
سانحہ 9 مئی 2023 سے متعلق مختلف کیسوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ذرائع کے مطابق پنجاب بھر، خصوصاً لاہور سمیت مختلف شہروں اور دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد افراد کے پاسپورٹ بلاک کر دیے گئے ہیں۔ ان افراد پر الزام ہے کہ وہ کسی نہ کسی انداز میں سانحہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث پائے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق پاسپورٹ بلاک ہونے والے افراد میں بڑی تعداد ایسے شہریوں کی بھی ہے جو اُس وقت نجی یا سرکاری اداروں میں ڈیوٹی پر موجود تھے، اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔ تاہم، جیو فینسنگ کے ذریعے ان کے موبائل یا لینڈ لائن نمبرز کی موجودگی متاثرہ مقامات کے قریب پائی گئی، جس کی بنیاد پر ان کے نام بلیک لسٹ میں شامل کر لیے گئے۔
متعدد افراد نے اپنی بے گناہی کے ثبوت پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فراہم کر دیے ہیں، تاہم ان کے نام اب بھی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں متاثرہ شہری عدالتوں سے رجوع کر چکے ہیں۔
عدالت عالیہ نے ایسے درجنوں کیسوں میں پاسپورٹ حکام کو ریکارڈ سمیت طلب کیا ہے۔ پاسپورٹ حکام نے متعدد کیسوں میں عدالت کو بلیک لسٹ ہونے کا ریکارڈ بھی پیش کر دیا ہے۔ دوران سماعت یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ کئی افراد ان علاقوں میں قائم اداروں میں ملازمت کر رہے تھے اور صرف اپنے اہل خانہ کو فون کرنے پر ان کے نمبرز جیو فینسنگ میں آ گئے۔
دوسری جانب، محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاسپورٹ کو بلیک لسٹ کرنے کا اختیار ان کے پاس نہیں، بلکہ یہ وزارت داخلہ کا دائرہ کار ہے۔ وزارت داخلہ ہی افراد کو بلیک لسٹ یا ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرتی ہے اور انہی کے حکم پر نام نکالے جاتے ہیں۔
مزید یہ کہ جن افراد کے پاسپورٹ کی مدت ختم ہو چکی ہے، ان کے دستاویزات کی تجدید اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان کا نام بلیک لسٹ سے خارج نہ کر دیا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/large/2016/06/574e87aa83617.jpg