Zafar Malik
Chief Minister (5k+ posts)
یہ دھاندلی ہر وہ پارٹی کر رھی ہے جس میں جاگیر داروڈیرہ اور زمیندار ہے
۔ پاکستان میں جب تک جاگیردارانہ نظام ہے أس وقت تک نہ جمہوریت پنپ سکتی ہے نہ صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد ہو سکتا
ہے ۔ انتخابات میں دھاندلی کے سینکڑوں طریقے ہیں مگر زمیندارہ اور جاگیر داری دھانلی کی بد ترین قسم ہےجس کی طرف کسی کا خیال تک نہیں جاتا ۔ زمیندار اور جاگیرار ان داتا بنے ہوئے ہیں وہ بدترین کردار کے مالک ہوں تب بھی ان کی جاگیر میں رہنے والے نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو ووٹ دینے کے لئے مجبور ہوتے ہیں ہاری اور کسی زمیندار کے کھیت بونے والا مزارع کس طرح اس کے خلاف ووٹ دے سکتا ہے جاگیردار اور زمیندار نے ان کو کئی طریقوں سے پھانس رکھا ہوتا ہے اس کے چنگل سےآذاد ہونا بہت مشکل ہوتا ہے ۔
ان کے منشی اور ہرکارے اسی طرح ان کو دباؤ میں رکھتے ہیں جیسے متحدہ ووٹرز کے سروں پر تلوار لٹکائے رکھتی ہے ۔ سندھ اور پنجاب میں کسان اور مزارع کی اپنی کوئی رائے ہی نہیں ہوتی ۔ زمیندار سب سے بڑی چالاکی اس وقت کرتا ہے جب وہ کسی کو زمین بونے کے لئے دیتے وقت تکاوی ۔ زرِ ضمانت رکھتا ہے ایک یا آدھا مربعہ زمیں کے ایک یا دو لاکھ روپیہ تکاوی رکھ لی جاتی ہے جو کہ غریب مزارع اپنی برادری اور دوسروں سے قرض لے کر زمیندار کو دیتا ہے ۔
جبتک مزارع زمین بوتا رہے گا یہ رقم زمین دار کے پاس رھتی ہے اور بیشتر اوقات یہ ہضم کر لی جاتی ہے اور غریب مزارع منتیں ترلے کرتا رہتا ہے مگر شنوائی نہیں ہوتی ۔ ایسا غریب جس کی روزی روٹی کسی کی مرہونِ منت ہو وہ اس کے خلاف ووٹ کیسے دے سکتا ہے اور بھی کئی طریقے ہیں جن کی وجہ زمیندار اپنا حق جتاتا ہے ۔ کیا یہ دھاندلی کی ایک بدترین شکل نہیں اورکیا کوئی پارٹی اس دھاندلی کو ختم کرسکتی ہے ، یا ختم کرنے کا سوچ بھی سکتی ہے ۔ یہ دھاندلی ہر وہ پارٹی کر رھی ہے جس میں جاگیر داروڈیرہ اور زمیندار ہے اور ہر پارٹی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی وڈیرہ ، زمیندار اور جاگیردار کو اپنی پارٹی میں لے تاکہ سیٹ جیتی جا سکے چاہے أس کا کردار کیسا ہی کیوں نہ ہو ۔ پاکستان میں ایک دو پارٹیز کو چھوڑ کر سب پارٹیز میں جاگیردار زمیندار اور وڈیرہ ہے اور اسی لئےجن پارٹیز میں جاگیر دار زمینادر یا وڈ یرہ نہیں ان کو ووٹ نہیں ملتے اور اچھا پروگرام اور منشور ہوتے ہوئے ، اچھے کردار اور ایماندار اور اچھی شہرت کے حامل امیدوار بھی جاگیر دار اور زمیندار کے مقابلے میں اپنی ضمانتیں ضبط کروا بیٹھتے ہیں
صاف ظاھر ہے جب تک یہ جاگیرداری نظام ختم نہیں ہوتا نا اھل ، کرپٹ اور مفاد پرست لرگ منتخب ہوتے رہیں گے ۔ کوئی بھی پارٹی اس نظام کو ختم کرنے میں نہ کوشاں ہیں اور نہ اس کو ختم کرنا چاہتی ہے ۔ تینوں بڑی پارٹیز میں جاگیردار اور زمیندار ہیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ اگر ایک پارٹی میں چچا ہے تو اس کا بھتیجا دوسری اور بھانجا تیسری پارٹی میں ہے
جاگیردار اور زمیندار کا کوئی سیاسی ویژن نہیں ہوتا چاہے وہ اعلی تعلیم یافتہ ہی کیوں نہ ہو،
وہ اپنے اباؤ اجداد کی سیا ست سے اپنے آپ کو الگ کر ہی نہیں سکتا ۔ کچھ ایسے بھی لینڈ
لارڈز ہیں جو اپنے مفاد کے لئے انڈیا کے سامنے جھکنے کو تیار ہو سکتے ہیں ۔ میں نام نہیں
گنوانا چاہتا مگر اکثریت کو معلوم ہے کون کون کتنا محب وطن ہے اور کون دھرتی ماں کو
بیچ بھی سکتا ہے ۔
وقت کا تقاضا ہے کہ کوئی آگے بڑھے اور جاگیرداری نظام کا خاتمہ کرکے پاکستانی عوام
کو آذادی دلوائے ۔ عمران خان اپنے کو انقلابی کہلوانا پسند کرتے ہیں کیا وہ یہ نیک کام کرنے
کو تیار ہیں ۔ یا پھر راحیل شریف کو یہ کام کرنا ہوگا ۔ اب یا کبھی نہیں
Last edited by a moderator: