
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے خلاف جنگ میں اہم اعلانا ت کردیئے ہیں، کیا اس کا مطلب ہے انہوں نے شکست تسلیم کرلی ہے؟
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر نے اپنے ایک تازہ ترین انٹرویو میں اہم مطالبات سے دستبردار ہونے اور روسی مطالبات پر بات چیت کیلئے رضامندی کا اظہار کردیا ہے۔
انٹرویو میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین کو معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت دینے پر اصرار نہیں کررہے ہیں،اور روس کے حامی علاقوں کی حیثیت پر سمجھوتہ کرنے کیلئے بھی تیار ہیں، ان علاقوں کو روس کے علاوہ کسی اور ملک نے تسلیم نہیں کیا مگر ہم پھر بھی بات چیت کیلئے تیار ہیں اور اس پر سمجھوتا بھی کرسکتے ہیں کہ یہ علاقے کیسے رہیں گے۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ نیٹو یوکرین کو قبول کرنے کیلئے رضامند نہیں ہے اس کی وجہ فوجی اتحادی کی متنازع چیزوں اور روس سے تصادم کا خوف ہے ، روسی صدر بھی چاہتے ہیں کہ یوکرین انہیں خودمختار اور آزاد حیثیت میں تسلیم کرے ہم روس کے اس مطالبے پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ میں بھی کسی ایسے ملک کا صدر بننا نہیں چاہوں گا جو گھٹنوں کے بل بیٹھے بھیک مانگ رہا ہو، میرے لیے اہم بات یہ ہے کہ یوکرین کا حصہ بننے کے خواہش مند علاقوں کے لوگ کس طرح کی زندگی گزاریں گے، یہ سوال ان علاقوں کو تسلیم کرنے سے زیادہ مشکل ہے ، اہم بات یہ ہے کہ روسی صدر بات چیت شروع کریں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13ukrainepresident.jpg