5 سال بعد انٹرا پارٹی انتخاب کروائے، اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے,اکرام اللہ

7ecpptiintrpartyelcltion.png

ممبر خیبر پختونخوا اکرام اللہ نے کہا 5 سال بعد انٹرا پارٹی انتخاب کروائے, اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے,الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابی کیس کی سماعت کے دوران ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ نے ریمارکس دیے, ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن سے مہلت مانگ لی، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ہمارے وکیل آج پیش نہیں ہو سکتے، تین ہفتوں کا وقت دے دیں۔اس موقع پر ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ کا کہنا تھا ویسے آپ نے الیکشن کہاں کرائے تھے؟ 5 سال کے اندر آپ نے انتخاب نہیں کروائے، 5 سال کے بعد انٹرا پارٹی انتخاب کروائے، اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔


6 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی چاروں متفرق درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

27 اگست کو الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک مقدمے کو زیر التوا رکھنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔دوران سماعت تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا تھا۔

وکیل عذیر بھنڈاری کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، الیکشن کمیشن صرف یہ دیکھ سکتا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے یا نہیں، الیکشن کمیشن پہلے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرے۔

اس پر ڈی جی لا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے شارٹ آرڈر میں کہا تھا کہ صرف 41 آزاد ارکان کے پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کروائے جائیں، سپریم کورٹ نے کسی مخصوص جماعت کا ذکر نہیں کیا تھا، آزاد رکن کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے یہ وضاحت مانگی ہے کہ 41 ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے کس کا سرٹیفکیٹ تسلیم کیا جائے؟

23 جولائی کو الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی تھی۔13 جولائی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