tariisb
Chief Minister (5k+ posts)


١٦ دسمبر / ٢٠١٤ - سیاست پی کے
صبح معمول کی تھی ، بلکل معمولی سی تھی ، ہاں سانسیں بہت قیمتی تھیں ، زندگی بیش قیمت تھی ، دفتر پہنچ کر ، ذرا دیر بعد سیاست پی کے کا صفحہ کھول لیا (فورم کی عادت نے ایک عرصۂ سے اخبار سے بیگانہ کررکھا ہے) ، سرسری سا جائزہ لیا ، چند تھریڈز پر واجبی سی نظر ڈالی ، پھر متفرق مصروفیات میں وقت گزرتا رہا ، روز کے معمول مطابق ، وقفے وقفے سے پیج کو پڑھتے جانا ، پھر توجہ ہٹا لینا ، اچانک سے فورم ممبر "رانا ثنا" نے آرمی پبلک سکول پر حملے کا تھریڈ لکھا ، وقت بارہ بج کر سترہ منٹ "١٢:١٧" زوال کی گھڑی سے ذرا آگے یا ذرا پیچھے ، جلدی سے پڑھا ، دوسری سائٹس / ٹی وی کو بھی سنا ، بلکل اسی وقت دوسرے ممبر "پاکستانی" کی پوسٹ / تھریڈ میں بھی یہی "بریکنگ نیوز" تھی ، تیسری پوسٹ جناب "اعرافے" کی تھی ، جس میں انھوں نے یرغمال بناے جانے کے خدشے کا اظہار کیا ، پھر تھریڈ کی چھٹی / ٦ پوسٹ مجھے لکھنی پڑی ............................
آج سولہ دسمبر ہے ، اسلامی مکتی باہنی نے اپنا آپ تو دکھانا ہے ، ہمیں ماضی بھی یاد کرانا ہے
سکول میں ایک سخت / حساس ترین آپریشن متوقع ہے ، نقصان بہت زیادہ ہو سکتا ہے ، اللہ پاک بچوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں ، آمین
16-Dec-2014, 12:27 PM
http://www.siasat.pk/forum/showthread.php?309663-Army-public-school-Peshawar-under-Attack
___________________________________________________________________
:(بچے نا رہے
زیادہ دیر نا گزری تھی ، انتہائی دہشت زدہ تفصیلات آنا شروع ہو گئیں ، ظلم و بربریت کی سرخی نے سارے پاکستان کو افسردہ کر دیا ، بچے نا رہے ، بچے نا رہے ، معصوم بچے ذبح ، چھلنی کر دئیے گیے ، انہی بیٹوں / بیٹیوں میں ایک پیاری سی بیٹی "خولہ" بھی تھی ، سکول کا پہلا دن تھا ، لیکن سکول ہی میں زندگی کا آخری دن بھی تھا ، مشھور مضمون ہوتا تھا ، "مائی لاسٹ ڈے ایٹ سکول / میرا سکول میں آخری دن" ، مڈل ، میٹرک تا کالج کے امتحان میں آکھڑا ہوتا تھا ، ہم تمام تر تفصیلات دلچسپی سے لکھا کرتے تھے ، خولہ بیٹی کا پہلا دن تھا ، خولہ شہزادی کا آخری دن بھی تھا ، پہلا پر سوچا ہو گا ، یا آخری پر افسردہ ہوئی ہو گی ، قسمت کا لکھا سمجھا ہو گا ؟ یا فرشتہ کو اپنا سمجھ لیا ہو گا ، جو بھی ہوا ہو گا ، قیامت سے کم تو نا ہوا ہو گا ، خولہ بھی شہداء کے قافلہ میں شامل ہو چکی ، قدم قدم چل کر آئ تھی ، فرشتے کی بانہوں میں آسمان کی طرف اڑتی چلی گئی ، خولہ نا رہی ، خولہ نا رہی ، بچے نا رہے ، بچے نا رہے
بچے تو سانجھے ہوتے ہیں
