https://twitter.com/x/status/1917257395530784969
پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔ میں متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
جب 2019 میں پلوامہ کا فالس فلیگ آپریشن ہوا تھا، تو ہم نے بھارت کو مکمل تعاون کی پیشکش کی تھی، لیکن بھارت کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ جیسا کہ میں نے اُس وقت پیش گوئی کی تھی، ویسا ہی اب پہلگام واقعے کے بعد دوبارہ ہو رہا ہے۔ اپنی اندرونی کمزوریوں کا جائزہ لینے اور شفاف تحقیقات کرنے کے بجائے، مودی سرکار ایک بار پھر پاکستان پر الزام تراشی کر رہی ہے۔
بھارت کو، جو ڈیڑھ ارب آبادی کا ملک ہے، خطے کی حساس صورتحال کو سمجھتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ یہ خطہ پہلے ہی "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امن ہماری اولین ترجیح ہے، لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کے پاس ہر وہ صلاحیت موجود ہے جو کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے کافی ہے، جیسا کہ میری حکومت نے 2019 میں پوری قوم کی حمایت سے دیا تھا۔
میں ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کرتا رہا ہوں، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں سے تسلیم شدہ ہے۔
میں بارہا یہ بات بھی واضح کرتا رہا ہوں کہ آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والا بھارت نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم، خصوصاً آرٹیکل 370 کی غیرقانونی منسوخی کے بعد، کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد مزید شدت اختیار کر چکی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے اپنے ملک میں ایک جعلی حکومت مسلط کی گئی ہے، جسے دھاندلی سے تیار کردہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا۔ لیکن حیرت انگیز طور پر، مودی کی جارحیت نے پاکستانی قوم کو متحد کر دیا ہے، اور آج ہم ایک آواز ہو کر بھارت کی دشمنی اور جنگی جنون کی مذمت کر رہے ہیں۔ ہم اس جعلی حکومت کو مسترد کرتے ہیں، لیکن بھارت کے خلاف ایک قوم بن کر کھڑے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ کسی بیرونی دشمن کے خلاف کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب اندرونی طور پر اتحاد ہو۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم وہ تمام اقدامات روک دیں جو قوم میں مزید تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔ ریاست اگر اس نازک وقت میں سیاسی انتقام پر ہی توجہ دیتی رہی تو اندرونی اختلافات گہرے ہوتے جائیں گے اور ہم بیرونی خطرات کا سامنا مؤثر طریقے سے نہیں کر سکیں گے۔
نواز شریف اور آصف زرداری جیسے خود غرض رہنماؤں سے بھارت کے خلاف کسی مضبوط مؤقف کی توقع رکھنا سادگی ہو گی۔ ان کے غیرقانونی اثاثے اور کاروباری مفادات بیرون ملک ہیں۔ یہ لوگ بیرونی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اور انہی مالی مفادات کی حفاظت کے لیے، بھارت کی جارحیت اور پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات پر خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر انہوں نے سچ بولا تو بھارتی لابیاں ان کے بیرونِ ملک اثاثے منجمد کر سکتی ہیں۔
عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو
پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔ میں متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
جب 2019 میں پلوامہ کا فالس فلیگ آپریشن ہوا تھا، تو ہم نے بھارت کو مکمل تعاون کی پیشکش کی تھی، لیکن بھارت کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ جیسا کہ میں نے اُس وقت پیش گوئی کی تھی، ویسا ہی اب پہلگام واقعے کے بعد دوبارہ ہو رہا ہے۔ اپنی اندرونی کمزوریوں کا جائزہ لینے اور شفاف تحقیقات کرنے کے بجائے، مودی سرکار ایک بار پھر پاکستان پر الزام تراشی کر رہی ہے۔
بھارت کو، جو ڈیڑھ ارب آبادی کا ملک ہے، خطے کی حساس صورتحال کو سمجھتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ یہ خطہ پہلے ہی "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امن ہماری اولین ترجیح ہے، لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کے پاس ہر وہ صلاحیت موجود ہے جو کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے کافی ہے، جیسا کہ میری حکومت نے 2019 میں پوری قوم کی حمایت سے دیا تھا۔
میں ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کرتا رہا ہوں، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں سے تسلیم شدہ ہے۔
میں بارہا یہ بات بھی واضح کرتا رہا ہوں کہ آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والا بھارت نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم، خصوصاً آرٹیکل 370 کی غیرقانونی منسوخی کے بعد، کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد مزید شدت اختیار کر چکی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے اپنے ملک میں ایک جعلی حکومت مسلط کی گئی ہے، جسے دھاندلی سے تیار کردہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا۔ لیکن حیرت انگیز طور پر، مودی کی جارحیت نے پاکستانی قوم کو متحد کر دیا ہے، اور آج ہم ایک آواز ہو کر بھارت کی دشمنی اور جنگی جنون کی مذمت کر رہے ہیں۔ ہم اس جعلی حکومت کو مسترد کرتے ہیں، لیکن بھارت کے خلاف ایک قوم بن کر کھڑے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ کسی بیرونی دشمن کے خلاف کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب اندرونی طور پر اتحاد ہو۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم وہ تمام اقدامات روک دیں جو قوم میں مزید تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔ ریاست اگر اس نازک وقت میں سیاسی انتقام پر ہی توجہ دیتی رہی تو اندرونی اختلافات گہرے ہوتے جائیں گے اور ہم بیرونی خطرات کا سامنا مؤثر طریقے سے نہیں کر سکیں گے۔
نواز شریف اور آصف زرداری جیسے خود غرض رہنماؤں سے بھارت کے خلاف کسی مضبوط مؤقف کی توقع رکھنا سادگی ہو گی۔ ان کے غیرقانونی اثاثے اور کاروباری مفادات بیرون ملک ہیں۔ یہ لوگ بیرونی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اور انہی مالی مفادات کی حفاظت کے لیے، بھارت کی جارحیت اور پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات پر خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر انہوں نے سچ بولا تو بھارتی لابیاں ان کے بیرونِ ملک اثاثے منجمد کر سکتی ہیں۔
عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو
Last edited: