یونان کشتی حادثہ،23 لاکھ روپے میں موت خریدی،کوسٹ گارڈ بےحس بنے رہے؟

boat-inci-pakistani-es-398.jpg


یونان کشتی حادثہ،23 لاکھ روپے میں موت خریدی،یونانی کوسٹ گارڈ بےحس بنا رہا

یونان کشتی حادثے نے دل دہلا دیے، بہتر مستقبل کے لیے یورپ جانے کا خواب سمندر برد ہوگیا، اپنے بہترین مستقبل کیلیے ایجنٹس کو 23 لاکھ روپے ادا کر کے غیر قانونی طریقے سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والوں کی کشتی کو یونان میں حادثہ پیش آیا، جس کے بعد سے سیکڑوں لاپتہ ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ واقعہ یونان کے کوسٹ گارڈ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے اور اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کشتی حادثے یونانی کوسٹ گارڈز کی سنگین غفلت کی وجہ سے پیش آیا ورنہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا۔

بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی حادثے میں یونانی کوسٹ گارڈز کی مجرمانہ غفلت بے نقاب ہوئی جس کے ثبوت بھی حاصل کرلیے گئے ہیں اور اس حوالے سے یونان کے حکام نے رابطہ کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

رپورٹ کے مطابق حادثے سے کچھ دیر پہلے تک کشتی اٹلی کی طرف بڑھی جبکہ یونانی کوسٹ گارڈز نے مدد سے انکار کیا، ڈوبنے سے پہلے کشتی 7 گھنٹوں تک ایک ہی جگہ کھڑی رہی جبکہ کشتی کا انجن فیل ہوچکا تھا، عملہ 7 گھنٹے تک گڑ گڑا کر کوسٹ گارڈز سے مدد مانگتا رہا۔

بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا عالمی معیاری وقت کے مطابق منگل کی صبح 8 بجے یورپی بارڈ فورس نے کشتی کو پہلی بار دیکھا اور یونانی حکام کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا، دوپہر تین بجے لکی سیلر جہاز نے یونانی کوسٹ گارڈ کی ہدایت پر متاثرہ کشتی میں سوار افراد کو کھانا اور پانی فراہم کیا، کوسٹ گارڈ کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے آدھے گھنٹے بعد کشتی ملی۔

ابتدائی بیان میں یونانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کشتی مخصوص راستے کے ذریعے داخل ہوئی اور فاصلے پر نظر آئی تھی جبکہ یونانی حکام کی لی گئی تصویر سے واضح ہے کہ کشتی حرکت نہیں کررہی۔ بعد میں یونانی حکام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کشتی کا جائزہ لینے کی کوشش کی تو کشتی والوں نے رسی کو ہٹا دیا۔

اُدھر برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں زندہ بچ جانے والوں کے بیانات کی بنیاد پر انکشاف کیا گیا ہے کہ کشتی ڈوبنے سے پہلے ہی 6 پاکستانی جان کی بازی ہار چکے تھے، کشتی میں موجود افراد مدد کے لیے گڑ گڑاتے اور چیخ و پکار کرتے رہے، پاکستانیوں کو کشتی کے سب سے خطرناک حصے میں رکھا گیا اور انہیں کھانا اور پانی تک نہ دیا گیا جبکہ کشتی میں موجود افراد نے کوسٹ گارڈ سے مدد مانگی مگر کسی نے فریاد نہیں سنی۔

سمندری ماہرین کے مطابق یونانی حکام نے ریسکیو آپریشن فوری شروع نہیں کیا جس کی وجہ سے خوفناک حادثہ پیش آیا اگر کوسٹ گارڈ کی بروقت کارروائی سے بہت جانیں بچ سکتی تھیں، تارکین وطن نے بتایا کہ خواتین اور بچوں کو سامان رکھنے والی جگہ پر بند رکھا گیا تھا۔

حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کشتی پر سوار پاکستانیوں کی تعداد چار سو تک ہوسکتی ہے جبکہ یونانی حکام نے بارہ پاکستانیوں سمیت 104 افراد کو بچایا،پنجاب کے علاقے گجرات میں ایسے پچاس سے زائد گھر ہیں جن کے پیارے اس بدقسمت سفر کے دوران لقمہ اجل بن گئے جبکہ گوجرانوالہ کے 100 سے زائد خاندان بھی اچھی خبر کے منتظر ہیں۔

ابھی تک گوجرانوالہ کے 100 سے زائد اور آزاد کشمیر کے 21 افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے،ایف آئی اے نے گجرات اور گوجرانوالہ میں یونان کشتی حادثے کے پیش نظر انسانی ایجنٹس کے خلاف 7 مقدمات درج کرلیا، گجرات میں مقدمہ زندہ بچ جانے والے عظمت خان کی مدعیت میں درج کیا گیا جبکہ ایف آئی اے نے زندہ بچ جانے والے دس پاکستانیوں سے رابطے کی بھی تصدیق کی۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق دس ایجنٹس کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ماسٹر مائنڈ ایجنٹس پہلے ہی جیلوں میں ہیں، نیٹ ورک کے ساتھ جڑے بیرون ملک میں موجود ملزمان کی گرفتاری کیلیے انٹرپول سے رابطہ کرلیا گیا،ایف آئی اے گوجرانوالہ نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹس کی گرفتاری کے لیے 7 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔

