ہم ٹوپی گھمارہے ہوتے ہیں، ایک ملک سے قرض پکڑ کر دوسرے کو دے رہے ہیں، مفتاح

ishaqh1h11.jpg


سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بیوروکریسی اور سیاستدانوں میں اہلیت کا فقدان ہے، حکومت کو معیشت بچانے کیلئے بڑے فیصلے لینا ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا ۔کہتے ہیں کہ ہم ایک ملک سے قرض پکڑ کر دوسرے کو دے رہے ہیں، مطلب ٹوپی گھما رہے ہوتے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام "نیاپاکستان" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ایکسپورٹ بڑھانے اور امپورٹ کم کرنے کے علاوہ معیشت کو بچانے کا کوئی راستہ نہیں ہے، ہمیں اس وقت برآمدات پر فوکس کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک دوسرے کو چور چور کہنے سےکام نہیں چلے گا،چور چور کریں گے تو ہر کوئی نجکاری کے معاملے میں ہاتھ ڈالنے سے گھبرائے گا، ہمیں پرائیویٹائزیشن کے قانون کو مزید آسان بنانا ہوگا، معیشت کی بحالی کیلئے صنعتی و زرعی پیداوار کو بڑھانا ہوگا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کو اس وقت بھی بڑے فیصلے کرنا ہوں گے، آئی ایم ایف حکومت سے چیزوں کی قیمتیں بڑھانے کا کہہ رہا ہے، اگر حکومت مطالبہ نا مان کر قیمتیں نہیں بڑھائے گی تو اگلی قسط نہیں ملے گی

دوسری جانب ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک ملک سے قرض پکڑ کر دوسرے کو دے رہے ہیں، مطلب ٹوپی گھما رہے ہوتے ہیں۔شرم آنی چاہئے، ایسے وزراء لگانے چاہئیں جنہیں کام آتا ہو۔

کوئٹہ میں بلوچستان پیس فورم سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان ایک بہترین ملک ہے لیکن پاکستانیوں کے لئے مفید نہیں رہا، ہم نے ہی ملک کو اچھا بنانا ہے، باہر سے کوئی نہیں آئے گا۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر سوچیں مفتاح صاحب سچ کہہ رہے ہیں یا جھوٹ. اگر سچ ہے تو سلسلہ کب تک چلے گا!!!؛
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
ishaqh1h11.jpg


سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بیوروکریسی اور سیاستدانوں میں اہلیت کا فقدان ہے، حکومت کو معیشت بچانے کیلئے بڑے فیصلے لینا ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا ۔کہتے ہیں کہ ہم ایک ملک سے قرض پکڑ کر دوسرے کو دے رہے ہیں، مطلب ٹوپی گھما رہے ہوتے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام "نیاپاکستان" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ایکسپورٹ بڑھانے اور امپورٹ کم کرنے کے علاوہ معیشت کو بچانے کا کوئی راستہ نہیں ہے، ہمیں اس وقت برآمدات پر فوکس کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک دوسرے کو چور چور کہنے سےکام نہیں چلے گا،چور چور کریں گے تو ہر کوئی نجکاری کے معاملے میں ہاتھ ڈالنے سے گھبرائے گا، ہمیں پرائیویٹائزیشن کے قانون کو مزید آسان بنانا ہوگا، معیشت کی بحالی کیلئے صنعتی و زرعی پیداوار کو بڑھانا ہوگا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کو اس وقت بھی بڑے فیصلے کرنا ہوں گے، آئی ایم ایف حکومت سے چیزوں کی قیمتیں بڑھانے کا کہہ رہا ہے، اگر حکومت مطالبہ نا مان کر قیمتیں نہیں بڑھائے گی تو اگلی قسط نہیں ملے گی

دوسری جانب ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک ملک سے قرض پکڑ کر دوسرے کو دے رہے ہیں، مطلب ٹوپی گھما رہے ہوتے ہیں۔شرم آنی چاہئے، ایسے وزراء لگانے چاہئیں جنہیں کام آتا ہو۔

کوئٹہ میں بلوچستان پیس فورم سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان ایک بہترین ملک ہے لیکن پاکستانیوں کے لئے مفید نہیں رہا، ہم نے ہی ملک کو اچھا بنانا ہے، باہر سے کوئی نہیں آئے گا۔
ہے تو مفتاح بھی ٹوپی باز مگر بات ٹھیک کر رہا ہے کراچی کے بیوپاریوں کا دھندہ بھی سارا ٹوپی پر چلتا ہے
 

Dr Adam

President (40k+ posts)

ہم ٹوپی گھمارہے ہوتے ہیں، ایک ملک سے قرض پکڑ کر دوسرے کو دے رہے ہیں، مفتاح​




یہی ہے وہ بزنس ماڈل اور پیرس ترقی جسے پٹواری شہباز سپیڈ کہتے ہیں
 

Back
Top