کیرئیر پلاننگ اس قدر اہم کیوں؟ - اختر عباس

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

کیرئیر پلاننگ اس قدر اہم کیوں؟ - اختر عباس


یہ جان لیجیے کہ کیرئیر پلاننگ اس قدر اہم اس لیے ہے کہ آنے والے برسوں میں آپ کی ہر خوشی،کامیابی، ناکامی، دکھ، سکھ، عزت اور ترقی اس سے جڑی ہے۔ یہ جو انگریزی میں کہتے ہیں کہ 'فیل ٹو پلان از پلان ٹو فیل'، یہ بہت مزے کا جملہ ہے۔ میں نے جب پہلی بار سنا تو سوچنا پڑا کہ اتنے سے جملے میں مفہوم اور معنی کا پورا شہر کیسے آباد ہے؟ زندگی کی منصوبہ بندی، تعلیم کی منصوبہ بندی، کیرئیر کی منصوبہ بندی، کامیابی کی منصوبہ بندی، عزت کی منصوبہ بندی، آخرت کی منصوبہ بندی، آپ جس جس چیز کا نام لیتے جائیے، یہ بات اس پر پوری آتی ہے کہ جس نے منصوبہ بندی میں کوتاہی کی، کمی کی، سستی دکھائی، اصل میں اس نے اپنے فیل ہونے یا ناکام ہونے کی خود منصوبہ بندی کرلی۔ دونوں باتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔

آپ زندگی میں کیا اور کیسا بنناچاہتے ہیں؟

یہ سکول کے دنوں میں سوچنے کا وقت ہوتا ہے کہ چند برسوں کے بعد بننا کیا ہے، کس شعبے میں جانا ہے، ملک و قوم کی خدمت کس طرح کرنی ہے، سرکاری نوکری کرنی ہے یا پرائیویٹ سیکٹر میں جانا ہے، پولیس یا فوج، کہاں قسمت آزمانی ہے، ملک کی حفاظت کرنی ہے تو کیا فوراً فوج میں جا کر فوجی بن جائیں گے یا پڑھائی جاری رکھیں گے؟ یاد رکھیے یہاں کیریئر پلاننگ نہیں کریں گے تو سپاہی بن کر ساری عمر مشقت کی زندگی بسر کریں گے۔

خواہش بے شک پوری ہو جائے گی، نوکری بھی جلد لگ جائے گی کیونکہ میٹرک کے بعد آپ فوجی بھرتی کے لیے اہل ہو جائیں گے اور ساری عمر فوجی جوان ہی کہلائیں گے۔ یہی پلان کریں گے تو ایف ایس سی کے دوران یا بعدمیں کمیشنڈ ا ٓفیسر کے لیے اپلائی کریں گے۔ آ ئی ایس ایس بی کرکے کیڈٹ کالج جائیں گے، لیفٹیننٹ بنیں گے، کیپٹن،میجر، کرنل اور جنرل بننے تک کا سفر آسان ہو جائے گا۔ یہی کیریئر پلاننگ کا سفر ہے۔ ایک میں عمر بھر پروٹوکول دیں گے، دوسرے میں عمر بھر پروٹوکول لیں گے۔ فرق صرف پلاننگ اور اس پر عمل درآمدکا ہے۔


خواہشوں کے ڈھیر لگانے سے کیرئیرکیوں نہیں بنتا؟

کیریئر کونسلنگ کا بنیادی سبق یہ ہے کہ جو پانا ہے اسی کی تیاری کیجیے، یہ کئی سال جاری رہ سکتی ہے اور یہی تیاری دھیرے دھیرے آ پ کی شخصیت کا حصہ بن جا تی ہے۔کیریئر خالی خواہشوں سے نہیں بنتا بلکہ اس کے لیے مطلوب خوبیوں کافہم،حصول اور ان کے استعمال کے ساتھ جڑاہوتا ہے۔ کوئی تاخیر کرنے والا، سستی کا مارا، دوسرے کو الزام دینے والا،صرف توقعات باندھنے والا،ہر وقت رونے دھونے والا، گلے شکوے کرنے والا، ہر کام سے پہلے کسی کی ڈانٹ اور بے عزتی کے دھکے کا منتظر رہنے والا،دل سے کام نہ کرنے والا،کسی خوبی کو اپنی ذات کا حصہ نہ بنانے والا، وقت ضائع کرنے والا اور صرف خواہشات کے ڈھیر لگانے والا کچھ بھی نہیں پا سکتا۔اچھاکیریئر بنانا تو دور رہا اس کے لیے نارمل زندگی گزارنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ کیریئر صرف خوہشوں سے اور ان کے ڈھیر لگانے سے نہیں بنتا

