"یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے"

pubgii1i112.jpg


لاہور میں آن لائن پب جی گیم کھیلتے ہوئے والدہ اور تین بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم نے پولیس کے روبرو مزید انکشافات کیے ہیں۔

پولیس تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار ہارنے کی وجہ سے وہ شدید قسم کے دباؤمیں تھا۔ میں نے یہ ذہن میں رکھ کر اپنے گھر والوں پر گولیاں چلائی تھیں کہ وہ دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔


پولیس کے مطابق 19 جنوری کو کاہنہ میں 18 سالہ علی زین نے پب جی گیم کھیلتے ہوئے اپنی والدہ، بھائی اور دو بہنوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ اس نے پولیس کے روبرو یہ بیان دیا کہ میں نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم علی زین نہ صرف پب جی گیم کھیلنے کا عادی تھا بلکہ نشہ کا بھی عادی تھا۔ اس نے گھر میں موجود اپنی والدہ کے پستول سے ہی گولیاں چلائیں۔ چاروں کو قتل کرنے کے بعد ٹاسک مکمل ہونے کے نشے میں وہ گھر کے نچلے حصہ میں آکر سوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو والدہ اور بہن بھائیوں کی تدفین کے بعد اس کی خالہ نے فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں چھپا رکھا تھا، پولیس نے ملزم کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسے کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن وہ جب واپس نہ آیا تو پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے بعد اسے حراست میں لیا۔


ملزم علی زین کی والدہ ڈاکٹر تھیں اور اکثر اپنے بیٹے کو گیم سے منع کرتی تھیں، پولیس کے مطابق صبح نوکرانی کلینک کی صفائی ستھرائی کرنے آئی تو اس نے لاشیں دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔

دوسری جانب پنجاب پولیس نے خطرناک گیم پب جی پر پابندی لگانے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت سے سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں، پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے پب جی گیم پر پابندی لگانا ضروری ہے۔


اس پر ماہر نفسیات ڈاکٹر بسمہ اعجاز کا کہناہے کہ پب جی کے خطرناک نفسیاتی اثرات کومدنظر رکھتے ہوئے اس خونیں کھیل کی روک تھام بہت ضروری ہے تاکہ نوجوان نسل معاشرتی طورپر اچھا کردار ادا کرسکیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں لاہور میں پب جی گیم کھیلنے سے روکنے پر نوجوان نے بھابھی، بہن اور دوست کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ والدہ اور بھائی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

سکندریہ کالونی کا رہائشی بلال اکثر موبائل پر پب جی گیم کھیلتا تھا جس پر اس کی اہلیہ ناراض ہوکر میکے چلی گئی تھی جبکہ ملزم آئس نشہ کا بھی عادی تھا۔
 
Last edited by a moderator:

