کیماڑی میں 13 افراد کی موت کیسے ہوئی؟ وجہ سامنے آگئی

kemaishsff.jpg

کیماڑی کے جاں بحق 13افراد کے نمونوں میں خسرہ کی تصدیق۔۔ ملنے والے 4 نمونوں میں خسرہ کی تصدیق جبکہ ایک شخص کے ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے: این آئی ایچ حکام

سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماری کے علی محمد گوٹھ میں پراسرار طور پر 10سے 25جنوری کے درمیان زہریلے دھوئیں سے 19اموات ہوئی تھیں جس کی رپورٹ وزارت صحت نے جاری کر دی ہے۔ وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ کیماری کے جاں بحق افراد میں سے 13کے نمونے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کو بھجوائے تھے جن کی رپورٹ آگئی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ ) حکام کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے افسران کی غفلت اور علی محمد گوٹھ کے شہریوں میں شعور کی کمی کی وجہ سے واقعہ پیش آیا کیونکہ وہاں کے لوگ بیمار ہونے والے افراد کو کمروں میں بند کر دیتے تھے۔ این آئی ایچ حکام کی رپورٹ کے مطابق ملنے والے 4 نمونوں میں خسرہ کی تصدیق جبکہ ایک شخص کے ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

بیماریوں کے شکار افراد میں ابتدائی طور پر گلے کی سوزش، سانس لینے میں دشواری اور بخار جیسی علامات دیکھنے میں آئی تھیں جس کے بعد 5سے 7دنوں بعد ان کی موقع واقع ہوئی۔ این آئی ایچ حکام کی طرف سے ضلع کیماڑی کے محکمہ صحت ودیگر افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے اور پورے ضلع میں ویکسی نیشن کی شرح کم ہونے کے ذمہ داران کے خلاف ٹھوس اقدام اٹھانے کا کہا گیا ہے۔

اس سے پہلے واقعے بارے طبی وماحولیاتی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ متاثرہ گوٹھ میں کسی بیماری کی ویکسی نیشن نہیں کی گئی جس کے ذمہ دار محکمہ صحت کے ضلعی فوکل پرسن کو قرار دیا گیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان اموات کی وجہ خسرہ بھی ہو سکتی ہے جبکہ سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی طرف سے زہریلی گیس سے اموات کے امکان کو رد کیا گیا تھا۔
 

Khi

MPA (400+ posts)
kemaishsff.jpg

کیماڑی کے جاں بحق 13افراد کے نمونوں میں خسرہ کی تصدیق۔۔ ملنے والے 4 نمونوں میں خسرہ کی تصدیق جبکہ ایک شخص کے ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے: این آئی ایچ حکام

سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماری کے علی محمد گوٹھ میں پراسرار طور پر 10سے 25جنوری کے درمیان زہریلے دھوئیں سے 19اموات ہوئی تھیں جس کی رپورٹ وزارت صحت نے جاری کر دی ہے۔ وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ کیماری کے جاں بحق افراد میں سے 13کے نمونے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کو بھجوائے تھے جن کی رپورٹ آگئی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ ) حکام کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے افسران کی غفلت اور علی محمد گوٹھ کے شہریوں میں شعور کی کمی کی وجہ سے واقعہ پیش آیا کیونکہ وہاں کے لوگ بیمار ہونے والے افراد کو کمروں میں بند کر دیتے تھے۔ این آئی ایچ حکام کی رپورٹ کے مطابق ملنے والے 4 نمونوں میں خسرہ کی تصدیق جبکہ ایک شخص کے ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

بیماریوں کے شکار افراد میں ابتدائی طور پر گلے کی سوزش، سانس لینے میں دشواری اور بخار جیسی علامات دیکھنے میں آئی تھیں جس کے بعد 5سے 7دنوں بعد ان کی موقع واقع ہوئی۔ این آئی ایچ حکام کی طرف سے ضلع کیماڑی کے محکمہ صحت ودیگر افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے اور پورے ضلع میں ویکسی نیشن کی شرح کم ہونے کے ذمہ داران کے خلاف ٹھوس اقدام اٹھانے کا کہا گیا ہے۔

اس سے پہلے واقعے بارے طبی وماحولیاتی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ متاثرہ گوٹھ میں کسی بیماری کی ویکسی نیشن نہیں کی گئی جس کے ذمہ دار محکمہ صحت کے ضلعی فوکل پرسن کو قرار دیا گیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان اموات کی وجہ خسرہ بھی ہو سکتی ہے جبکہ سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی طرف سے زہریلی گیس سے اموات کے امکان کو رد کیا گیا تھا۔
Jiay Bhutto k side affects