سب سے مضبوط خواہش ہی کیریئر بنتی ہے

عزت،دولت،شہرت،صحت،آخرت،ملک و قوم کی خدمت، اللہ رسولؐ کی محبت، زندگی میں چاہی جانے والی منزلوں کی خواہشیں سب انہی لفظوں سے جڑی ہوتی ہیں اور ان میں سے سب سے مضبوط خواہش کیریئر بن سکتی ہے، خوشی اور کامیابی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ کیریئر کونسلننگ کے اپنے طویل کیریئر کے دورا ن میں نے جانا کہ ہر خواہش کچھ اہم سوال اٹھاتی ہے۔آپ کو ان کا جواب لانے کو کہتی ہے۔ہر خواہش اور آرزو پوچھتی ہے کہ اس کو پانے کے لیے آپ کے اندر آگ کتنی ہے؟ کیا اسے پانے کی لگن سچی ہے؟

اگر ایسا ہے تو پھر اس سچی لگن یا جذبہ کی قیمت کی ادائیگی کی تیاری کی ہے؟ اس کو پا کر کریں گے کیا؟ کیریئر صرف نوکری کرنے کا نام تو نہیں ہوتا،یہ تو ایک پورا طرز زندگی متعین کرتا ہے۔ والدین کے لیے آسانی، معاشرے میں وقار کا حصول، اختیار و اقتدار، بڑی نوکری پا کر دوسروں کو تنگ کرنے یا آسانی دینے کے خیالات۔ یہ سب اپنی زندگی کا واضح مقصد یاگول سیٹ کرنے پر ابھارتا ہے۔ چھوٹے، درمیانے اور بڑے گول آپ کی خواہش کو پورا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔یوں زندگی کی سب سے بڑی اور مضبوط خواہش ہی اصل میں کیریئر بنتا ہے


ہر کیریئر کی بھی پرسنیلٹی ہوتی ہے

بیتے برسوں میں بار بار کے مشاہدوں سے ایک دلچسپ بات نوٹ کی ہے کہ جس طرح ہر انسان کی ایک الگ شخصیت ہوتی ہے، اسی طرح ہر خواہش کی بھی ایک پرسنیلٹی ہوتی ہے اور ہر کیریئر کی بھی۔ اس کے تقاضے، اس کی حدود،اس کی ضروررتیں اور پہچان ہوتی ہے۔ جیسے ہر انسان کی الگ پہچان ہوتی ہے۔ انسانوں کو ان کے ناموں، خوبیوں اور ہنر سے پہچانا جاتا ہے،انہی سے ان کی شخصیت اور پرسنیلیٹی تشکیل پاتی ہے اسی طرح کیریئر میڈیکل کا ہو یا انجینیئرنگ کا، سیاسی ہو یا سماج کی خدمت کا، دینی ہو یا معاشی مہارت کا، بزنس کرنے کا ہو یا عمر بھر نوکری کرکے کمانے کا، ہر ایک کیریئر کی شخصیت اور پرسنیلیٹی الگ الگ ہوتی ہے، وہی آپ کی مضبوطی اور وہی آپ کی کمزوری بنتی ہے۔

جب طے کردہ منزل پر جانے کی خواہش پوری نہ ہو سکے تو؟

ایسے موقع پر رونے دھونے اور احساس محرومی کے نعرے لگانے کی بجائے سوچنا اور جائزہ لینا لازم ہوجاتا ہے کہ آخر کس قدر آنچ کی کمی رہ گئی جو منزل نہ مل سکی، کیا پلان میں کمی تھی؟ اندھیرے اور فاصلے کا مکمل خیال اور تصور نہ تھا؟

ہمیں طویل سفر طے کرنے کے لیے چند گھنٹے قبل چلنا چاہیے تھا؟ سفر اور منزل کے محل و قوع کی مشکلات اور میرٹ کا دھیان رکھنا چاہیے تھا؟ سچی اور کھری بات یہی ہے کہ جس کو لمبا سفر طے کرنا ہو اسے قدرے پہلے سفر کا آغاز کرنا چاہیے تھا۔ان خوبیوں کو بڑھانا اور سکلز کی کمی کو دور کرنا چاہیے تھا جو اس منزل کے مسافر کے لیے ضروری مانی جاتی ہیں، کیریئر کی اس مطلوبہ منزل پر پہنچنے والے مسافروں کی خوبیوں، عادتوں اور صلاحیتوں کا بھی مسلسل جائزہ لیا جاتا رہے تو اس تکلیف دہ صورت حال سے بچا جاسکتا ہے،ان کو اپنایا اور اپنی زندگی کا حصہ بنایا جاسکتا ہے ۔