Aristo

Minister (2k+ posts)
Koi aqal mandh insan aisa karna door ke baat soch b sakta hai?? WO pyscho patient hai aisay pyscho patient ka ilaaj karwao na k PUBG ban karwao. yeah ban kar do WO ban kar do Dunja kahan say kahan pohanch gai aour hum inhi chakron say nahi nikal pa rahay abi tak Dunia k bachay game say kitni passay earn kar rahay hain kambahto WO b sekhao apnay bachon ko awarnees do bachon ko on k sath time spend karo on ke mental aour physical condition ko monitor karo in sab Juraim k peachy aour bohat say Muharkaat hotay hain
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اچھا ڈرامہ ہے کیا ہے سب زندہ ہوجائیں گے
خیر اب عدالت بھی یہ سوچ کر تمہیں "پھا" دے گی کہ تم بھی دوبارہ زندہ ہوجاو گے
جس بندے نے اپنی سگی ماں اور بہنوں اور بھای کو نہیں چھوڑا اسے زندہ رہنے کا کوی بھی حق نہیں
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
18 saal ka nashay ka aadi .... nasha krne pe koi aeteraz nai ... PUBG ko ragra do bus
گیم کا عادی بھی ری ایکشن دے سکتا ہے مگر اتنا خوفناک ہرگز نہیں زیادہ سے زیادہ تھوڑا جھگڑ کر چلا جاے گا مگر اس کیس میں صرف آئیس کا نشہ ہے جس نے اس کا دماغ مفلوج کردیا تھا
چند نوجوان ہمارے ایریا کے ایک شاپ پر جمع ہوکر چھوٹا ساحقہ پیتے اور بہت ہنستے تھے کہ یہ تو کچھ نہیں کہتا مگر چند دن بعد سنا کہ ان میں سے ایک نے معمولی جھگڑے پر اپنے سگے تایا کو مار دیا۔
میرے خیال میں نشہ سب سے پہلے دماغ کو کمزور کردیتا ہے اور کنٹرول والا سسٹم بالکل نہیں رہتا
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
گیم کا عادی بھی ری ایکشن دے سکتا ہے مگر اتنا خوفناک ہرگز نہیں زیادہ سے زیادہ تھوڑا جھگڑ کر چلا جاے گا مگر اس کیس میں صرف آئیس کا نشہ ہے جس نے اس کا دماغ مفلوج کردیا تھا
چند نوجوان ہمارے ایریا کے ایک شاپ پر جمع ہوکر چھوٹا ساحقہ پیتے اور بہت ہنستے تھے کہ یہ تو کچھ نہیں کہتا مگر چند دن بعد سنا کہ ان میں سے ایک نے معمولی جھگڑے پر اپنے سگے تایا کو مار دیا۔
میرے خیال میں نشہ سب سے پہلے دماغ کو کمزور کردیتا ہے اور کنٹرول والا سسٹم بالکل نہیں رہتا
یار شیر تم گنجوں کی حمائیت نہ کیا کرو معاشرتی ایشوز پر بات کیا کرو یقین کر و جب تم معاشرے کی نا انصافیوں پر بات کرتے ہو تو بہت اچھا لکھتے بھی ہو اور اچھے لگتے بھی ہو مگر گنجے چوروں کی حمائیت تم پر کچھ جچتی نہیں بہرحال صفائیاں دینے کی ضرورت نہیں ہے پیٹ سب کے ساتھ لگا ہوا ہے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
یار شیر تم گنجوں کی حمائیت نہ کیا کرو معاشرتی ایشوز پر بات کیا کرو یقین کر و جب تم معاشرے کی نا انصافیوں پر بات کرتے ہو تو بہت اچھا لکھتے بھی ہو اور اچھے لگتے بھی ہو مگر گنجے چوروں کی حمائیت تم پر کچھ جچتی نہیں بہرحال صفائیاں دینے کی ضرورت نہیں ہے پیٹ سب کے ساتھ لگا ہوا ہے
باقی سب تو بہت اچھا لکھا مگر اینڈ پر جوک اتنی مزیدار نہیں تھی
خیر میں اچھا کیا لکھوں گا بس اتنا خیال کرتا ہوں جو بھی حروف گھسیٹتا ہوں وہ میرا مشاہدہ ہوتا ہے ، نشے پر لکھتا ہوں تو اس پر بھی اعتراض ہوتا ہے حالانکہ میرے چار ہمسایون میں سے تین ہمساے ایسے ہیں جن کے دو دو لخت جگر نشے پر لگے ہوے ہیں رات ہوتے ہی عجیب سی مہک اور دھوان پھیلتا ہے اور بیچ میں ببر شیر، یہ نشہ اتنا زیادہ ہوچکا ہے کہ اب ٹی ٹی پی سے بھی بڑا اپریشن کرنا پڑے گا، پنجابی چونکہ ملاوٹ اور دو نمبری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے اس لئے اب کمیکل سے ہی دو نمبر نشہ بنانے لگے ہیں انہیں وزیرستان سے سپلائ کی بھی اب محتاجی نہیں رہی
 

Behrouz27

Minister (2k+ posts)
pubgii1i112.jpg


لاہور میں آن لائن پب جی گیم کھیلتے ہوئے والدہ اور تین بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم نے پولیس کے روبرو مزید انکشافات کیے ہیں۔

پولیس تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار ہارنے کی وجہ سے وہ شدید قسم کے دباؤمیں تھا۔ میں نے یہ ذہن میں رکھ کر اپنے گھر والوں پر گولیاں چلائی تھیں کہ وہ دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔

پولیس کے مطابق 19 جنوری کو کاہنہ میں 18 سالہ علی زین نے پب جی گیم کھیلتے ہوئے اپنی والدہ، بھائی اور دو بہنوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ اس نے پولیس کے روبرو یہ بیان دیا کہ میں نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم علی زین نہ صرف پب جی گیم کھیلنے کا عادی تھا بلکہ نشہ کا بھی عادی تھا۔ اس نے گھر میں موجود اپنی والدہ کے پستول سے ہی گولیاں چلائیں۔ چاروں کو قتل کرنے کے بعد ٹاسک مکمل ہونے کے نشے میں وہ گھر کے نچلے حصہ میں آکر سوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو والدہ اور بہن بھائیوں کی تدفین کے بعد اس کی خالہ نے فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں چھپا رکھا تھا، پولیس نے ملزم کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسے کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن وہ جب واپس نہ آیا تو پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے بعد اسے حراست میں لیا۔


