اور غالباً انہوں نے کی بھی ہے مگر انکار کر دیا گیا. تو یہ قواعدوضوابط والا بہانہ نہیں چل سکتا. کیا بھارت کا رسائی کا دعوی صرف یو این میں ذکر کی صورت میں ہی صحیح قرار پاتا؟ کیا قواعدوضوابط صرف یو این میں یا بین الاقوامی فورم پر بات اٹھانے کی صورت میں ہی لاگو ہوتے ہیں جبکہ آپ اسکی تحویل مان چکے ہیں؟ جو بات آپ نے ٹی وی پر اور اپنی فوج کے ترجمان کے ذریعے کر دی ہے اسکو ملک کا وزیر اعظم کہنے سے کیوں گھبرا رہا ہے؟ آپ بار بار ثابت کرنے پر زور لگا رہے ہیں جبکہ ثابت کرنے کا کون کافر کہہ رہا ہے؟ حضور بھارت نے آج تک کچھ ثابت کیا ہے؟ وہ صرف شور مچاتے ہیں اور دنیا میں بدنام کر کے رکھ دیا ہے پاکستان کو
بھائی بیان تو منشی ڈار کا بھی پڑا ہوا ہے جس میں وہ قبول بیٹھا ہے کہ کرپشن اسنے کیسے کی، لیکن اب اس بیان کی قانونی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے، عمران خان صاحب
دو مرتبہ ہائی کورٹ سے منہ کی کھا چکے ہیں اپنے جذباتی پن میں۔
ڈار صاحب نے وہ بیان بغیر کسی دباؤ کے دیا تھا اور اب کہہ رہے ہیں کہ زبردستی لیا گیا. لیکن یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ ان بنیادوں پر تفتیش کرے جن کا ڈار صاحب نے ذکر کیا ہے. مگر یہاں عدالت میں جانے کا کون کہہ رہا ہے؟ اپنی طرف سے ہی فرض کیے جا رہے ہیں؟
مزید یہ کہ آپکی معلومات اس کیس میں بھی بہت کم ہے۔ بھارت نہ تو یہ مانتا ہے کہ کلبھوشن کو جاسوسی کے لیئے چھوڑا گیا تھا اور نہ ہی وہ اسے حاضر سروس فوجی مانتے ہیں۔ اب یہ ثابت کرنا کہ وہ حاضر سروس بھی تھا اور کسی مشن پر بھی تھا، ہمارے پاس اسکو ثابت کرنے کے لیئے صرف اسکا بیان ہے جسکی بھی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ انٹرنیشنل میڈیا اور کمیونٹی کے سامنے جا کر بدل جائے۔ پھر آپ کیا کر لیں گے؟
یار بڑی آپ نے معلومات دی ہے کہ بھارت نہیں مانتا. کسی چھوٹے بچے کو بھی پتا ہے کہ وہ نہیں مانیں گے. اور آپ پھر ثابت ثابت کر رہے ہیں. ثابت کرنا ہی نہیں ہے. جب کوئی آپ سے ذکر کرنے کا کہتا ہے آپ اسکو ثابت کرنا پڑھتے ہیں. یہ نون لیگ کے حامیوں میں اجتماعی بیماری ہے کہ سوال گندم جواب چنا! ہمیں کیا ضرورت پڑی ہے کہ اسے حاضر سروس ثابت کریں. لیکن جب آپ کا ملک کوئی کہانی، چاہے ثابت ہو یا نہ ہو، دنیا کے سامنے رکھ دے تو کم از کم اسکا دفاع تو کرنا چاہیے. جب آئی ایس پی آر نے کہہ دیا ہے کہ وہ حاضر سروس ہے اور وہ فلاں فلاں مقصد سے آیا تھا تو یہی ہماری حکومت کی آفیشل لائن ہونی چاہیے. یہ عجیب منطق ہے کہ میاں صاحب کو اپنے ہی تفتیشی اداروں پر اعتماد نہیں ہے
