
کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی میں ڈمپر اور ہیوی ٹریفک کے حادثات کے شکار خاندانوں کے لیے مالی امداد کے طور پر رہائشی پلاٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ گورنر ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے اس سنگین مسئلے پر خاموشی اور غیر فعالیت پر گہری تشویش اور بے بسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے پاس انتظامی اختیارات ہوتے تو شہر میں کوئی شخص ہیوی ٹریفک کے ہاتھوں کچلا نہ جاتا۔
کامران ٹیسوری نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ میں ڈمپرز، ٹریلرز اور ٹرکوں کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی جائے گی اور انہیں رہائشی پلاٹ دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا، "جان کا نقصان تو کوئی پورا نہیں کر سکتا، لیکن مالی مدد ان خاندانوں کے آنسو خشک کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔" انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھ کر ہیوی ٹریفک حادثات کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کی درخواست کی تھی، مگر اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے افسوس سے کہا، "میں خط لکھ سکتا ہوں، جواب مانگ سکتا ہوں، لیکن اس کے علاوہ کیا کر سکتا ہوں؟ لوگوں کے بچوں کو کچلا جا رہا ہے۔" انہوں نے ڈی آئی جی ٹریفک کو بھی ہدایت دی کہ وہ خود عمل کریں، ورنہ وہ مداخلت کرنے پر مجبور ہوں گے۔
گورنر نے اعلان کیا کہ صوبے میں منشیات کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے گورنر ہاؤس میں ایک شکایتی سیل قائم کیا جائے گا۔ مصطفیٰ عامر قتل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ منشیات کے خاتمے کا اہم موقع ہے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور انہیں منشیات کے "زہر" سے بچائیں۔ اس سلسلے میں اسکولوں اور کالجوں کو خطوط لکھے جائیں گے، جن میں اساتذہ اور طلبہ کے منشیات ٹیسٹ کی تجویز پیش کی جائے گی۔
کامران ٹیسوری نے مزید اعلان کیا کہ رمضان المبارک کے دوران گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کے لیے کھلے رہیں گے، جہاں "ات Dotchkas کے تحت "اتحاد رمضان" پروگرام کے تحت 10 لاکھ سے زائد افراد کے افطار کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس پروگرام میں افطار، عشائیہ، تراویح، نعت خوانی اور قوالی کے سیشن شامل ہوں گے۔ انہوں نے عوام اور مذہبی اقلیتوں کو بھی اس میں شریک ہونے کی دعوت دی۔ مزید برآں، بے گھر افراد کے لیے قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹ مختص کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام فلاحی اقدامات کے لیے عوامی فنڈز استعمال نہیں کیے جا رہے، بلکہ یہ ذاتی عطیات اور دوستوں کی مدد سے چلائے جا رہے ہیں۔
سیکیورٹی خدشات پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ اور ہوم سیکریٹری کو خط لکھیں گے اور غیر رجسٹرڈ سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ نقل و حرکت پر پابندی کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے عوام کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کی فلاح کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