ملزم علی زین کی والدہ ڈاکٹر تھیں اور اکثر اپنے بیٹے کو گیم سے منع کرتی تھیں، پولیس کے مطابق صبح نوکرانی کلینک کی صفائی ستھرائی کرنے آئی تو اس نے لاشیں دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔

دوسری جانب پنجاب پولیس نے خطرناک گیم پب جی پر پابندی لگانے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت سے سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں، پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے پب جی گیم پر پابندی لگانا ضروری ہے۔


اس پر ماہر نفسیات ڈاکٹر بسمہ اعجاز کا کہناہے کہ پب جی کے خطرناک نفسیاتی اثرات کومدنظر رکھتے ہوئے اس خونیں کھیل کی روک تھام بہت ضروری ہے تاکہ نوجوان نسل معاشرتی طورپر اچھا کردار ادا کرسکیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں لاہور میں پب جی گیم کھیلنے سے روکنے پر نوجوان نے بھابھی، بہن اور دوست کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ والدہ اور بھائی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

سکندریہ کالونی کا رہائشی بلال اکثر موبائل پر پب جی گیم کھیلتا تھا جس پر اس کی اہلیہ ناراض ہوکر میکے چلی گئی تھی جبکہ ملزم آئس نشہ کا بھی عادی تھا۔
It is the time to focus on Pakistan's future, our knowledge and skills, it is the age to contribute something positive for our country.. NOT just playing games!!
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
باقی سب تو بہت اچھا لکھا مگر اینڈ پر جوک اتنی مزیدار نہیں تھی
خیر میں اچھا کیا لکھوں گا بس اتنا خیال کرتا ہوں جو بھی حروف گھسیٹتا ہوں وہ میرا مشاہدہ ہوتا ہے ، نشے پر لکھتا ہوں تو اس پر بھی اعتراض ہوتا ہے حالانکہ میرے چار ہمسایون میں سے تین ہمساے ایسے ہیں جن کے دو دو لخت جگر نشے پر لگے ہوے ہیں رات ہوتے ہی عجیب سی مہک اور دھوان پھیلتا ہے اور بیچ میں ببر شیر، یہ نشہ اتنا زیادہ ہوچکا ہے کہ اب ٹی ٹی پی سے بھی بڑا اپریشن کرنا پڑے گا، پنجابی چونکہ ملاوٹ اور دو نمبری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے اس لئے اب کمیکل سے ہی دو نمبر نشہ بنانے لگے ہیں انہیں وزیرستان سے سپلائ کی بھی اب محتاجی نہیں رہی
یہ بہت بڑی بات ہے کہ تم نے جوک کو جوک ہی سمجھا تم لفظ گھسیٹتے نہیں لفظ تراشتے ہو
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اچھا ڈرامہ ہے کیا ہے سب زندہ ہوجائیں گے
خیر اب عدالت بھی یہ سوچ کر تمہیں "پھا" دے گی کہ تم بھی دوبارہ زندہ ہوجاو گے
جس بندے نے اپنی سگی ماں اور بہنوں اور بھای کو نہیں چھوڑا اسے زندہ رہنے کا کوی بھی حق نہیں
اسکو بھی یہٗ سوچ کر پھانسی لگا دو کہ یہ بھی زندہ ہو جائے گا
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اسکو بھی یہٗ سوچ کر پھانسی لگا دو کہ یہ بھی زندہ ہو جائے گا
رانا جی اس پر تو روشنی ڈال دیں مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ایک معصوم صورت بے ضرر سا نوجوان جو ڈاکٹر بننے چین جارہا تھا داخلہ اور ویزہ ہوچکا تھا اندر سے کیوں اتنا سفاک نکلا ؟
کیسے کیسے درندہ صفت لوگ مگر ہمین ان کا پتا ہی نہیں چلتا یہ تو رب کا کرم ہے کہ روز باہر جاتے اور خیریت سے واپس آتے ہیں ورنہ کیا پتا کون اندر سے مفلوج انسان ایکدم ابنارمل ہوکر فائر ماردے؟
کیا ہمارے ڈاکٹر جو معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے میں سمجھے جاتے ہیں اتنے بھیانک ہوسکتے ہیں؟
کیا ہزاروں دوسرے لڑکے اور لڑکیاں جو زیادہ تر یونیورسٹیز اور میڈیکل کالجز میں ہیں آئس استعمال کرتے ہیں وہ مستقبل میں ہنیر نہیں ڈال دیں گے؟
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
رانا جی اس پر تو روشنی ڈال دیں مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ایک معصوم صورت بے ضرر سا نوجوان جو ڈاکٹر بننے چین جارہا تھا داخلہ اور ویزہ ہوچکا تھا اندر سے کیوں اتنا سفاک نکلا ؟
کیسے کیسے درندہ صفت لوگ مگر ہمین ان کا پتا ہی نہیں چلتا یہ تو رب کا کرم ہے کہ روز باہر جاتے اور خیریت سے واپس آتے ہیں ورنہ کیا پتا کون اندر سے مفلوج انسان ایکدم ابنارمل ہوکر فائر ماردے؟
کیا ہمارے ڈاکٹر جو معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے میں سمجھے جاتے ہیں اتنے بھیانک ہوسکتے ہیں؟
کیا ہزاروں دوسرے لڑکے اور لڑکیاں جو زیادہ تر یونیورسٹیز اور میڈیکل کالجز میں ہیں آئس استعمال کرتے ہیں وہ مستقبل میں ہنیر نہیں ڈال دیں گے؟
سر لائف سٹائل اور
Stress
یہ دو چیزیں زمہ دار ہیں
Depression
کی اور یہی ڈیپریشن آج کل سب سے بڑی بیماری ہے
یہاں یوکے میں تو اس کووڈ کے بعد پچاس پرسنٹ مریض صرف اور صرف ڈیپریشن کے آتے ہیں اور یہاں ہمارے
آدھے سے زیادہ ہیلتھ ورکر ز بھی ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ اور جتنے بھی مریض ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں ان میں نوے فیصد صرف کونسلنگ اور
Placebo