ایف آئی اے گوجرانوالہ نے لاپتہ نوجوان کے والد کی مدعیت میں ایجنٹ ظفر کے خلاف درج کیا۔ مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ ظفر نے میرے بیٹے کو اٹلی بھجوانے کے لیے 23 لاکھ روپے مانگے، دو بار دس دس لاکھ اور تیسری بار تین لاکھ روپے وصول کیے،ایف آئی آر کے مطابق ایجنٹ نے سائل کے بیٹے کو دبئی سے لیبیا اور پھر اٹلی بھیجنے کی یقین دہانی کرائی تھی، ایجنٹ ظفر تحصیل نوشہرہ کا رہائشی ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے تصدیق کی کہ یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے 12 میں سے 10 افراد سے رابطہ ہوچکا ہے، جن سے حاصل ہونے والے معلومات کے بعد پاکستان میں 47 فیملیز سے رابطہ کر کے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا گیا،یونان حادثے میں ملوث ایجنٹس کے خلاف مجموعی طور پر 7 ایف آئی آرز دج ہوچکی ہیں، چار ایجنٹس کو گرفتار کرلیا جبکہ ماسٹر مائنڈز پہلے ہی جیلوں میں ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق جو روٹ سامنے آیا وہ براستہ دبئی، لیبیا اور پھر اٹلی جاتا ہے، کشتی اٹلی جارہی تھی مگر اس دوران یونان کی حدود میں بوٹ خراب ہوئی جس کے باعث حادثہ پیش آیا، لیبیا کا براہ راست ویزہ حاصل کر کے لوگ لیبیا جاتے ہیں، پھر وہاں سے غیر قانونی طور پر اٹلی میں داخل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا زمینی راستے پر سختی ہونے کی وجہ سے ایجنٹس سمندری راستے کے ذریعے لوگوں کو بھجواتے ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزموں کی گرفتاری کیلیے انٹرپول سے بھی رابطہ کرلیا گیا،ایف آئی اے کے مطابق ایجنٹس اٹلی بھجوانے کے لیے 5 سے 7 ہزار ڈالرز وصول کرتے ہیں۔ اب تک جو ایجنٹس گرفتار ہوئے اُن کی شناخت طلحہ، شاہزیب، وقاص، ساجد محمود اور شبیر کے ناموں سے ہوئی ہے، جن کے خلاف چار مزید مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں، ان میں سے تین گجرات جبکہ ایک گوجرانوالہ میں درج کیا گیا ہے۔

ان میں سے تین مقدمات زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کے بیانات کی روشنی میں درج کیے گئے جبکہ ایک مقدمہ زندہ بچ جانے والے شہری عظمت خان کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق گجرات میں درج ہونے والے 4 مقدمات میں 12 انسانی اسمگلروں کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ گوجرانوالہ میں درج مقدمات میں پانچ انسانی اسمگلرز کے نام شامل کیے گئے ہیں، جن میں آصف سنیارا، میاں عرفان، ساجد وڑائچ، ریاست، رانا نقاش، ندیم اسلم، محمد اسلم، شامل ہیں۔

ایف آئی اے نے متاثرہ فیملی کی نشاندہی پر یونان کشتی حادثے میں اب تک ایک اہم ایجنٹ کو گرفتار کیا جو نوجوانوں کو اٹلی بھیجنے کے عوض فی کس 23 لاکھ روپے وصول کرتا تھا،جڑانوالہ کے علاقے چک نمبر 65 کا رہائشی رحمان علی بھی بدقسمت کشتی میں سوار تھا، جس سے اہل خانہ کا آخری بار رابطہ 8 جون کو ہوا۔ اہل خانہ کے مطابق گوجرانوالہ کے ایجنٹ شہزاد بھٹی نے رحمٰن کو 14/فروری کو پاکستان سے بھیجا۔۔ رحمٰن علی سے ٹوٹل 27لاکھ روپے وصول کئے۔

یونان کشتی حادثہ میں لاپتا افراد کے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپل لینے کا سلسلہ جاری، پنجاب فرانزک ٹیم نے لواحقین کے نمونہ جات حاصل کرنے کے لیے ایف آئی اے گوجرانوالا آفس میں ڈیسک قائم کرلیا،اب تک پچیس گمشدہ افراد کے لواحقین کے نمونہ جات حاصل کرلیے گے، مزید دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے لواحقین کے نمونہ جات آج حاصل کیے جائیں گے، ایف آئی اے حکام نے نوشہرہ ورکاں کے لاپتا نوجوان احتشام کے والد کی درخواست پر ظفر عباس نامی انسانی اسمگلر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، انسانی اسمگلر نے نوجوان سے تئیس لاکھ روپے لے کر اٹلی پہنچانے اور ورک پرمنٹ دلوانے کا جھانسہ دیا تھا۔
 
Last edited by a moderator:

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
everyone knows border crossings per rishwat kon leta hai.

sarhadon ke muhafiz agents... sab loot lain gay or kisi ko saza nahi ho gi

 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
The blood of these hapless people is on low life jernails and dalla group who have screwed pakistan and its people for their money and power. Pakistan has become worse than war torn countries and a shit hole (both literally and figuratively) which everyone wants to escape even by risking their lives.