26 ویں ترمیم کی منظوری پر کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا؟ جج آئینی بنچ

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
1443552_2777481_5_akhbar.jpg


اسلام آباد (رپورٹ / رانامسعود حسین) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے جج جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کی منظوری پر کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا؟ پارلیمنٹ میں آپ کچھ اور یہاں کچھ اور ہی بات کرتے ہیں، فوجی عدالتیں تو بعد میں قائم ہوئی تھیں۔

عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9 مئی کی دہشت گردی اور جلائو گھیرائو میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنی چاہیے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میرے خلاف بھی بہت خبریں لگتی ہیں، بہت دل کرتا ہے جواب دوں، لیکن میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر جج، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سات رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز اپیلوں کی سماعت کی۔

اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ عمران خان کے وکیل عذیر بھنڈاری نے اپنے دلائل دینے تھے، لیکن میں ان سے بات کر لی ہے، آج میں اپنے دلائل پیش کروں گا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پہلے دلائل کون دے گا اور بعد میں کون ؟ دوران سماعت اعتزاز احسن ایڈوکیٹ نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سلمان اکرم راجہ میرے بھی وکیل ہیں۔

انہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا حالانکہ میں نے انہیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، میں جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
فوجی عدالتوں کے کیس میں عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری کے دلائل ۔

فوج کو سویلین کی معاونت کے لیے طلب کیا جا سکتا ہے،عزیر بھنڈاری

لیکن فوجی عدالتیں سویلین عدالتوں کی جگہ نہیں لے سکتیں، عزیر بھنڈاری

9 مئی اور 10 مئی کو جو ہوا اس وقت آرٹیکل 245 کا اطلاق ہوا،عزیر بھنڈاری

فوج نے سویلین کی کسٹڈی مانگی تھی،عزیر بھنڈاری

آرٹیکل 245 کے اطلاق کا نوٹیفکیشن کہاں ہے،جسٹس محمد علی مظہر

اعتراز احسن کی درخواست میں موجود ہے، عزیر بھنڈاری

اعتزاز احسن نے تو سوال اٹھایا کہ یہ مقدمہ میرے نام سے کیوں نہیں جواد ایس خواجہ کے نام سے کیوں ہے،جسٹس امین الدین خان

پنجاب حکومت نے آرٹیکل 245 کا نوٹیفکیشن نکالا تھا،عزیر بھنڈاری

صرف پنجاب میں ہی 245 کا اطلاق ہوا،جسٹس محمد علی مظہر

خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں بھی ہوا بلوچستان سے متعلق علم نہیں،عزیر بھنڈاری

آرٹیکل 245 کے دائرے کے باہر فوج نہیں جاسکتی،عزیر بھنڈاری

آرٹیکل 8 کی شق 3 اور 245 میں کیا تعلق ہے،جسٹس جمال خان مندوخیل

سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیا کوئی کابینہ کا فیصلہ تھا، جسٹس محمد علی مظہر

قومی اسمبلی کی قراردادیں بھی اور کابینہ کا فیصلہ بھی موجود ہے، عزیر بھنڈاری

اس قرارداد میں تین قوانین کے تحت ملٹری ٹرائل کی حمایت کی گئی، عزیر بھنڈاری

قرارداد اور کابینہ کا فیصلہ تو انتظامی ہے،جسٹس محمد علی مظہر

آئین میں آئین سازی کی پاور صرف پارلیمنٹ کو ہے،جسٹس جمال خان مندوخیل

26 ویں ترمیم میں انہوں نے صوبائی آئینی بنچز کی تشکیل صوبائی قراردادوں سے مشروط کی، عزیر بھنڈاری

9 مئی سے متعلق ملٹری ٹرائل کی قرارداد سیاسی نوعیت کی ہے،عزیر بھنڈاری

پارلیمنٹ نے تو 5 ججز کے فیصلے کے خلاف بھی قرار داد پاس کی، جسٹس جمال خان مندوخیل

ججز بارے تو پارلیمنٹ بہت کچھ کہتی رہتی ہے،عزیر بھنڈاری

آئین میں سویلین کے کورٹ مارشل کی کوئی شق موجود نہیں،عزیر بھنڈاری

245 کے علاؤہ فوج کے پاس سویلین کے لیے کوئی اختیار نہیں،عزیر بھنڈاری

245 میں فوج کو جوڈیشل اختیار نہیں،عزیر بھنڈاری

شاید کوئی اور آئین کی شق ہو جس کے تحت ملٹری ٹرائل سویلین کا ہوسکے لیکن میرے علم میں ایسا کچھ نہیں،عزیر بھنڈاری
https://twitter.com/x/status/1892490183456805174
 
Last edited by a moderator:

Dr Adam

President (40k+ posts)
Circus in full swing.
Lawyers are keeping quiet but the judges one after another are playing remarks remarks game. Iska faidah???
 

Back
Top