دینے سے ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں کووڈ کے بعد سے ہمارے آدھے سے زیادہ جی پی مریض کو سائکیٹرٹس کے پاس ریفر کرنے کے بجائے
Placebo.

سے اور تھوڑی سی کونسلنگ سے ٹھیک کردیتے ہیں اگر ہم کسی کو سائکیٹرکٹ کے پاس ریفر کریں تو مریض پوچھتا ہے کیا میں پاگل۔ ہونے کی سٹیج پر ہوں۔ اس لئے بجائے انکو مزید ڈی پریس کرنے کے عام فزیشین ، جی پی اور سرجن تک انکو کافی حد تک ٹھیک کر لیتے ہیں اس وقت سٹریس سب سے بڑی بیماری ہے جبکہ یہ کوئ بیماری ہی نہیں اس لئے سٹریس سے بچیں نوے فیصد بیماریوں سے بچ جائیں گے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
سر لائف سٹائل اور
Stress
یہ دو چیزیں زمہ دار ہیں
Depression
کی اور یہی ڈیپریشن آج کل سب سے بڑی بیماری ہے
یہاں یوکے میں تو اس کووڈ کے بعد پچاس پرسنٹ مریض صرف اور صرف ڈیپریشن کے آتے ہیں اور یہاں ہمارے
آدھے سے زیادہ ہیلتھ ورکر ز بھی ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ اور جتنے بھی مریض ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں ان میں نوے فیصد صرف کونسلنگ اور
Placebo

دینے سے ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں کووڈ کے بعد سے ہمارے آدھے سے زیادہ جی پی مریض کو سائکیٹرٹس کے پاس ریفر کرنے کے بجائے
Placebo.

سے اور تھوڑی سی کونسلنگ سے ٹھیک کردیتے ہیں اگر ہم کسی کو سائکیٹرکٹ کے پاس ریفر کریں تو مریض پوچھتا ہے کیا میں پاگل۔ ہونے کی سٹیج پر ہوں۔ اس لئے بجائے انکو مزید ڈی پریس کرنے کے عام فزیشین ، جی پی اور سرجن تک انکو کافی حد تک ٹھیک کر لیتے ہیں اس وقت سٹریس سب سے بڑی بیماری ہے جبکہ یہ کوئ بیماری ہی نہیں اس لئے سٹریس سے بچیں نوے فیصد بیماریوں سے بچ جائیں گے
میرا اندازہ درست نکلا آپ کے اندر کا رانا ایک پڑھا لکھا انسان ہے۔ کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ میڈیکل کے علاوہ گالیوں کا کورس کرنا آپ نے کیوں ضروری سمجھا؟
کیا یہ بھی سٹریس دور کرنے کا ایک طریقہ ہے؟
 

Back
Top