
معروف ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کی جانب سے اسلامی اسکالر مرحوم ڈاکٹر اسرار احمد کا چینل بند کر دیا گیا ہے اور اس پر توجیح پیش کی گئی ہے کہ ٹیکساس میں لوگوں کو یرغمال بنانے والا اس چینل کی ویڈیوز دیکھا کرتا تھا۔
یوٹیوب کی جانب سے پیش کی گئی اس انوکھی منطق پر تنقید کرتے ہوئے اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ "یہودیوں کے ہفتہ وار جریدے "جیو کرونیکل" کے کہنے پر یو ٹیوب نے ڈاکٹر اسرار صاحب کا چینل بند کردیا، بہانہ یہ لگایا کہ ٹیکساس کی یہودی عبادت گاہ کو یرغمال بنانے والا ان کی ویڈیوز دیکھتا تھا"۔
https://twitter.com/x/status/1511163437874884609 ان کا کہنا ہے کہ "یہ ہے تو پھر قاتل ، چور ، ڈاکو جن فلموں کو دیکھ کر جرم کرتے ہیں ان سب پر بھی پابندی لگاؤ"
دوسری جانب دی جیوز کرونیکل کے مطابق یو ٹیوب گزشتہ جون سے نفرت انگیز مواد کی تحقیقات کر رہا تھا۔ جریدے کے مطابق اس سے قبل یوٹیوب نہ صرف چینلز کو ہٹانے میں ناکام رہا بلکہ اس نے کوئی جواب بھی نہیں دیا تھا۔ تاہم اب تصدیق ہوئی ہے کہ امریکہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والا ملزم ڈاکٹر اسرار کی ویڈیو دیکھتا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے کولیول نامی علاقے میں جنوری 2022 میں یہودی عبادت گاہ میں ملک فیصل اکرم نامی شخص نے چار افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔ اسے دس گھنٹے کے محاصرے کے بعد ایف بی آئی نے گولی مار کر اس کی جان لی تھی جب کہ تمام یرغمالیوں بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
یہودیوں کی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والے ملک فیصل کا تعلق برطانیہ کے شہر بلیک برن سے تھا۔ جیوز کرونیکل کا دعویٰ ہے کہ ملک فیصل کے اہلخانہ نے بتایا تھا کہ وہ یوٹیوب پر ڈاکٹر اسرار کی ویڈیوز دیکھتا تھا۔
واضح رہے کہ مرحوم ڈاکٹر اسرار تنظیم اسلامی کے سربراہ تھے، تنظیم اسلامی کے موجودہ امیر شجاع الدین شیخ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اسرار کے چینل پر پابندی لگانا اسلاموفوبیا کی بدترین شکل ہے، یہ 2 اعشاریہ 9 ملین سبسکرائبرز اور کروڑوں صارفین کا حامل عالمی شہرت یافتہ چینل تھا جو اسلام دشمن قوتوں کی آنکھ میں کھٹکتا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dri1h11.jpg