
یوکرین کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش مسترد کرنے پر روس نے دوبارہ فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ شروع کر دی ہے۔
روسی صدارتی محل (کریملن) کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرکے تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1497555053602914307
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ متوقع مذاکرات کے پیش نظر پیوٹن نے روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے، چونکہ مذاکرات سے انکار کردیا گیا لہٰذا فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1497601305145131009
برطانیہ کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فورسز کیف کے مرکز سے 30 کلومیٹر دور ہیں۔ مشرقی شہر کیف میں حکام کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے روسی حملے کو ناکام بنایا ہے۔ شہری نقل و حرکت محدود رکھیں۔
گزشتہ روز اپنے بیان میں پیوٹن نے کہا تھا کہ یوکرینی فوج حکومت کا تختہ الٹ دے اور یوکرینی حکومت کے نمائندوں کو دہشتگرد، نشے کے عادی اور ہٹلر کے پیروکار قرار دیا تھا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی بھی بار ہا مذاکرات کی اپیل کرتے رہے ہیں اور جب روسی فوجی کیف کے قریب پہنچے تو زیلینسکی نے پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ایک بار پھر روسی صدر سے کہنا چاہتا ہوں کہ یوکرین بھر میں لڑائی جاری ہے، آئیے مل کر بیٹھتے ہیں اور جانوں کے ضیاع کو روکتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14ukrarinreusetalks.jpg