وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ کیا ہم اس لیے 75 سال میں پیچھے رہ گئے کہ کرپٹ زیادہ ہیں؟ کیا اس لیے ہم ترقی نہ کر سکے کہ نالائق زیادہ ہیں؟ ہمارا صرف ایک مسئلہ ہے اور وہ ہے سیاسی عدم استحکام، ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہیں رہا۔
لاہور کی نجی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دیگر ممالک ہم سے آگے نکل گئے، بنگلا دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا اس کی مثال ہیں، قوم اور نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اختلافِ رائے ضرور رکھیں لیکن نفرت نہ پالیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اختلافِ رائے کو ہم نے نفرت میں بدل دیا ہے، معاشرے کو پولرائزڈ کر دیا ہے، جبکہ اسے استحکام کی اشد ضرورت ہے۔ معاشرے کو ڈی پولرائزڈ کرنا ہو گا، یہاں استحکام، برداشت، صبر اور ترقی کا سبق پروان چڑھانا ہو گا۔
احسن اقبال نے مزید کہا یہ سوچنا ہو گا کہ نفرت سے معاشرے نہیں چل سکتے، ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید میں احترام سامنے رکھیں۔ معاشی ماہرین، تاجروں، صنعت کاروں سے اپیل ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی طرف آئیں، ڈالر آئیں گے تو ملک چلے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اس نوجوان نسل کو اچھا مستقبل دینے کی طرف جانا ہو گا، ایک وقت تھا جب پاکستان اوپر جا رہا تھا، لیکن پھر بار بار اس راستے کو روکا گیا۔ اب بھی وقت ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر دانش مندی سے پارلیمنٹ میں فیصلے کریں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اب وہ حالات بدل گئے ہیں اور ہمیں دوسرے ملکوں سے قرضے مانگنے پڑ رہے ہیں، پاکستان ڈیفالٹ کرنے لگا تھا لیکن ہم نے اسے سنبھال لیا۔ شہر تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں، سعودی عرب بہت بڑا شہر نیوم سٹی آباد کر رہا ہے، دنیا کے بڑے بڑے پراجیکٹس میں ہم کیوں نہیں جا سکتے؟
وفاقی وزیر احسن اقبال کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے پاس بہترین آرکیٹیکٹس ہیں، نوجوان نسل میں صلاحیت موجود ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرے۔
احسن اقبال نے نجی چینل کی خبر کو غلط قرار دیدیا اور کہا کہ مجھے جیو نیوز کی درست رپورٹنگ نہ کرنے پہ افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا بیان مندرجہ ذیل تھا۔ کیا ہم اس لئے 75 سالوں میں ترقی نہ کر سکے کہ نالائق ، کرپٹ زیادہ تھے؟ ہم اس لئے ترقی نہیں کر سکے کیونکہ ہمارے ہاں عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کا فقدان تھا۔