اور جناب ذرا کچھ مطالعہ فرما لیا کریں بیان دینے سے پہلے۔ اگر پاکستان کلبھوشن کا نام یو این میں لیتا تو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں یہ کیس چلا جاتا، جیسے نواز شریف کے کشمیر کے بیان کے اوپر انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیٹی حرکت میں آئی تھی۔ اب کیا یہ خبر بہت پہلے سے میڈیا پر نہیں چل رہی تھی کہ کشمیر میں کیا عذاب برپا کیا جا رہا ہے؟ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ ان میڈیا رپورٹس کے اوپر ہیومن رائٹس کمیٹی نے ایکشن کیوں نہیں لیا؟
واقعی جناب کچھ پڑھ لیا کریں. یو این کی ہیومن رائٹس کونسل نے نواز شریف کی تقریر سے پہلے ہی نوٹس لیا تھا اور بھارت کی طبیعت صاف کی تھی کیوں کہ بھارت نے انکو کشمیر تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا. جبکہ پاکستان نے انکار نہیں کیا تھا. تو جناب میں واقعی آپ کو بتا سکتا ہوں کہ اس کونسل نے پہلے ہی نوٹس لے لیا تھا اور وہ اگست سے ہی وہاں رسائی کی درخواست کر رہے تھے. البتہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ آپ کسی ملک کا جاسوس پکڑیں تو معاملہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چلا جاتا ہے. آپ جاسوسوں کی تاریخ پڑھیں، کسی کو بھی یو این میں نہیں بھیجا گیا. روس نے تو ایک جاسوس اور اسکے جہاز کو ماسکو میں نمائش کیلئے پیش بھی کیا تھا. کسی یو این نے کچھ نہیں کہا
اور پھر عرض کرونگا بھائی صاحب کے اپنا وقار رکھنے کے لیئے کبھی ایسی بات نہیں کرنی چاہیئے جیسے بھارت بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ طور پر کرتا ہے اور اپنی جگ ہنسائی خود کرواتا ہے۔ اگر آپ ثبوت نہیں دے سکتے تو بھارت کو متنبع کرنے کے اور بھی طریقے ہیں اور وہ اس سلسلے میں آزما لیئے گئے ہیں۔ بھارت اور ایران دونوں کو پیغام بھی پہنچ گیا اور انٹرنیشنل میڈیا پر بھی بھارت کا چہرہ دکھا دیا گیا۔ اس سے زیادہ کچھ کرینگے تو خود بھی پھنسیں گے اور اپنی جگ ہنسائی بھی کروایئنگے۔
آپ کی سوئی ثبوت پہ اڑی ہوئی ہے. الله کے بندے کچھ ثابت نہیں کرنا ہوتا. آپ صرف اسکا ذکر کر کے دوسرے ملک کو شرمندہ کرتے ہیں. روس نے جس جاسوس کو نمائش کیلئے پیش کیا تھا. امریکا نے اسکے جاسوس ہونے سے متعلق مکمل انکار کیا تھا. لیکن بعد میں اپنے اسی شہری کو ایک گرفتار روسی جاسوس کے بدلے رہا کروا لیا تھا
پاکستان کی بین القوامی سطح پر بدنامی کچھ اور بنیادوں پر ہو رہی ہے اور اسمیں ابھی گزشتہ سیرل المائڈہ کی خبر خاص معنی رکھتی ہے۔ باقی پروپیگنیڈا امریکہ کی طرف سے ہو رہا ہے جب اسامہ، ملا عمر اور ملا فضل اللہ وغیرہ کو پاکستان میں مارا جاتا ہے۔ ورنہ یہ آپکا خیال خام ہی ہے کہ بھارت کی وجہ سے پاکستان بدنام ہو رہا ہے یا بھارت کی ان کوششوں کو کوئی بھی سنجیدگی سے بین الاقوامی سطح پر سنجیدگی سے لیتا ہے۔ ابھی حال ہی میں ہوئی برکس کانفرنس کو ہی دیکھ لیں، چین اور روس نے کیسے ہنسی میں
بات ٹال دی بھارت کی۔ میرے بھائی اسی کو ڈپلومیسی کہتے ہیں
