battery low
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1919682586676228570
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ مقدمات نمٹانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کے دورے کے دوران معلوم ہوا ان کی سپریم کورٹ میں 367 ججز ہیں۔ اور چین کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیرالتوا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے زیرالتوا مقدمات سن کر چین کے ججز حیران رہ گئے۔ اور چین کے ججز نے پوچھا اتنے زیرالتوا مقدمات کیسے نمٹائیں گے؟۔ تو چین کے ججز کو کہا مقدمات نمٹانے کے لیے ہی تو آپ کے پاس آئے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ دورے کے دوران ایران، آذر بائیجان اور ترکیے کے چیف جسٹس سے بھی ملاقات ہوئی۔ چین کے دورے کے دوران بھارتی عدلیہ کے ججز بھی تھے۔ بھارتی ججز کے ساتھ موجودہ حالات میں کیا بات ہوئی نہیں بتاؤں گا۔ تاہم ان کے ساتھ بڑی باتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ دورے کا مقصد عدلیہ میں ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا تھا۔ جب ڈیٹا ہی پورا نہ ہو تو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ ٹیکنالوجی ایک گولی کی مانند نہیں ہوتی جو لی اور ٹیکنالوجی آ جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ 15 جون کے بعد درخواستیں صرف سافٹ کاپیوں کی صورت میں وصول کرے گی۔ اور کورٹ روم نمبر ایک کو پیپر لیس بنایا جائے گا۔
Source
https://twitter.com/x/status/1919702344133968010 https://twitter.com/x/status/1919700002995105884
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ مقدمات نمٹانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کے دورے کے دوران معلوم ہوا ان کی سپریم کورٹ میں 367 ججز ہیں۔ اور چین کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیرالتوا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے زیرالتوا مقدمات سن کر چین کے ججز حیران رہ گئے۔ اور چین کے ججز نے پوچھا اتنے زیرالتوا مقدمات کیسے نمٹائیں گے؟۔ تو چین کے ججز کو کہا مقدمات نمٹانے کے لیے ہی تو آپ کے پاس آئے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ دورے کے دوران ایران، آذر بائیجان اور ترکیے کے چیف جسٹس سے بھی ملاقات ہوئی۔ چین کے دورے کے دوران بھارتی عدلیہ کے ججز بھی تھے۔ بھارتی ججز کے ساتھ موجودہ حالات میں کیا بات ہوئی نہیں بتاؤں گا۔ تاہم ان کے ساتھ بڑی باتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ دورے کا مقصد عدلیہ میں ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا تھا۔ جب ڈیٹا ہی پورا نہ ہو تو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ ٹیکنالوجی ایک گولی کی مانند نہیں ہوتی جو لی اور ٹیکنالوجی آ جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ 15 جون کے بعد درخواستیں صرف سافٹ کاپیوں کی صورت میں وصول کرے گی۔ اور کورٹ روم نمبر ایک کو پیپر لیس بنایا جائے گا۔
Source
https://twitter.com/x/status/1919702344133968010 https://twitter.com/x/status/1919700002995105884
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/JzL57Zfy/yaha.jpg
Last edited by a moderator: