26 ویں آئینی ترامیم سینیٹ سے منظور، اہم نکات سامنے آ گئے

14ahamammanukaktkjsjs.png

وفاقی کابینہ نے 26وی آئینی ترمیم کے مسودے کے منظوری دیدی ہے، مسودے میں شامل اہم نکات سامنے آگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے 26 نکات پر مشتمل آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا قیام، جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو، چیف جسٹس کی تعیناتی اور مدت ملازمت میں تبدیلی سمیت کئی اہم امور شامل ہیں۔

مجوزہ ترمیمی بل میں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے، جس میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کیے جائیں گے۔ یہ آئینی بینچ تمام آئینی مقدمات سنے گا اور اس کے ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔

مسودے میں چیف جسٹس کے اختیارات میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سوموٹو نوٹس کا اختیار چیف جسٹس سے واپس لے لیا جائے گا اور ان کی مدت ملازمت تین سال تک محدود کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جائیں گے، چاہے ان کی مدت مکمل نہ ہو۔

آرٹیکل 179 میں ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے، انہیں صرف مخصوص درخواستوں پر ہی نوٹس جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

کابینہ کے منظور کیے گئے مسودے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی تعیناتی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، جس میں 12 اراکین پارلیمنٹ شامل ہوں گے، جن میں 8 قومی اسمبلی سے اور 4 سینیٹ سے ہوں گے۔ کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز میں سے کسی ایک کو چیف جسٹس نامزد کرے گی۔

مسودے میں الیکشن کمشنر کے حوالے سے بھی ترامیم پیش کی گئی ہیں، جس کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد، جب تک نیا الیکشن کمشنر تعینات نہیں کیا جاتا، موجودہ الیکشن کمشنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ یہ ترمیم ملک میں انتخابی عمل کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہے۔

آئینی ترامیم کے مسودے میں آرٹیکل 209 کے تحت جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو کی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، 4 سینیئر ترین ججز، ایک ریٹائرڈ چیف جسٹس، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کے سینیئر وکیل شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ججز کی تقرری میں 4 اراکین پارلیمنٹ (دو حکومت اور دو اپوزیشن سے) بھی شامل ہوں گے۔

اس کے علاوہ آرٹیکل 48 کی ترمیم کے ذریعے صدر مملکت کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کابینہ اور وزیر اعظم کی طرف سے منظور شدہ ایڈوائس کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

ترمیمی بل میں جوڈیشل کمیشن کو ججز کی تقرری کے علاوہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔


آرٹیکل 111 میں ترمیم کے ذریعے صوبائی اسمبلی میں قانونی معاملات پر ایڈوکیٹ جنرل کے ساتھ ایڈوائزر کو بھی بات کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جو قانونی مشاورت کے عمل کو مزید شفاف اور جامع بنائے گا۔
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
Will likely be challenged in court. The worst day in parliamentary history of Pakistan.....PDM has turned into a melting point of soul sellers
 

Back
Top