گلگت بلتستان: عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کیخلاف کریک ڈاؤن،قائدین گرفتار

screenshot_1747330639506.png


گلگت بلتستان میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی نئی لہر کے تحت عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کے قائدین کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا ہے۔ بدھ کے روز پولیس نے چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ کو گلگت شہر کے معروف کرنل حسن مارکیٹ سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

ذرائع کے مطابق، احسان علی کے ساتھ عوامی ایکشن کمیٹی کے دیگر کئی اہم رہنماؤں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ ان گرفتاریوں نے علاقے میں سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی رواں ماہ کی 24 اور 25 تاریخ کو گلگت میں ایک گرینڈ عوامی جرگہ منعقد کرنے جا رہی تھی، جس کا مقصد علاقے میں زمینوں، قدرتی وسائل، اور عوامی حقوق سے متعلق بڑھتی ہوئی ریاستی مداخلت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، ان گرفتاریوں کا مقصد اسی مجوزہ جرگے کو روکنا اور عوامی مزاحمت کو کچلنا ہے۔

حقوق خلق موومنٹ کے رہنما عمار علی جان نے اپنے ایک بیان میں اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ کریک ڈاؤن اس وقت شروع ہوا جب عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے گلگت بلتستان میں زمینوں اور معدنی وسائل کے تحفظ کے لیے ایک جرگہ بلایا۔ جرگے کا مقصد مبینہ طور پر “گرین پاکستان انیشی ایٹو” کے نام پر جاری وسائل کی لوٹ مار کے خلاف عوامی مزاحمت کو منظم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کو ناقدین ایک ایسا پروگرام قرار دے رہے ہیں جس کے ذریعے فوجی سرپرستی میں زرعی زمینوں پر قبضہ، ماحولیاتی تباہی اور مقامی وسائل کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں "کارپوریٹ فارمنگ" کے نام پر زرعی زمینیں ہتھیائی جا رہی ہیں، سندھ میں دریائے سندھ کے نظام کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے، اور گلگت بلتستان میں "گرین ٹورزم" کے نام پر مقامی ماحول اور شناخت کو مٹایا جا رہا ہے۔
عمار علی جان نے کہا کہ خیبرپختونخوا، خاص طور پر سابق فاٹا میں بھی معدنی وسائل کی بڑے پیمانے پر کان کنی اور منتقلی کے ذریعے مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کا عمل جاری ہے۔ اس پورے منصوبے کو ناقدین "وسائل کی منظم لوٹ مار" قرار دے رہے ہیں، جس میں مزاحمت کرنے والوں کو خاموش کرانا اولین ترجیح ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ سندھ کی عوام نے اپنی زمین اور وسائل کے تحفظ کے لیے کامیاب جدوجہد کی مثال قائم کی۔ ان کی فتح اتحاد، عوامی بیداری اور مسلسل مزاحمت کا نتیجہ تھی۔ اب گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر حصوں کے لوگ بھی اپنے وسائل اور شناخت کے دفاع میں صف اول میں ہیں۔

 

Back
Top