انگریزی روزنامہ ڈان کا ایک صفحہ سامنے پڑا تھا ، تھر میں ایک سال (٢٠١٤) کی مدت میں "٣١١" تین سو گیارہ بچے جاں بحق ہوے ، یہ وہ تعداد ہے ، جو صرف ایک علاقے کے روزنامچوں میں درج ہے ، ملک پاکستان کے ہسپتالوں میں مزید کتنے بچے کیسی کیسی اذیت سے دوچار ہوتے ہیں ، کیسی کیسی محرومیوں کا شکار ہوتے ہیں ، اعداد و شمار دستیاب نہیں لیکن ، اندازے غلط بھی نہیں ، مرض و غربت جان لیوا ہوتی ہے ؟ یا سیاست بے حس و ظالم رہی ہے ، اس پر بحث ہی کیا ؟ لیکن ؟ جس طرح "دہشت" ایک المیہ ہے ، اسی طرح غربت ، محرومی بھی بدترین المیے ہیں ، اگر ان کا سدباب نا کیا گیا تو ، ہم کے بچے ، تم کے بچے ، کا فرق بہت بھیانک ہو گا ، ازالہ کرنا ہو گا ، ازالہ کرنا ہو گا ، کفارہ ادا کرنا ہو گا ، ازالہ کرنا ہو گا ، کیوں کہ ؟ بچے تو سانجھے ہوتے ہیں
ابھی بھی وقت ہے
پاکستان تیس سال سے دہشت کا پہاڑا پڑھ رہا ہے ، اپنی و پرائی سٹریٹجک وارداتوں کو بھگت رہا ہے ، فوج کو اب (بلاخر) نصیحت ہے مزید کی بھی نصیحت ہے ، مگر سیاست کب سنبھلے گی ، فوجی اشرافیہ کے پاس آرمی پبلک سکول تا ملٹری ہسپتالوں کی سہولت ہے ، تگڑا ترین بجٹ بھی ہے ، مگر سویلین آبادیاں ڈاکٹرز مافیا سے "ایجوکیٹرز" گینگسٹرز تک کے رحم و کرم پر ہیں ، بڑے دشمن بنے پھرتے ہیں ، سیاسی و ریاستی اداروں کی ملی بھگت سے ، آنے والی نسل کو مفلوج کرتے ہیں ، دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے ، جی ضرور ، لیکن اپنے بچوں کو تو بنیادی حقوق ، تعلیم ، صحت و تحفظ تو مہیا کر دیں ، جناب کی عین نوازش ہو گی ، کیوں کہ ؟ جذباتی ترانوں سے آگے حقیقت کی دنیا بہت کمتر و پست ہے ، مرثیوں سے کسی کا پیٹ بھرتا نہیں ، روایتی تقریروں سے دل بہلتا نہیں ، توجہ ادھر بھی ، ہاں توجہ ادھر بھی
:)سولہ / ١٦ دسمبر کی مناسبت سے لکھا گیا ، خداۓ پاک ! ریاستی اسٹیبلشمنٹ ، سیاسی قائدین اور افسر شاہی کو ہمارے حقیقی مسائل کی سمجھ دے ، آمین

Although every story broke our hearts into little pieces, the story of Khola Bibi, the little 6 years old angle had us crying our eyes out. Daughter of the English Teacher in APS Mr. Hussain, she was gunned down on her first day of school. Her wings cut off even before she was able to fly. According to Khola's Uncle“The sacrifice of Khola is very much unique. She is the youngest sacrifice for the cause of education, especially for the cause of women’s education.”
311 Thar children died in 11 months: report
KARACHI: A latest report prepared by the provincial government vis--vis the drought situation in Thar shows that 311 children under five years of age have died between December, 2013 and November this year, it emerged on Sunday.
The report, submitted in the Sindh High Court by the chief secretary after the approval of Chief Minister Qaim Ali Shah last week, shows the main causes of death of the children include birth asphyxia, pre-term, low birth weight, respiratory distress syndrome, pneumonia, delivery of babies through traditional birth attendants (Daais)that caused neo-natal sepsis and diarrhoea.

http://www.dawn.com/news/1150898/311-thar-children-died-in-11-months-report
Last edited by a moderator: