
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے حمزہ شہباز کی حلف برداری کا فیصلہ سنانے والے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد حسن کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ ادارے ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ آئین میں واضح ہے کہ ادارے ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے،آئین کی کتاب پریکٹیکل ڈاکیومنٹ ہے، قانون کے مطابق بتائیں کہ گورنر یا صدر کے علاوہ کون حلف لے سکتا ہے۔
جسٹس جواد حسن کے خلاف میں بطور گورنر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیج رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی پنجاب پولیس کے زور پر سب کام کرواتا ہے، پولیس کو کھڑا کروا کر ووٹنگ کروائی گئی، آئینی وزیراعلی کی موجودگی میں وزیراعلی کے عہدے کا حلف لینا ٰغیر آئینی ہے، وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز آئینی طور پر وزیر اعلی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لاڈلے کے ہاتھوں پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ یرغمال بنا ہوا ہے۔میرے گورنر ہاوس کو یرغمال بنایا گیا،میں نے سیکیورٹی سے بات کی تو بتایا گیا کہ ان کے والد وزیراعظم ہیں کچھ نہیں کرسکتے۔میں نے ایس ایچ او سے لے کر اعلیٰ حکام تک بات کی۔
گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے لیے ان کے صاحبزادے امتحان بنے ہوئے ہیں ،بطور گورنر وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں بیٹے کے معاملات دیکھیں ۔اگر ان کے پاس مینڈیٹ ہے تو الیکشن کروائیں ،وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے میں خود حلف لوں گا۔ایسے لڑائی جھگڑے کے ذریعے جب تک میں ہوں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ مجھے افسوس ہے چودھری سرور نے کہا مجھ سے غیر آئینی کام کروایا گیا۔میں نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا کہ بحران اور بڑھ جاتا۔ کل میں صدر پاکستان سے ملاقات کررہا ہوں۔ان سے ان سب معاملات پر بات کرنی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ پنجاب کی طرح سندھ میں بھی یہی صورتحال ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ ابھی وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔میرا مقصد تھا کہ کچھ دن ہی صحیح لوگوں کیلئے آسانیاں کروں۔تعلیم کے سیکٹرز میں بھی مافیاز ہیں، گورنر 80 سے 82 یونیورسٹیز کا چانسلر بھی ہوتا ہے،کچھ بچوں کے مسائل تھے بطور چانسلر حل کیےگئے،کم وقت میں 2 سے 3 کام کرنے میں کامیاب ہوا ہوں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1chhemarefereence.jpg
Last edited by a moderator: