
26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ترامیم منظور نہیں کی گئیں بلکہ منظور کروائی گئی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام سپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترامیم منطور ہونے سے چند دن پہلے مجھے بلاول بھتو زرداری کی کال آئی تھی جس پر میں نے انہیں کہا آپ ہمارے لوگوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں، زمینوں پر قبضے، بچوں کو ہراساں کررہے ہیں اس لیے آپ لوگوں کیلئے ایسے معاملات میں بیٹھنے کو تیار نہیں ہوں۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مجھ سے پوچھا کہ یہ سب کون کر رہا ہے؟ تو میں نے انہیں کہا کہ آپ پتا کروائیں، سندھ میں آپ حکومت میں ہیں، وہاں ہمارے ایک سینیٹر کے گھر کے باہر گاڑی کھڑی ہے، 24 گھنٹے سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ موجود رہتے ہیں۔ بلوچستان میں بھی آپ حکومت میں ہیں جہاں پر ہماری خاتون سینیٹر کے شوہر کی زیرملکیت پٹرول پمپوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے پھر ہمیں آئینی ترامیم کا ڈرافٹ بھیجا تاہم میں نے معاملے میں دلچسپی نہیں لی کیونکہ یہ تنائو والا معاملہ تھا، ہمارے سینیٹر قاسم رونجھو جو ڈائیلاسز کیلئے ہر ہفتے شفاء ہسپتال جاتے ہیں انہیں وہیل چیئر پر لایا گیا۔ قاسم رونجھو جب بھی ڈائیلاسز کیلئے ہسپتال جاتے تو یہ لوگ وہاں جا کر بیٹھ جاتے کہ ہمیں ووٹ دیں جس پر وہ کہتے کہ پارٹی سربراہ سے بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ نسیمہ احسان کے شوکو بھی ایک دفعہ سیف ہائوس میں لے گئے جہاں ان پر 4 گھنٹے تک دبائو ڈالا جاتا رہا، دونوں سینیٹر کو استعفیٰ دینے کی ہدایت پر اختر مینگل نے کہا یہ پارٹی کا فیصلہ ہے۔ کسی سینیٹر نے لالچ یا جبر میں خلاف ورزی کی ہے تو اسے نوٹس کیا جائے گا، اگر انہیں آج آئینی ترامیم کے لیے استعمال کر سکتے ہیں تو کل کسی اور مقصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14aktahamekjskjdk.png