
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران نیازی کی مثال جرمن ہٹلر سے مختلف نہیں، وہ نازی تھا یہ نیازی ہے، جو نازی نے جرمنی میں کیا تھا وہ نیازی نے پاکستان میں کیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس وقت سپریم کورٹ پر ہیں۔ امید کرتے ہیں عدالت عظمیٰ جلد فیصلہ دے گی۔
شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ قوم کو جو معاشی نقصان ہو رہا ہے اس سے بچانا ہے، عمران خان کی معاشی تباہیاں اور بربادیاں بہت ہو گئی ہیں۔ آج پاکستان دہایوں پیچھے جا چکا ہے۔ دو سال سے اسٹے آرڈر پر موجود ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی اسٹے دیا،پہلے بھی کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کے فیصلے عوام میں لائے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح انتخابات میں جانا ہے تو ہمیں قبول نہیں، ملک کو بچانا ہے تو شفاف الیکشن یقینی بنانا ہوں گے، عمران خان نے 3 اپریل کو آئین کو سبوتاژ کیا، آج پاکستان کو بچانا ہے تو آئین کی بالادستی قائم کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی جھوٹے ہیں، عمران نیازی ایبسولیوٹلی فراڈ ہیں۔ سب کے سامنے ہے کہ 199 ووٹ حمزہ شہباز کو کل ملے ہیں، جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان گروپ کا مشکور ہوں، کل حمزہ نے مقررہ ووٹ سے 13 ووٹ زیادہ لیے۔
شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ یہاں تو یہ جھوٹا فراڈ لیٹر لے آئے، پنجاب میں کیا ہوا تھا؟ وہاں تالے لگا دیئے گئے اور خاردار تاریں لگا دیں گئیں، آئین کی حکمرانی اور آئین توڑنے والوں کو سزا ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
جب کہ شہبازشریف کے نازی اور نیازی والے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے احاطے میں ایک سیاسی لیڈر نے شرمناک حرکت کی، انہوں نے گھٹیا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرمن نازی اور پاکستان کے نیازیوں کو آپس میں ملا دیا۔
شہباز گل نے کہا کہ نازی وہ تھے جنہوں نےانسانیت کا قتل کیا، اس شخص نے اسی طریقے سے نازی اور نیازی کو ملا دیا اس شخص نے ایسے کہا جیسے نیازیوں نے یہ کام کیے ہیں۔ شہباز شریف نے پورے نیازی قبیلے کو ہٹلر سے ملا دیا، ان کی پارٹی میں جو نیازی ہیں وہ شرم کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بیان پر نیازی قوم سے معافی مانگیں ورنہ میانوالی میں ان کے خلاف مظاہرہ کیا جائے گا۔ شہباز گل نے کہا کہ دونوں باپ بیٹے کا مقابلہ چلتا رہتا ہے، بیٹا لاہور ہوٹل کا وزیراعلیٰ ہے اور باپ اسلام آباد میں ہوٹل کا وزیراعظم۔ اب لگتا ہے کہ مقصود چپڑاسی کو ڈپٹی وزیراعظم بنانا پڑے گا۔