وزارت سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے 5 سالوں (2019ء سے ماہ اگست 2024) کے دوران 1.3 فیصد پاکستانی شہریوں کو دوسرے ملکوں میں بھیجا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سینٹ کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پچھلے 5 سالوں کے دوران ملک چھوڑ کر جانے والے پاکستانیوں کی تعداد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں یہ انکشاف سامنے آیا۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل نے سینٹ اجلاس میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 2019ء سے گزشتہ ماہ اگست 2024ء کے دوران 32 لاکھ 75 ہزار پاکستانی شہریوں کو بیرون ممالک میں بھجوایا گیا ہے۔ وزارت کی طرف سے رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو میزبان ملکوں کے مطالبے پر بھجوایا جاتا ہے۔
دوسری طرف چند دن پہلے ہی سینٹ کی اوورسیز کمیٹی کی طرف سے بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی شہریوں کی جائیدادوں ودیگر مسائل حل کرنے کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کے بل کی منظوری دی جا چکی ہے۔ اجلاس میں سینٹ کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ گزشتہ برس 2023ء میں پاکستان سے 8 لاکھ 59 ہزار 763 جبکہ رواں برس 4 لاکھ 22 ہزار 487 افراد کو دوسرے ممالک میں بھیجا جا چکا ہے۔
علاوہ ازیں ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 ہزار پاکستانی شہری اس وقت مختلف ممالک میں قید ہیں جن میں سے 10 ہزار کے قریب شہری سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ دوسرے ملکوں میں قید پاکستانی شہریوں کی یہ تعداد 2022ء کے اعدادوشمار کے مقابلے میں دگنی ہو چکی ہے جو کہ 11 ہزار کے قریب تھی جس پر مختلف تنظیموں کی طرف سے حکومت سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا گیا۔