پاکستان نے ٩٠ کی دہائی میں کشمیری مجاہدین کو مکمل سپورٹ کیا لیکن بھارت نے انھیں دہشت گرد کہہ کہہ کر دنیا سے دباؤ ڈلوا لیا اور مجبور کیا کہ پاکستان اپنے اس موقف سے پیچھے ہٹ جاۓ. لہٰذا پاکستان کی بدنامی میں بھارت کا بہت بڑا ہاتھ ہے. کیا انہوں نے کوئی ایسے ثبوت پیش کیے تھے کہ پاکستان نے مان لیا کہ ہاں جی ہم دہشت گرد بھیجتے ہیں؟ کوئی نہیں مانتا بھائی! مگر چلتی اسکی ہے جو شور زیادہ مچاتا ہے. آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
اچھا عدالت میں بھی نہیں جانا، یہ بھی پتہ ہے کہ وہ مانیں گے نہیں، اور یہ بھی کہ آپ منوا بھی نہیں سکتے۔۔۔ تو پھر آپ کیا کرنے کی بات کر رہے ہیں؟ میڈیا پر تو ہم نے دے دیا، اب اور کیا کریں؟
وہی کرنا ہے جو مودی نے کیا ہے. اس نے ایک وزیراعظم کی حیثیت سے بلوچستان کا ذکر کیا. ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ میاں صاحب بحیثیت وزیراعظم اپنے اداروں کی تفتیش کو سپورٹ کریں اور دنیا کو یہ بتائیں کہ ہمارے اداروں نے ایک کامیابی حاصل کی ہے. اور وہ ثابت کرتی ہے کہ بھارت بلوچستان میں تخریب کاری میں ملوث ہے. جب آپ کی فوج کا ترجمان ایک بات کہہ رہا ہے کہ ہم نے تفتیش میں یہ معلوم کیا ہے کہ وہ سرونگ افسر ہے اور را کے لئے کام کر رہا ہے اور نواز شریف آگے سے گونگا بنا رہے گا تو دنیا نے تو یہی کہنا کہ تمہارا تو اپنا وزیراعظم نہیں مان رہا ہم کیا مانیں؟ اور سیکورٹی اداروں میں بھی بددلی پھیلے گی کہ ہم اور کیا کریں؟
دوسری بات یہ کہ ابھی آپ مزید پڑھیں، جس بنیاد پر اگست میں یو این کشمیر میں جانا چاہ رہی تھی وہ پاکستانی سفیر کی جولائی میں سیکیورٹی کاوٗنسل میں با ضابطہ شکایت تھی۔ اور وہاں پر بات اسی طرح با ضابطہ طور پر کرتے ہیں، تب ہی سنی جاتی ہے۔
اگر انہوں نے صرف سیکورٹی کونسل میں دائر کی جانے والی شکایت پر رسائی مانگی تھی تو یہ کیسے ہو گیا کہ پاکستانی سفیر کی شکایت پر انہوں نے پاکستان سے ہی رسائی مانگ لی؟ حضور وہ اندھے نہیں ہیں لہٰذا جہاں میاں صاحب کی تقریر میں کشمیر کا ذکر تھا وہاں ہیومن رائٹس کونسل نے خود بھی نوٹس لیا تھا. مگر اس سے پہلے ہی پاکستان نے مسلسل برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی مظالم کی مذمت کی اور مسلسل یو این کو خطوط لکھے. حالانکہ بھارت نے وانی کو دہشت گرد کہہ کر پاکستان کی اسکے لئے حمایت کو بدنام بھی کرنا چاہا، مگر بات یہ ہے کہ جب آپ مسلسل ایک آواز اٹھاتے ہیں اور آپ حق پر بھی ہوں تو اسکا اثر ضرور ہوتا ہے میرا صرف یہ کہنا ہے کہ میاں صاحب کو اسی طرح بلوچستان کے معاملے پر بھی مسلسل آواز اٹھانی چاہیےاور ہمارے ریاستی اداروں کی تفتیش پر بھروسہ کرنا چاہیے کیوں کہ وہ خود تو کرنے سے رہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|