اصل کیریئر پلاننگ اور گائیڈنس ہے کیا؟

ہم سکول میں تھے تو تو کوئی طالب علم اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ اسے کیریئر پلاننگ نام کا لفظ بھی کبھی سننے کو ملا ہو گایاکسی استاد یا والدین نے اپنے بچوں کے من پسندکیریئر کو پلان کرنے کی منصوبہ بندی کی ہوگی۔ آج ہر کوئی اپنے بچوں کو ایک محفوظ مستقبل کی تلاش میں مدد دینے اور زندگی بھر سکھ کی چھاؤں بہم پہنچانے کے لیے پریشان ہے۔کیریئر پلاننگ فرد اور اداروں دونوں کی بقا اور کوالٹی آف لائف کو بہتر بنانے کے لیے لازم ہے۔ یہ ایک طرح سے زمیں کھودنے اور اس میں اپنا دل بونے جیسا ہے،

شاعر دل اور طرح سے بوتا ہے اور ایک کیریئر بنانے والا اس دل میں چھپی خواہشوں کی کاشت اور طرح سے کرتا ہے۔ اس معاملے میں البتہ لفاظی نہیں چلے گی،نہ ہی کسی شکوہ شکایت کی گنجائش ہو تی ہے۔ سیدھی طرح سے اپنی خوبیوں کا جائزہ ہو گا، اپنی کمزوریون کا تجزیہ ہوگا،اپنے خوابوں کے لیے سرسبز وادیاں کہاں کہاں ہو سکتی ہیں،ان کے امکانات کیا اور کہاں ہو سکتے ہیں،ان کے محل وقوع اور دستیابی پر بات ہو گی اور سب سے اہم بات یہ کہ رکاوٹیں کیا کیا اور کہاں کہاں ہو سکتی ہیں، ان کی نوعیت کیا ہو گی، شدت کیسی ہو گی اور اس کا مقابلہ کیسے ہو گا؟ جو اس سوچ کے ساتھ زندگی کے میدان میں اترتا ہے زندگی اسے خالی ہاتھ واپس نہیں بھیجتی۔یہ میرے اللہ جی کی سنت ہے کہ وہ چاہنے اور تیاری کرنے والوں کو خالی ہاتھ نہیں موڑتا۔


اسی کیریئر پلاننگ سے آپ اپنی پسند کے شعبوں میں عروج اور عزت پائیں گے

کیریئر پلاننگ کا فہم عام ہو رہا ہے۔ ماہرین دستیاب ہیں، ادارے کیریئر کے لیے ٹسٹ لے کر بتا رہے ہیں،بعض اساتذہ اس حوالے سے مہارت پارہے ہیں،اخبارات اور رسایل اس طرف توجہ دے رہے ہیں، دنیا سے مثالیں اور راہنمائی مل رہی ہے اور سب سے اہم یہ کہ بند آنکھوں سے آگے بڑھنے اور کسی بھیڑ چال کا شکار ہونے کی بجائے سبھی اس کی ضرورت کو سمجھ رہے ہیں

کہ کیریئر اپنی مرضی اور صلاحیتوں کے مطابق چنا جانا چاہیے ناکہ کسی کی دیکھا دیکھی اور صرف سرکاری نوکری کی خاطر۔ جن کو یہ فہم اور سمجھ حاصل ہوتی جائے گی وہ عمر بھر بروقت راہنمائی کے اس تحفے کو بھول نہ سکیں گے کہ انہیں وہ موقع ملا ہے جو عام طور پر ہمارے بچوں کو حاصل ہونا محال تھا۔ یہ رہنمائی آج کے بچوں کی شخصیت کو نکھارنے اور انہیں اپنے من پسندکیریئر میں عروج پانے اورسکھ کی چھاؤں دینے کا باعث بنے گی۔ یہ رہنمائی ان کی سوچ کو بدل کر رکھ دے گی۔ کیریئر کوپسند کرنے، اختیار کرنے اور اس کی ضرورتیں پوری کرنے کا علم، ان کی زندگی اور خیا لات دونوں کو وسعت سے ہم کنار کرے گی،انہیں ناکامی کے درد سے بچائے گی۔یہی کیریئر پلاننگ اور گائیڈنس ہے جو آج کے بچوں اور نوجوانوں کو حسن اتفاق سے میسر آ رہی ہے اوراسی کا مزہ وہ تا عمر لیں گے اور ملک ہیں ہی نہیں ملک سے باہر بھی اپنی پسند کے شعبوں اور کاموں میں عروج اور عزت پائیں گے۔


[FONT=&quot]
[FONT=&quot]
Career+Planning


Source [/FONT]​
[/FONT]
 
Last edited by a moderator: