
گزشتہ روز سائفر کیس میں سلمان اکرم راجہ نے کونسے اہم نکات اٹھائے ؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل دیتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک تو یہ کہ مقدمہ سننے والے جج کی تعیناتی غیر قانونی ہے، اس پر عدالت نے وزارت قانون سے جواب طلب کیا ہے۔
دوسرا یہ کہ کمپلینٹ کیس میں ایف آئی آر پر ٹرائل نہیں ہوسکتا ،وفاقی کابینہ کی منظوری ضروری تھی۔وفاقی کابینہ نے فیصلہ کرنا تھا کہ یہ کیس ٹرائل کیلئے بھیجا جاسکتا ہے یا نہیں اور دوسرا کونسا جج یہ کیس سنے گا اسکا فیصلہ وفاقی کابینہ نے کرنا تھا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری دانست میں یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے پاس گیا ہی نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے تیسرا نقطہ اوپن ٹرائل سے متعلق اٹھایا
دلائل دیتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا یہ پہلا مقدمہ ہے جس پر انسداد دہشتگری عدالت کے جج سماعت کر رہے ہیں، وزارت قانون کیسے سینکڑوں ایڈیشنل سیشن ججز میں سے ایک جج کو یہ اختیار دے سکتی ہے؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بڑا ایشو یہ بھی ہے کہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی اوپن کورٹ کیوں نہیں کی گئی؟
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بند کمروں میں ٹرائل ہورہا ہے جس کا میڈیا اور ملزم کے خاندان کو پتہ نہیں لگ رہا ہے کہ ہوکیا رہا ہے اور دوسرا بنیادی دستاویزات ملزمان کے وکلاء کو نہیں دی جارہیں۔
https://twitter.com/x/status/1719346231754006697
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا مقدمہ جو ریاست کے خلاف ہو وہ ایف آئی آر کی بنیاد پر قائم ہوہی نہیں سکتا، اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔
اس پر بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ تو واقعی اپنی جگہ پر ایک بڑا مسئلہ ہے، عدالتی کارروائی کو پبلک ہونا چاہیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/salm1h1i2h31.jpg