
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے اتحاد بین المسلمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت قانون کی پاکستان میں اس وقت جتنی ضرورت تھی پہلے کبھی بھی نہیں تھی کیونکہ الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا غلط استعمال بھی جاری ہے۔
میڈیا پر جس کے پاس مائیک ہے وہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی کی عزت اچھالنے، پگڑی اچھالنے، کسی پر تہمت لگانےکی پوری آزادی ہے۔ ہتک عزت قانون پر اعتراض کرنے والوں کی سمجھ نہیں آتی؟ کیا وہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ہم ہتک عزت کریں گے لیکن ہمیں پوچھا نہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی طرف سے یہ بات سامنے آتی ہے تو افسوس ہوتا ہے اور حیرانی بھی ہوتی ہے کہ یہ کہیں کہ ہتک عزت کرنا نہیں چھوڑیں گے لیکن ہم پر کوئی قانون لاگو نہیں ہونا چاہیے حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ یہ کہیں کہ یہ قانون لانا چاہیے کہ کوئی جھوٹ بولے، جھوٹے الزام لگائے تو اسے سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ تہمت کے حوالے سے ہمارا دین کیا کہتا ہے اور اس کی سزا کیا ہے سب جانتے ہیں، آپ ایک گناہ کے جاری رکھنے پر اصرار کر رہے ہیں اور اس کی کسی سزا کا تعین نہیں ہونا چاہیے، ایسے کوئی بھی نہیں بچے گا۔ آپ ٹی وی پر بیٹھ کر کہہ دیں کہ کسی پر جھوٹا الزام نہیں لگائیں گے، یہ نہیں کرنا، ثبوت کیے بغیر تہمت لگانی ہے لیکن قانون کے ہاتھ ہم تک نہیں پہنچنے چاہئیں کیونکہ ہمارے پاس مائیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کا بہت احترام کرتی ہیں کیونکہ اس کا بہت مثبت کردار بھی ہے لیکن میڈیا سمیت کسی کو بھی کسی کی عزت اچھالنے، پگڑی اچھالنے یا بغیر ثبوت کے کسی پر تہمت لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ واضح رہے کہ پنجاب میں ہتک عزت قانون بن چکا ہے اور پنجاب حکومت کی طرف سے گزٹ نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا جا چکا ہے جس کے تحت ہتک عزت پر ٹرائل سے پہلے 30 لاکھ روپے تک ہرجانہ کا نوٹس بھجوایا جا سکتا ہے۔
حکمران جماعت کو مذکورہ قانون پر اتحادیوں کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ صحافیوں کی طرف سے بھی پنجاب اسمبلی میں احتجاج ریکارڈ کروایا گیا تھا۔ دریں اثنا سوات واقعہ کے حوالے سے کہا کہ واقعہ تشویشناک ہے،کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے، اسلام امن ومحبت کا مذہب ہے، دین سے محبت ہمارے خون میں شامل ہیں، محرم الحرام میں امن وامام کے قیام کیلئے پرعزم ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/may1m1h11ih.jpg